ملک کی برآمدات صرف نیب کی وجہ سے بڑھ رہی ہیں، جاوید اقبال

لاہور :قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جاوید اقبال نے کہا ہے کہ مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ جن بڑے سیاسی لوگوں کے خلاف کیسز ہوئے وہ میڈیا پر آکر نیب پر کیا تنقید کرتے ہیں۔

لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بڑے لوگوں کی خدمت کے لیے نہیں بلکہ عوام کی خدمت کے لیے وجود میں آیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چند روز قبل ایک صاحب خطاب کے دوران کہا کہ سرمایہ کاری نیب کی وجہ سے رک گئی ہے اس لیے نیب آرڈیننس میں تبدیلی ہونی چاہیے۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ اگر وہ نیب کا قانون پڑھ کر آجاتے تو اس طرح کا بیان دے کر اپنی تضحیک نہ کراتے۔

ان کا کہنا تھا کہ کئی سیاسی شخصیات کو حقائق کو علم نہیں ہوتا جس کے باعث وہ صرف ایک ہی نقطہ اٹھاتے ہیں کہ نیب اور پاکستان ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔

جاوید اقبال نے کہا کہ ‘صبح نیب کی پیشی کا سامنا کرنے والے ایک گھنٹے بعد نیب پر تنقید کررہے ہوتے ہیں، چار گالیوں میں تین چیئرمین نیب کو اور ایک نیب کو دینے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا’۔

انہوں نے کہا کہ ملک کسی بھی سرمایہ کاری کے خلاف نہیں ہے بلکہ پاکستان میں برآمدات میں اضافہ بنیادی طور پر نیب کی وجہ سے بڑھ رہی ہیں۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ مجھے کوئی ایک سرمایہ کار بتا دیں جس نے کہا ہو کہ نیب کی وجہ سے سرمایہ کاری نہیں کرتا، اگر نیب رکاوٹ ہوتا تو کیا ترسیلات زر اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہوتا، کیا تعمیراتی شعبہ اتنی ترقی کرتا اور فیصل آباد اور سیالکوٹ کی ایکسپورٹ کئی گنا بڑھ جاتی؟۔

انہوں نے نیب پر تنقید کرنے والوں کو مخاطب کرکے کہا کہ اگر آپ نیب کے روشن پہلو کو اجاگر نہیں کرسکتے تو غیر مصدقہ تاریخ پہلو اپنی تقریر میں شامل کر کے عوام کو گمراہ نہ کریں۔

جاوید اقبال نے کہا کہ ‘نیب کے دائرہ اختیار سے متعلق ایک آرڈیننس آیا لیکن چار ماہ تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا اور اگر کوئی فیصلہ ہوا ہے تو ہمیں بتائیں تاکہ اس کو بطور گائیڈلائن استعمال کریں’۔

انہوں نے کہا کہ نیب مسئلہ نہیں ہے بلکہ مسئلے کا حل ہے اور یہ بات ذہن نشین کرلیں۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے بتائیں کہ پاکستان کی تاریخ میں کب ایسا ہوا جب تین برس میں 533 ارب روپے کی ریکوری کی گئی ہو اور جہاں سے ریکوری نہیں ہوتی اس کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ ہم نے تو شارک مچھلیوں اور مگرمچھوں کو پکڑا ہے اور سمندر میں اس سے بڑی کوئی دوسری مخلوق نہیں ہےلیکن یہ بھی معلوم ہے کہ چھوٹی مچھلیاں جال سے نکل جاتی ہیں۔

علاوہ ازیں انہوں نے بتایا کہ پلی بارگین سے متعلق حتمی فیصلہ عدالت کا ہوتا ہے اس میں نیب کی ذاتی خواہش شامل نہیں ہوتی اور پلی بارگین کو قانونی حیثیت حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ ایک ایک لفظ نیب آرڈیننس دیکھ چکا ہے اور عدالت عظمیٰ نے آئین سے مطابقت نہ رکھنےوالی چند چیزیں ختم کردی تھیں۔

جاوید اقبال نے کہا کہ ڈبل شاہ کو سزا نہ ہوتی تو ہر محلے میں ڈبل شاہ پیدا ہوچکا ہوتا اور تاجر برادری کو بتادوں کہ بزنس کمیونٹی کے تمام کیسز ایف بی آر کو بھیج چکے ہیں نیب کے پاس کوئی کیس نہیں ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں