پاکستان میں مختلف طریقوں سے صحافت کا گھلا گھونٹا جارہا ہے،اسفندیارولی

پشاور: عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیارولی خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں مختلف طریقوں سے صحافت کا گھلا گھونٹا جارہا ہے۔ ملک کے آئین میں دیے گئے حقوق کو بھی براہ راست کنٹرول کرنے کی کوششیں مزید تیز کردی گئی ہیں۔ آزادی صحافت کے عالمی دن کے موقع پر جاری پیغام میں اے این پی سربراہ کا کہنا تھا کہ موجودہ حکمران آمریت کے نقش قدم پر چل رہے ہیں اور اختلاف رائے کو دشمنی سمجھ رہے ہیں۔اختلاف رائے پر کسی صحافی یا سیاسی مخالفین کو گولی ماری جارہی ہے، تنقید برداشت نہیں کی جارہی۔پاکستان میں اب صحافی سیلف سنسرشپ کا شکار ہوچکے ہیں اور مکمل سچ بولنے و لکھنے والوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا پر مخصوص پروپیگنڈہ کرنے کی کوششیں بھی کی جارہی ہیں اور اختلاف رائے رکھنے والے صحافیوں کو نوکریوں سے فارغ کیا گیا۔ اے این پی سربراہ نے کہا کہ سوشل میڈیا کو بھی کنٹرول کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں لیکن اس کے خلاف اے این پی ہر فورم پر آواز اٹھاتی رہے گی۔پی ٹی آئی کے دور حکومت میں صحافیوں کی زندگیوں کو خطرات مزید بڑھ گئے۔ حال ہی میں ابصار عالم پر حملہ ہوا۔ اس سے پہلے مطیع اللہ جان کو اغواء کیا گیا لیکن ملزمان قانون کے شکنجے سے غائب ہیں۔ صحافیوں کی آواز کو ایف آئی اے کے ذریعے بھی دبائی جارہی ہے۔بدقسمتی سے صحافیوں کے ساتھ پیش آنیوالے واقعات پر تحقیقات ہوئیں نہ ہی کسی ملزم کو سزا مل سکی۔اے این پی صحافتی آزادی پر مکمل یقین رکھتی ہے اور آئین میں درج حقوق دینے کی مکمل حمایت کرتی ہے۔میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے اور کسی بھی ملک میں آزاد میڈیا جمہوریت کی مضبوطی کی علامت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں