امریکہ،افغانستان اور بھارت کے ساتھ کیا معاملات چل رہے ہیں، پارلیمنٹ سیشن بنایا جائے، مسلم لیگ (ن)

لاہور:مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا ہے کہعمران خان اپنے بیان پر یوٹرن لے لیتے ہیں ا ن کے کسی بیان پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا، امریکہ، افغانستان اور بھارت سے کیا معاملات چل رہے ہیں کیا پالیسی بنائی جارہی ہے اس پر پارلیمنٹ کا ان کیمرہ سیشن بلایا جائے، ستر سال کی غلطیوں کو درست نہ کیا گیا تو اگلے ستر سال دیکھنا نصیب نہیں ہوں گے، آصف زرداری تحریک انصاف میں اپنے ووٹر تلاش کریں،حکومت بوگس قانون سازی کے ذریعے الیکشن کمیشن اختیارات سلب کرنے چلی تھی مگر چوری پکڑی گئی،موجودہ نظام ملک کو ترقی نہیں دے سکتا،پی ٹی آئی کا تجربہ ناکام ہوچکا ہے،اس ناکام تجربے کو باہر پھینک کر ملک کو آئینی راستے پر ڈالنا ہے،قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی تقریر کو وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر روکا گیا،حکومت جب سے آئی ہے مسلسل جھوٹ بول رہی ہے، یہ حکومت صرف نفرت، حسد اور بغض پر قائم ہے، تحریک انصاف کی حکومت نے نالائقی میں پی ایچ ڈی کی ہوئی ہے، بلوچستان اسمبلی کے احاطے میں اپوزیشن کے خلاف کارروائی قابل مذمت ہے،حکومت لوگوں کو ساتھ لے کر چلنے کی صلاحیت نہیں رکھتی،آئین میں ترمیم دو تہائی اکثریت سے کی جاتی ہے، حکومت بتائیقرضہ کمیشن رپورٹ کہاں گئی؟ کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ موجودہ حکومت نے ماضی کے مقابلے میں زیادہ قرض لیا اس پر وہ رپورٹ چھپا دی گئی، عمران خان بتائیں کہ 13 ہزار ارب روپے سے کون سے منصوبے شروع کیے، ہم ایک ایک پائی کا حسان دینے کے لیے تیار ہیں۔ پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ بلوچستان میں اپوزیشن کے اراکین اسمبلی پر تشدد جمہوریت کا سیاہ باب ہے،اس سے قبل عمران خان کی ہدایت پر قائد حزب اختلاف شہباز کی تقریر کے درمیان ہلڑ بازی کی گئی جس کی وجہ سے حکومت کی دنیا میں جگ ہنسائی ہوئی،عمران خان کے وزرا ء نے اپنے لوگوں کو اکسایا جس سے جمہوریت کا مذاقبنا،یہ حکومت اتحاد اور یکجہتی پیدا کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی،یہ حکومت نفرت حسد پر یقین رکھتی ہے حکومت تفریق پیدا کر رہی ہے،حکومت نے نالائقی میں پی ایچ ڈی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے قومی اسمبلی میں انتخابی قوانین کو بلڈوز کیا ہے،الیکشن کمیشن کو آئیں نے آزادنہ انتخابات کی ذمہ داری دی ہے،حکومت نے الیکشن چوری کرنے کے لیے اپنے اختیارات میں اضافہ کرنا چاہا،الیکشن کمیشن نے حکومتی چوری پکڑ لی ہے،حکومت اپنی مرضی کے انتخابی قوانین کے ذریعے انتخابات چوری کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پسماندہ علاقوں میں نشستیں کم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،حکومت پاکستان کے آئین کے ساتھ کھلواڑ کر رہی ہے،آئین میں ترمیم بل کے ذریعے نہیں کی جاسکتی بلکہ اس کے لئے دوتہائی اکثریت سے منظوری کے بعد ترمیم کی جاسکتی ہے،حکومت ایک بوگس بل کے ذریعے الیکشن کمیشن کے اختیارات نادرا کو دینا چاہتی ہے،یہ بوگس قانون سے آئین کی شقوں میں ترمیمکرنا چاہتے ہیں،الیکشن کمیشن نے اس کی نشاندہی کی تو ان کو الیکشن کمیشن سے بھی تکلیف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر سے مشورہ کیے بغیر بجٹ پیش کیا گیا، ان کو آئین کی شقوں کا پتہ ہی نہیں، ان کو صرف چور چور کا پتہ ہے،کہتے تھے قرضہ نہیں لوں گا،قرضہ کمیشن بنایا بتائیں اس کمیشن کی رپورٹ کہاں ہے؟،بتائیں تین سالوں میں تیرہ ہزار ارب کے قرضوں سے کونسے منصوبے شروع کیے ہیں،جس دن آپ جائیں گے جوپھندے آپ چھوڑ جائیں گے ان سے نکلنا مشکل ہوجائے گا۔ عمران نیازی صاحب آپ کھاتے نہیں پیتے بھی رہے ہیں،یہ حکومت آئین جمہوریت معیشت سے کھیل رہی ہے،ان کا ایک ایک فرد جمہورت پر بھاری پڑ رہاہے،یہ حکومت کسی معاہدے پر کھڑی نہیں ہوسکتی،حکومت نے سپیکر کے ذریعے اپوزیشن سے معاہدہ کیا،اب کہتے ہیں ڈپٹی سپیکر کے خلاف شکایت پر کاروائی کرنے کو تیار نہیں ہے، جب ان کی دم پر پاؤں آتا ہے تو پاؤں پڑ جاتے ہیں اس لیے حکومت کی کسی بات پر جواب نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ زردار ی صاحب کا جھگڑا پی ٹی آئی سے ہے،وہ اپنے ووٹر پی ٹی آئی میں تلاش کریں،(ن) لیگ کا ووٹ متحد ہے،پی ڈی یم ملک کو مسائل سے نکالنا چاہتی ہے،چار جولائی سے عوامی رابطہ مہم شروع کر رہے ہیں،معیشت کی مضبوطی کے لیے سیاسی استحکام ضروری ہے،پی ڈی ایم اور شہباز شریف کہتے ہیں ملک کو ترقی دینی ہے تو ملک کو قائداعظم کے راستے پر چلایا جائے،اگر گزشتہ ستر سال کی طرح ملک کو چلایا گیا تو اگلے ستر سال ملک کو دیکھنا نصیب نہیں ہوں گے،یہ نظام ملک کو ترقی نہیں دے سکتا،پی ٹی آئی کچرا ہے اس کچرے کو ہٹانا ہوگا،ملک کو آزادمنصفانہ انتخابات کی ضروت ہے،پی ٹی آئی کا تجربہ ناکام ہوچکا ہے،اس ناکام تجربے کو باہر پھینک ملک کو آئینی راستے پر ڈالنا ہے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کے لوگ مہذب لوگ ہیں گالی ہمارے کلچر کا حصہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنے بیان پر یوٹرن لے لیتے ہیں ا ن کے کسی بیان پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا،غیرملکی ذرائع سے جو اطلاعات آرہی ہیں ان پر ہمیں تشویش ہے،حکومت کا فرض ہے اڈوں کے حوالے سے پارلیمنٹ میں وضاحت پیش کرے۔
Final-19-04

اپنا تبصرہ بھیجیں