کوئٹہ میں لوکل بس مالکان کی اپنی مرضی سے کرایوں میں اضافہ،عوام کا نوٹس لینے کی اپیل

کوئٹہ:بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں لوکل بس مالکان کی جانب سے بس کرایوں میں من مانا اضافہ،محکمہ ٹرانسپورٹ اور ضلعی انتظامیہ خاموش تماشائی کاکردار ادا کرنے گی،سواری ایک کلو میٹر سفر کریں یا پورے روٹ تک اسے 30 روپے ضرور دینا پڑیں گے۔ طلبا کا کرایہ بھی اپنے طور پر 20 روپے کردیا گیا ہے اس تمام تر صورتحال پر ٹرانسپورٹ اتھارٹیز اور ضلعی انتظامیہ کا کردار خاموش تماشائی سے زائد نہیں، عوامی حلقوں نے صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت فوری طور پر صورتحال کا نوٹس لے کر لوکل بس مالکان کی من مانیوں کا نوٹس لیں۔ تفصیلات کے مطابق صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں لوکل بس مالکان نے ایک بار پھر کرایوں میں پانچ روپے مزید اضافہ کردیا ہے جس کے بعد اب 25 کی بجائے کرایہ 30 روپے ہو گیا ہے جس کا نصف 15 روپے بنتے ہیں مگر طلبا سے بھی اب 20 روپے وصول کرنے کا سلسلہ جاری ہے،لوکل بس مالکان اسٹاف ٹو اسٹاف کرایہ وصول کرنے سے انکاری ہیں سواری چاہے ایک کلو میٹر سفر کریں یا پورے روٹ تک اسے 30 روپے دینا پڑیں گے کوئٹہ میں مختلف روٹس پر چلنے والی لوکل بسیں جو کہ انتہائی خستہ حال بھی ہیں ملک کے دوسرے شہروں کے انتہائی جدید لوکل بسوں اور ویگنوں سے زائد کرایہ وصول کر رہے ہیں نا صرف سواریوں اور خاص کر طلبا (سکولوں کے کمسن) بچوں کو چھتوں پر سفر کیلئے مجبور کیا جاتا ہے بلکہ دو سے تین بسوں کی بجائے ایک بس چلا کر اس میں مسافروں کو خوف ذلیل کئے جانے کا سلسلہ بھی جاری ہے اس تمام تر صورتحال پر ٹرانسپورٹ اتھارٹیز اور ضلعی انتظامیہ کا کردار خاموش تماشائی سے زائد نہیں، گزشتہ روز کرایوں میں من مانہ اضافہ پر اعتراضات کرنے والے سواریوں اور بس کے کلینرز و مالکان میں تلخ کلامی کے کئی واقعات ہوئے اور جب لوکل بس مالکان سے کرایوں میں اضافہ کی وجہ پوچھی گئی تو انہوں نے جواب دیا کہ عمران خان کی حکومت آئے روز پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کر رہی ہے اس لئے وہ کرایوں میں اضافہ پر مجبور ہوئے ہیں جب اس سلسلے میں ان سے کرایوں میں اضافہ کیلئے ٹرانسپورٹ اتھارٹیز اور ضلعی انتظامیہ کے احکامات کے ثبوت مانگے گئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں