مذاکرات کا سن کر لگتا ہے بلوچستان پر مشکل حالات آ رہے ہیں، گردن اور تلوار کے درمیان کیا بات ہوگی، ثناء بلوچ

دالبندین: بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی ثنا بلوچ نے کہا ہے کہ مذاکرات کا سن کر لگتا ہے کہ بلوچستان پر مشکل حالات آرہے ہیں انہوں نے سوال کیا کہ اسلام آباد کونسی زبان میں بات کرنا چاہتا ہے گردن اور تلوار کے درمیان کیا بات ہوگی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے دالبندین سرکٹ ہاؤس میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام تمام بنیادی سہولیات سے محروم ہیں اور اسلام آباد کو اس بات کا اچھی طرح ادراک بھی ہے کیونکہ ہر مسئلے پر اسمبلی میں بات کی گئی لیکن حکمران اشرافیہ بے حسی کا مظاہرہ کررہی ہے نجانے ہم کس زبان میں اپنی بات سمجھائیں،انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لوگ برابری کے حقوق چاہتے ہیں اس کے لیے کسی مذاکرات کی ضرورت نہیں،ان کہنا تھا کہ وہ کئی کمیٹیوں کا حصہ رہے لیکن حکومتی بے حسی کے سبب کوئی نتیجہ نہیں نکلا،ان کا کہنا تھا کہ حکومت سیاستدانوں وکلا ججز اور انسانی حقوق کے کارکنوں پر مشتمل کمیٹی بناکر بلوچستان بھیج دے تاکہ وہ صوبے کے مسائل کا مناسب حل نکالیں،ان کا کہنا تھا کہ بی این پی کے کارکن مشکل وقت میں ہوا کی رخ کے خلاف کھڑے رہے،سیاست مفاد کا نہیں بلکہ نظریے کا نام ہے،سیاسی جماعتیں قومی پروگرام پر عمل کرتی ہیں قومی تکالیف سے نکالنا لیڈرشپ کا کام ہوتا ہے،انہوں نے کہا کہ افغانستان میں بڑی تبدیلیاں آرہی ہیں ہوسکتا ہے اس دفعہ بڑی تعداد میں مہاجرین نہ آئیں لیکن کچھ نہ کچھ ضرور آئیں گے ہم پہلے سے ان کا بوجھ برداشت کررہے ہیں مزید ہجرت مشکلات میں اضافہ کردے گا،ان کا کہنا تھا کہ چاغی کی بڑی سیاسی جغرافیائی اور معدنی اہمیت ہے بی این پی کے کارکن عوام کو مستقبل کے چیلنجز سے آگاہ کریں تاکہ وہ اپنے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے بی این پی کے پرچم تلے متحد ہوجائیں،انہوں نے ایرانی تیل کی سپلائی کے متعلق تنازعے کو بدقسمتی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک سازش کے تحت بلوچ قوم کو تقسیم کیا جارہا ہے تاکہ سرحدی تجارت بند کی جائے اور لوگوں کا روزگار چھینا جائے،انہوں نے اپنے پیغام میں بتایا کہ دالبندین ماشکیل اور دیگر علاقوں کے لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ علاقائی اور قبائلی تقسیم کسی بھی طرح ہم سب کے حق میں بہتر نہیں اس سے مشکلات بڑھے گی ہم سب بلوچ ہیں اور یہ وطن ہم سب کا ہے جس پر سب کو برابر کے حقوق حاصل ہیں۔اس موقع پر ایم پی اے اکبر مینگل، بی این پی چاغی کے آرگنائزر محمدبخش بلوچ، خاران کے ضلعی صدر میر جمعہ کبدانی اور کامریڈ احمد یار سمالانی نے بھی خطاب کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں