اپوزیشن کا مطالبہ ہے کہ ان کی مرضی کے بغیر ان کے علاقوں میں ترقیاتی کام نہ کیا جائے، مذاکرات کیسے کر لیتے، ظہور بلیدی

کوئٹہ :صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور احمد بلیدی نے کہا ہے کہ اپوزیشن سے مذاکرات کس لئے کرتے، بجٹ حکومت نے پیش کرنی ہوتی ہے اپوزیشن نے نہیں، اپوزیشن جماعتوں کا انڈر دی ٹیبل اسکیمات کا مطالبہ تسلیم نہیں کیا گیا تو وہ احتجاج پر اتر آئے، ان کا مطالبہ ہے کہ اپوزیشن حلقوں میں ان کی مرضی کے بغیر ترقیاتی منصوبوں پر کام نہ کیا جائے اپوزیشن کے اضلاع کو اربوں روپے کے فنڈز دیئے گئے ہیں، اپوزیشن اراکین اپنے رویوں پر نظرثانی کرے،، اراکین کے زخمی ہونے پر افسوس کے سوا کیا کہہ سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز بجٹ اجلاس کے بعد حکومتی اتحادی جماعتوں کے اراکین کے ہمراہ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور احمد بلیدی نے کہاکہ ہم 2بجٹ پہلے پیش کرچکے ہیں جبکہ تیسرا بجٹ آج پیش کیا ہے ہم نے بلوچستان میں ترقیاتی منصوبے شرو ع کئے ہیں اور سروس ڈیلیوری کا پیمانہ برقرار رکھا ہے جس سے اپوزیشن خائف ہے، اپوزیشن اراکین ہم سے اندر دی ٹیبل اسکیمات کا مطالبہ کررہے تھے بلکہ ایک اور مضحکہ خیز مطالبہ ان کا یہ تھا کہ ان کی مرضی کے بغیر ان کے حلقوں میں ترقیاتی کام نہ کرے۔ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے قانون، روایات اور عدالت عظمیٰ کے فیصلے کا کوئی خیال نہیں جارہا، دنیا میں حکومتیں عوامی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے ترقیاتی منصوبوں پر کام کرتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کے حلقوں میں ترقیاتی کاموں کا مقصد شخصیات کو نوازنا نہیں بلکہ سکول، سڑک، آبنوشی اسکیمات اجتماعات مفادات کے منصوبے ہیں جس پر اپوزیشن کو خوش ہونا چاہیے تھا کہ ہم بلوچستان کے تمام علاقوں کو یکساں ترقی دینا چارہے ہیں۔ اپوزیشن کے حلقے خاران میں مالی سال کے دوران ترقیاتی منصوبوں کی مد میں 78کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں، خضدار کے لئے 2ارب سے زائد فنڈز ریلیز ہوچکے ہیں اسی طرح پشین میں بھی ترقیاتی منصوبوں کے لئے 2ارب سے زائد کی رقم ریلیز ہوچکی ہے۔ اپوزیشن اراکین کو اپنے رویوں پر نظرثانی کرنی چاہیے۔ وہ دنیا کے جمہوری اقدار اور رویوں سے سبق سیکھیں، ہمیں ایک دوسرے کو عزت کی نگاہ سے دیکھنا چاہیے، الڑ بازی اور ٹینٹ لگا کر الزامات لگانا کسی مسئلے کا حل نہیں۔ بجٹ حکومت دیتی ہے اپوزیشن نہیں، ہم کس لئے اپوزیشن جماعتوں کے اراکین سے مذاکرات کرتے۔ بات اور تنقید ان کا جمہوری و پالیمانی حق ہے وہ آئے بات کریں اور ہمیں خامیاں بتائیں۔ اسمبلی کے گیٹوں کو تالے لگانا ڈکٹیٹر شپ کی عکاسی کرتی ہے جمہوری رویوں کی نہیں۔ اسمبلی گیٹ کو توڑنے اور اراکین کے زخمی ہونے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں میں افسوس ہی کرسکتا ہوں۔ افسوس کے سوا ہم کیا کہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی نے کہا کہ ہم بہترین بجٹ پیش کرنے پر قائد ایوان جام کمال خان اور تمام اتحادی جماعتوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ ہم اپوزیشن جماعتوں کے رویے کی مذمت کرتے ہوئے افسوس کرتے ہیں کیونکہ 2دن پہلے انہوں نے صوبے بھر میں قومیں شاہراہیں صرف اور صرف 5پیسیوں کی خاطر بند کیں اور اس پارلیمنٹ کے تقدس کو پامال کیا جس کے لئے ان کے اپنے قائدین نے قربانیاں دی ہیں۔ ہم وزیراعلیٰ بلوچستان اور ان کی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کے شکر گزار ہے جنہوں نے وہ کام کیا جس کا پشتون بیلٹ کے لوگ صدیوں سے منتظر تھے آج کابینہ نے ضلع قلعہ عبداللہ کو 2اضلاع اور ژوب کو 2ڈویژنز میں تقسیم کرنے منظوری دی ہے۔ ماضی میں معمولی باتوں پر نفرت کو فروغ دیا جاتا، زرعی کالج کا مسئلہ سب کے سامنے ہے جس پر روایات کو پاؤں تلے روندا گیا۔ عوام کو باور کرانا چاہتے ہیں کہ سب کے مفاد کے لئے ترقیاتی منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچائے جائیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں