سانحہ 12مئی، ریاست و حکومت نے قاتلوں سے سمجھوتہ کیا، امان کنرانی

کوئٹہ : سپر یم کورٹ بار ایسو سی ایشن کے سا بق صدر و سینیٹر (ر) امان اللہ کنرانی نے 12 مئی 2007 کے تناظر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ جب کراچی میں پہلوان گوٹھ،ائیرپورٹ اور شاہراہ فیصل پر قتل عام کے زریعے خون کی ہولی کھیلی گئی آج تک کسی نے اس سانحہ کے خلاف کاروائی اور قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کی جرات نہیں کی بلکہ ان قاتلوں سے ریاست و حکومت نے سمجھوتہ کیا یا اپنی صفؤں میں شامل کرکے ان کو اپنے مذموم مقاصد اور عوام کو خوفزدہ،دہشت دہ کرنے کے لئے استعمال کیا جو سلسلہ گذشتہ چودہ سالوں سے جاری ہے اور ایک پھر پھر جب بلوچستان سے سپریم کورٹ کے واحد جج اور مستقبل میں تائید خداوندی سے چیف جسٹس پاکستان کے عہدے پر فائز ہونے والے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ان واقعات میں ملوث قاتلوں کو سزا دینے کی بابت فیصلہ دیا تو حکومت و ان کے چہیتوں کو یہ ناگوار گزرا جنھوں نے ریاستی سرپرستی و ریشہ داونیوں کے زریعے قاتلوں کو قانون کے کٹھرے میں لانے کی بجائے جج کو شکنجے میں کسنے کا ناروا عمل کے زریعے ایک بے بنیاد ریفرنس کا سہارا لیا جو سپریم کورٹ کے دس ججزنے متفقہ طور پر مسترد کردیا اور معزز جج کو ان تمام بیہودہ الزامات سے بری الذمہ قرار دیا مگر 12 مئی کے قاتل انصاف کا سامنا کرنے کی بجائے انصاف کو گھر کی لونڈی بنانے اور ججوں و ان کے اہل خانہ کو مختلف ہتھکنڈوں سے ڈرانے و دھمکانے کا عمل جاری رکھے ہوئے بلکہ انھوں نے آج کل حکومتی سرپرستی و آشیرباد سے نئی مہم کا آغاز کرکے قاضی فائز عیسی اور ان کی اہلیہ جو سندھ دھرتی کی بیٹی اور بلوچ قوم کے کھوسہ خاندان کا چشم و چراغ ہے اس کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈہ کا سہارا لیا ہوا ہے جس میں بعض گماشتے دن رات مصروف عمل ہیں جس میں سابق اٹارنی جنرل کیپٹن(ر)انور منصور خان پیش پیش ہیں ہم ان کو متنبہ کرتے ہیں کہ وہ سپریم کورٹ میں پہلے بھی معافی لے چکے ہیں اور اپنی غلطی اور دوسروں کی پیروی کا اعتراف کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اب ایک بار پھر دانستہ طور پر عدالتی احکامات کا مذاق اور شخصی زندگی میں مداخلت کا مجرمانہ حرکت کررہے ہیں جس ہر فوجداری مقدمہ سمیت توہین عدالت کی کاروائی بھی ہوسکتی ہے ہم انور منصور خان کی جانب سے دوسروں کے آلۂ کار بن کر کردار ادا کرنے کی مذمت کرتے ہوئے ان سے اپنی حرکتوں سے باز آنے کا مطالبہ کرتے ہیں پاکستان بار کونسل سے توقع رکھتے ہیں وہ عدالت کے فیصلوں کو تضحیک کا نشانہ بنانے اور معزز جج کے اہل خانہ کے نجی امور میں ٹوہ لگانے کی حرکتوں پر ان کے خلاف تادیبی کاروائی کرے اور ان کا لائسنس معطل کردے اور ہم بلوچستان کے وکلاء اپنے واحد جج و ان کے خاندان کے خلاف ہرزہ سرائے کے خلاف قانونی جارہ کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں