اسٹیبلشمنٹ کے انتخابی عمل سے دور ہو جانے کے بعدہی شفاف الیکشن کی ضمانت مل سکتی ہے، مولانا فضل الرحمن

اسلام آباد :پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ جو حکومت روز اول سے دھاندلی کی پیداوار ہو،اس سے انتخابی اصلاحات یا منصفانہ الیکشن کی ضمانت ملنے کی توقع نہیں ہے،اسٹبلشمنٹ کے انتخابی عمل سے دور ہو جانے کے بعدہی شفاف الیکشن کی ضمانت مل سکتی ہے۔ ایک بیان میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اس معاملہ میں سب سے پہلے حزب اختلاف کی قیادت خود بیٹھے اور اصلاحات کے حوالہ سے بنیادی اصول متعین کرے اور اس کے نفاذ بارے تجاویز بھی طے کرے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کے حوالہ سے جو بنیادی نقطہ ہے اسے ہم اسمبلی سے رجوع کرنے سے قبل نمایاں کرنا چاہتے ہیں وہ یہ کہ سب سے پہلے اسٹبلشمنٹ کو انتخابی عمل سے لاتعلق کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ اسٹبلشمنٹ کے انتخابی عمل سے دور ہو جانے کے بعدہی شفاف الیکشن کی ضمانت مل سکتی ہے۔انہوں نے کہاہک یہاں تو ووٹ ڈالے کسی اور کو جاتے ہیں لیکن گنے کسی اور کے جاتے ہیں اوراب تویوں لگتاہے کہ الیکشن ووٹ ڈالنے کا نہیں ووٹ گننے کا نام ہے جس طرح کے انتخابات گلگت بلتستان اور اب کشمیر میں ہوئے ہیں اس سے تو مجھے سقوط ڈھاکہ کے بعد سقوط کشمیر کی بنیاد پڑتی نظر آ رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر الیکشن سے ایک دن قبل جس طرح عمران خان نے کشمیر ریفرنڈم کی بات کی کیا عمران کے پاس یہ مینڈیٹ ہے کہ وہ کشمیر بارے ریاستی موقف سے ہٹ کے بات کرے۔ایک سوال ک یجواب میں انہوں نے کہا کہ نیب قوانین میں اصلاحات کی بجائے نیب کو مکمل طور پہ ختم کیا جائے یہ ایک ڈکٹیٹر کا بنایا ہوا ادارہ ہے جسے سیاستدانوں کے خلاف استعمال کیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں