نیب بلوچستان نے 13000شکایات پر 500سے زائد افراد کو گرفتار کرکے 34ارب روپے کے 360ریفرنسز معزز احتساب عدالتوں میں دائر کئے،

کوئٹہ:قومی احتساب بیورو بلوچستان نے کرپٹ عناصر کے خلاف بے لا گ احتساب کے تحت اپنے قیام سے لیکر اب 13000شکایات پر کام کرتے ہوئے 1500سے زائد کیسز کی انکوائریز/ تحقیقات کیں، 500سے زائد افراد کو گرفتار کیا، 34ارب روپے مالیت کرپشن کے 360ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کئے، کرپٹ عناصر کی جانب سے لوٹے گئے 7 ارب روپے کی قومی خزانے میں واپسی کو ممکن بنایاجبکہ بلوچستان خزانہ کیس سمیت متعدد دیگر اربوں روپے کرپشن کے بڑے کیسزآخری مراحل میں ہیں جن میں اربوں روپے کی قومی خزانے میں واپسی متوقع ہے،نیب بلوچستان کے دائر ریفرنسز میں سزاؤں کا تناسب تقریبا 78فیصد رہا۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں نیب بلوچستان نے اپنی قومی ذمہ داری کے بھر پور احساس کے ساتھ کرپٹ عناصر کے خلاف بلاامتیاز کاروائیوں کا تسلسل جاری رکھا،یہی وجہ ہے کہ ماضی کی نسبت نیب بلوچستان کی گذشتہ دو سالوں کی کارکردگی انتہائی مثالی رہی۔ گذشتہ دو سالوں کے دوران گوادر کی 252ارب روپے مالیت کی قیمتی اراضی سمیت اربوں روپے کی جائیدادیں کرپٹ عناصر سے وصول کرکے بلوچستان حکومت کے حوالے کی گئیں،گوادر ہی کے اربوں روپے مالیت کرپشن کے متعدد کیسز کی تحقیقات مکمل کرکے ریفرنسز جمع دائر کئے گئے، نیب کی تاریخ میں کرپشن کے سب سے بڑے کیس ریکوڈک کی تحقیقات مکمل کرکے عدالت میں ریفرنس جمع کرایا گیا جس میں ایک کھرب سے زیادہ جرمانہ ہوا۔ موجودہ قیادت کے دور میں 5000سے زائد شکایات پر کا م کرتے ہوئے 1100کیسز کی تحقیقات شروع کی گئیں، ڈیڈھ سو افراد کو گرفتار کرکے 22ارب روپے مالیت کے 134ریفرنسز احتساب عدالتوں میں دائر کئے گئے جبکہ کرپٹ عناصر کے خلاف شفاف تحقیقات کے نتیجے میں ایک ارب پچیس کروڑ روپے قومی خزانے میں جمع کرائے گئے، معزز عدالتوں نے نیب بلوچستان کے دائر کیسز میں ملزمان کو سزائیں سنائیں۔کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرینس کی پالیسی کے تسلسل میں رواں سال بھی کرپشن کی تدارک کیلئے بلاامتیاز کاروائیوں کا سلسلہ جاری رہا، نیب بلوچستان نے رواں سال 200شکایات پر کام کرتے ہوئے 60سے زائد کیسز میں انکوائریز/ تحقیقات کا آغاز کیا، اراکین پارلیمنٹ، بیورو کریٹس سمیت سینکڑوں سرکاری اور پرائیویٹ افراد کے خلاف اربوں روپے کرپشن کے 15 ریفرنسز عدالت میں جمع کرائے گئے جبکہ اربوں روپے مالیت کے متعدد کیسز پر تیزی سے کام جاری ہے۔ جمع کئے گئے ریفرنسز میں سابق صوبائی وزیر بابو امین عمرانی و دیگر، سابق سیکریٹری کوسٹل ڈ ویلپمنٹ اینڈ فشریز، ڈی جی فشریز و دیگر،سابق چیئرمین بلوچستان ڈیلپمنٹ اتھارٹی محمد فاروق سادات انور اور علی ظہیر ہزارہ و دیگر، ضلع گوادر میں اربوں روپے کی کرپشن کے چار الگ ریفرنس میں گوادر کے موجودہ اور سابق تحصیلداروں اور نائب تحصیلداروں طارق گجکی محمد جان بلوچ آغا ظفر حسین نور احمد سیا پاد و دیگر، چیئر مین ریڈکریسینٹ سوسائٹی ودیگر، عبدالغفور مری ایگزیکٹو انجنیئر پی ایچ ای ڈیپارٹمنٹ و دیگر، مح الدین ایکسین سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ و دیگر،آزاد خان خجک ایکس ٹی ایم او میونسپل کمیٹی سبی و دیگر کو نامز د کیا گیا ہے۔ سال 2021میں سابق سکریٹری داخلہ بلوچستان محکمہ سی اینڈ ڈبلیو اور محکمہ اربن پلاننگ بلوچستان کے افسران سے کروڑوں روپے کی ان ڈائریکٹ ریکوری کی گئی ہے، جبکہ امسال کرپشن کے کیسز میں لاکھوں روپے کورٹ فائن بھی ریکور کیا گیا۔ حال ہی میں نیب کی بدولت سرکاری اراضی کی شفاف تحقیقات کے نتیجے میں ضلع گوادر میں کرپشن کی نذر ہونے والی 252ارب روپے مالیت کی 12617ایکڑ اراضی انکواری کے بعد فل بورڈ کے فیصلے کے تحت حکومت بلوچستان کے سپرد کی گئی ہے جبکہ نیب کے متعدد کیسز میں سزا یافتہ ملزمان کی حیلے بہانوں سے ہتھیائی ہوئی 65کروڑ کی جائیدادیں بھی نیب بلوچستان اور معزز عدالتوں کی وجہ سے حکومت بلوچستان کے حوالے کی گئیں ہیں۔ نیب بلوچستان معزز عدالتوں کے ملزمان کے خلاف فیصلوں کی روشنی میں ملزمان کی جانب سے قبضہ کی گئی کورٹ پراپرٹی جائیدادوں کی حکومت کو واپسی کے لئے تمام وسائل بروئے کار لارہا ہے جلد ہی دو الگ کیسزمیں تقریبا ایک ارب مالیت کی جائیدادیں حکومت بلوچستان کے حوالے کردی جائیں گی۔نیب بلوچستان میں اس وقت اراکین پارلیمنٹ، بیورو کریٹس سمیت عوام الناس سے دھوکہ دہی کے مرتکب سینکڑوں کرپٹ عناصر کے خلاف انکوائریز/ تحقیقات چل رہی ہیں۔ قومی احتساب بیورو چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی سربراہی میں ”احتساب سب کے لئے ”کی پالیسی کے تحت ملک سے کرپشن کے مکمل خاتمے کے لئے اپنی قومی ذمہ داریوں کو بحسن خوبی سر انجام دیتا رہے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں