بے سروپا الزامات لگا کر خواتین کو گھروں سے اٹھایا جارہا ہے، نیشنل پارٹی

کوئٹہ (انتخاب نیوز) نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں ہوشاب میں بلوچ خاتون کو ان کے گھر سے لاپتہ کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ایسے واقعات سے بلوچستان کے عوام میں غم و غصہ پیدا ہونا فطری عمل ہے، عدم تحفظ چادر و چار دیواری کی پامالی ناقابل برداشت اقدامات ہیں۔ مرکزی بیان میں اس مو¿قف کو غیر منطقی قرار دیا گیا ہے کہ لاپتہ کردہ خاتون دہشت گرد ہے اور سی پیک کے کانوائے پر خودکش حملہ کرنا چاہتی تھی جبکہ بلوچستان میں نہ سی پیک کے ثمرات ہیں نہ سی پیک کے کانوائے غیر منطقی مو¿قف اور بے سروپا بیانات داغنے سے بلوچستان کا مسئلہ مزید پیچیدہ ہوتا جارہا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ سی پیک کے نام پر چین سے جتنی مراعات لی گئیں ان کا پانچ فیصد بھی بلوچستان پر خرچ نہیں کیا گیا۔ گوادر پورٹ اپنی جگہ، گوادر میں پینے کا صاف پانی نہیں اور ڈھٹائی کے ساتھ سی پیک کانوائے پر خودکش حملے کے تیاری کا جھوٹ گڑھ کر خواتین کو گھروں سے اٹھایا جارہا ہے تاکہ حالات مزید خراب ہوں اور ان کا روزگار چلتا رہے پہلے نوجوان لاپتہ کیے جاتے اب خواتین کو گھروں سے اٹھایا جارہا ہے۔ بلوچ ایک مہذب، باغیرت اور باوقار قوم ہے، ایسے ہی واقعے کے باعث نواب بگٹی کی شہادت اور بعد ازاں جو آگ بلوچستان میں آمر کے ہاتھوں لگی وہ آج تک تھمنے کا نام نہیں لے رہی۔ اب اگر بلوچوں کے نوجوان اور خواتین گھروں سے اٹھائے جاتے ہیں تو اس کا شدید ردعمل سامنے آنا فطری امر ہے۔ بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ ہوشاپ واقعہ کو سی ٹی ڈی کی کارروائی کہا جارہا ہے۔ سی ٹی ڈی پولیس صوبائی حکومت کے تابع ہے اور اس واقعہ کا نہ صرف بلوچستان حکومت بلکہ موجودہ وزیر اعلیٰ کو ووٹ دینے والی تمام جماعتیں ذمہ دار ہیں، جن میں وہ جماعت بھی شامل ہے جس کی سیاست کا محور بظاہر لاپتہ افراد تک محدود ہے ان سب کو ہوشاب واقع کا حساب دینا ہوگا۔ نیشنل پارٹی نے ہوشاپ سے جبری طور پر لاپتہ خاتون سمیت تمام لاپتہ افراد کی فوری بازیابی اور آئندہ ایسے واقعات سے اجتناب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں