بلوچستان اسمبلی کا ریکوزیشن اجلاس حکومتی ارکان غائب،میڈیا کی نشاندہی پر 3وزراء کی کچھ دیر کیلئے آمد

کوئٹہ (اسٹاف رپورٹر) بلوچستان اسمبلی میں ریکوزیشنڈ اجلاس میں میڈیا کی نشاندہی پر صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی سمیت تین وزراء کی آمد کچھ دیر رہنے کے بعد اجلاس سے واپس چلے گئے کورم کی نشاندہی پر پینل آف چیئرمین نے اجلاس غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردیا اپوزیشن اراکین کی جانب سے ان کے حلقوں میں حکومتی پارٹی کے غیر منتخب لوگوں کروڑوں روپے ترقیاتی فنڈز کی مد میں اجراء سے دراصل آئندہ انتخابات میں ہارے ہوئے باپ پارٹی کے اراکین کو جتوانے کیلئے یہ سب کچھ ہورہے ہیں اگر اپوزیشن ارکین کو اسی طرح بجٹ میں نظر انداز کرنے کا سلسلہ جاری رہا تو منگل سے دمادم مست قلندر ہوگا بلوچستان اسمبلی کا ریکوزیشنڈ اجلاس سوا گھنٹے کی تاخیر سے سپیکر میر عبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس کے آغاز پر سپیکر نے ارکان اسمبلی قادر علی نائل، شاہینہ مہترزئی، احمد نواز بلوچ اور عبدالواحد صدیقی کوپینل آف چیئر پرسن نامزد کیا۔ اجلاس میں صوبائی وزیر اسد بلوچ، ارکان اسمبلی مستورہ بی بی، زینت شاہوانی، ربابہ بلیدی کی رخصت کی درخواستیں پیش کی گئیں جنہیں ایوان نے منظور کرلیا۔ اجلاس میں خضدار میں کوچ حادثے میں جاں بحق ہونے والے زائرین،جمعیت علماء اسلام کے مرکزی نائب امیرمولانا غلام قادر کے بیٹے، وزیراعلیٰ جام کمال خان کے صاحبزادے کے پروٹوکول میں شامل گاڑی کے حادثے کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے درجات کی بلندی کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصراللہ زیرے نے کہا کہ کوئٹہ چمن شاہراہ چار روز تک بند رہی جس کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا مگر حکومت اس قدر بے حس ہوچکی ہے کہ اس نے احتجاج ختم کروانے تک کی زحمت نہیں کی قائد حزب اختلاف ملک سکندر خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ حکومت نے قواعد وضوابط کے تحت فروری سے اپریل کے مہینے کے دوران پری بجٹ اجلاس بلا کر اس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ سے متعلق تجاویز لینی ہوتی ہیں مگر افسوس کی بات ہے کہ ایسا نہیں ہوا اور اپوزیشن نے مایوس ہو کر آج ریکوزیشن اجلاس طلب کیا۔ انہوں نے کہا کہ پری بجٹ اجلاس بلانا حکومت کی ذمہ داری تھی جس کے لئے وزیرقانون اور وزیر داخلہ کو سپیکر سے باقاعدہ رابطہ کرکے اجلاس طلب کرنا چاہئے تھا مگر ایسا نہیں ہوسکا اس کے برعکس گزشتہ پورااجلاس پینل آف چئر مین کے ذریعے چلایا گیا انہوں نے کہا کہ بجٹ اجلاس 18جون کو طلب کیا جارہا ہے ب بھی وقت ہے کہ حکومت بجٹ 21یا22جون کو پیش کرے اور اس سے قبل پری بجٹ اجلاس کرلیں اگر ایسا نہیں کیا گیا اور قوانین کو روندھنے کا سلسلہ جاری رہا تو یہ ایوان اور اس کے ارکان کی بے توقیری ہوگی سپیکر ک اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے پری بجٹ بحث کرانی چاہئے انہوں نے کہا کہ ڈپٹی سپیکر نے متروکہ وقف املاک کا بل قوانین بلڈوز کرکے پیش کیا اس بل کے تحت مساجد اور مدارس کو عالمی سازش کے تحت کنٹرول میں لیا جارہا ہے جس پر مذہبی طبقات نے غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔یہ قانون عالمی سطح پر مسلمانوں کو تہس نہس کرنے کے منصوبے کا حصہ ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں