حکومت بلوچستان کی دشمن ہے وہ اسے ترقی نہیں دینا چاہتی ورنہ فنڈز لیپس نہیں ہوتے،ملک نصیر شاہوانی

بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ بعض لوگوں کی کوشش ہوتی ہے کہ سپیکر دانستہ طو رپر اجلاس میں نہ آئیں اور رکاوٹیں بھی ڈالی جاتی ہیں لیکن سپیکر ہمیشہ اپوزیشن کو خندہ پیشانی سے سنتے ہیں جس پر ان کے شکر گزار ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت کی خالی نشستیں بتا رہی ہیں کہ بلوچستان میں اخلاقی طو رپر مرچکی ہے ہم عوام کے ووٹوں سے جیت کر آئے ہیں او ران کے نمائندے ہیں اس موقع پر سپیکر نے غیر پارلیمانی الفاظ کارروائی سے حذف کرادیئے۔ ملک نصیر شاہوانی نے کہا کہ حکومت نااہل ہونے کے ساتھ ساتھ بدنیت بھی ہے چالیس ارب روپے لیپس کرنے کی بجائے اگر کسی ایک حلقے کے مسائل حل کرنے، کوئٹہ شہر کے بند پڑے 350ٹیوب ویل مرمت کرنے، کوئٹہ میں نئی شامل ہونے والی یونین کونسلز میں مشینری اور عملہ فراہم کرنے سمیت دیگر کاموں پر خرچ ہوتے تو بہتر تھا۔ مگر حکومت نے یہ پیسے لیپس کردیئے اور اپوزیشن کے حلقوں میں کام نہیں کروائے آج کوئٹہ کے عوام ٹینکر مافیا کے ہاتھوں یرغمال ہے۔ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے فنڈز لیپس ہورہے ہیں زمینداروں کو بجلی کی فراہمی منقطع ہونے کی وجہ سے اربوں روپے کے نقصانات ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ سابق وزیر بلدیات سردار صالح بھوتانی نے اپوزیشن ارکان کے مطالبات کو سنتے ہوئے میٹروپولیٹن کارپوریشن کوئٹہ میں شامل ہونے والی یونین کونسلز کے لئے مشینری اور عملہ فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا جس کی پاداش میں انہیں وزارت سے ہی نکال دیا گیا۔ پہلے عوام کو بیت المال زکواٰ دی جاتی تھی جو بند ہوگئی۔ کورونا وائرس کے دوران وزراء نے اپنے لوگوں کو راشن سے نوازا اور اپوزیشن اراکین کے حلقوں کے لوگوں کو نظر انداز کیا۔ حکومت بلوچستان کی دشمن ہے وہ اسے ترقی نہیں دینا چاہتی ورنہ فنڈز لیپس نہیں ہوتے حکومت بلوچستان کو اپنی جاگیر سمجھتی ہے تین سال سے ہزار گنجی فیڈر نہیں بن رہا۔ چالیس لاکھ آبادی کو پانی میسر نہیں انہوں نے کہا کہ بے شک حکومت اپوزیشن کو فنڈز نہ دے مگر عوام ہسپتال، کالج، یونیورسٹی، پینے کے پانی کا تقاضہ کرتے ہیں تین نسلوں سے بلوچستان پر حکومت کرنے والے افراد کے علاقے کے لوگوں کا فائر برگیڈ، ہسپتال میں ادویات، پینے کا پانی، سڑکیں، سکول، کالج کا حق نہیں ہے۔؟ لسبیلہ کی تصاویر دیکھ کر حکومت چیخ اٹھی کیونکہ یہ صوبے کے منہ پر طمانچہ تھا ہم ایسی تصاویر دکھاتے رہیں گے۔ حکومت ہوش کے ناخن لے انہوں نے کہا کہ حکومتی وزراء بتائیں کہ تین سال میں حکومت نے کون سا تیر مارا ہے یا عوام پر کو ن سا احسان کیا ہے۔ عوام کہتے ہیں کہ تعلیم، صحت، پینے کا پانی دو مگر حکومت کہتی ہے کہ تم لوگوں کو اسٹیڈیم، کار ریلیاں، مونال جیسے ریسٹورنٹ چاہئیں ہمیں یہ سب مت دیں صرف پینے کا پانی د ے دیں حکومت بجٹ ہتھیانا چاہتی ہے ہم نااہل نہیں بلکہ عوام کے نمائندے اور ان کی آواز ہیں حکومت نااہل اور بدنیت ہے۔ عوام کا قصور یہ ہے کہ انہوں نے ہمیں ووٹ دیا ہے باشعور عوام جانتے ہیں کہ ان کے اصل نمائندے کون ہیں انہوں نے سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کل ہم آپ کے دروازے پر آئیں گے اگر حکومت نے بجٹ میں اپوزیشن کو نظر انداز کیا تو ہر سڑک اور شاہراہ پر احتجاج ہوگا جس کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی

اپنا تبصرہ بھیجیں