بلوچستان و سندھ میں تعلیمی نظام کرپشن کلچر میں ڈوبا ہوا ہے، ثناء بلوچ

کوئٹہ:بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن بلوچستان اسمبلی ثناء اللہ بلوچ نے کہاہے کہ بلوچستان میں 47فیصد سندھ میں 44فیصد بچے سکولوں سے باہر ہیں لیکن بدقسمتی سے دونوں صوبے کرپشن کلچر میں ڈوبے اور پی ایس ڈی پی بوگس پروجیکٹس پرمشتمل ہیں،روڈ حادثات،منشیات، کینسر، زچہ و بچہ (maternal mortality)اور بھوک سے بلوچستان میں سالانہ ایک لاکھ سے زیادہ اموات رونما ہوتے ہیں سڑک حادثات کامقدمہ حکومت وقت پر ہوتا تو شاید روک تھام ممکن ہو پاتا۔ان خیالات کااظہار انہوں نے اپنے بیان میں کیاانہوں نے کہاکہ روڈ حادثات،منشیات، کینسر، زچہ و بچہ (maternal mortality)اور بھوک سے بلوچستان میں سالانہ ایک لاکھ سے زیادہ اموات رونما ہوتے ہیں منظور جان جیسے جوانسال لاشوں کو روزانہ والدین کے بوڑھے کندھے لحد میں اتارتے ہیں کاش کہ سڑک حادثات کا مقدمہ حکومت وقت پر بنتا تو شایدروک تھام ممکن ہوگی انہوں نے کہاکہ قید و بند میں گئے اسی کہیے تھے کہ بلوچستان کوبجلی اور توانائی کے شعبوں میں خود کفالت کی ضرورت ہے لہذا حکومت 150ارب روپے ضروری انفراسٹرکچر پر خرچ کرے ناکہ فرمائشی پی ایس ڈی پی پر ترقی ایک عمل کانام ہے جسکے بنیادی لوازمات کو سمجھے بغیر ہم ہمیشہ ڈوبتے بلوچستان میں ہی رہیں گے پی ایس ایل ایم 2019-20کے رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں 47فیصد جبکہ سندھ میں 44فیصد بچے سکولوں سے باہر ہیں اس خطرے کی گھنٹی سے نمٹنے کیلئے اقدامات کئے جانے چاہئے تھے لیکن افسوس کی بات ہے کہ دونوں صوبے کرپشن کے کلچر میں ڈوبے ہوئے ہیں،پی ایس ڈی پی بوگس پروجیکٹس پرمشتمل ہیں تربت مکران کے سینیئروکیل اور بی این پی ضلع کیچ کے ہیومن رائٹس سیکرٹری مصطفی ایوب گچکی کی ناگہانی رحلت کا سن کر صدمہ ہوا وہ ایک مخلص اور قابل رہنما تھے اللہ تبارک تعالی انکو جنت الفردوس میں جگہ اور لواحقین کو صبر و جمیل عطا فرمائے۔بلوچستان و سندھ میں تعلیمی نظام کرپشن کلچر میں ڈوبا ہوا ہے، ثناء بلوچ

اپنا تبصرہ بھیجیں