لبنان، حزب اللہ کی مقامی قبائل کیساتھ جھڑپیں، 6افراد ہلاک

بیروت:لبنان کے دارالحکومت بیروت کے جنوب میں واقع قصبہ خلدہ میں قبائل اورحزب اللہ کے درمیان جھڑپوں میں چھ افراد ہلاک ہوگئے۔فریقین کے درمیان حزب اللہ کے ایک مقتول جنگجو کے جنازے پر حملے کے بعد جھڑپیں ہوئیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ خلدہ میں حزب اللہ کے جنگجوعلی شبلی کے جنازے میں شریک افراد پر شدید فائرنگ کی گئی ہے۔وہ ایک عرب قبائلی کی فائرنگ سے مارے گئے تھے۔لبنانی میڈیا کے مطابق خلدہ میں جھڑپوں کی اطلاعات کے بعد فوج کو علاقیمیں تعینات کردیا گیا ہے اور وہ حزب اللہ ملیشیا اور قبائلی عسکریت پسندوں کے درمیان جھڑپوں کو روکنے کے لیے کوشاں ہے۔ خلدہ میں حزب اللہ کے ایک معروف عہدہ دارکی نمازجنازہ کے موقع پرفریقین میں درمیانے اورہلکے ہتھیاروں سے لڑائی ہوئی ہے۔اس قصبے میں حالات سخت کشیدہ بتائے جاتے ہیں اور فائرنگ کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔گزشتہ روز سہ پہرجھڑپوں میں حزب اللہ ملیشیا کا ایک اورجنگجو علی برکات مارا گیا ہے۔لبنان کی انجمن ہلال احمر نے خلدہ میں فوری جنگ کا مطالبہ کیا تاکہ اس کی امدادی ٹیم زخمیوں کو اسپتالوں میں منتقل کرسکے۔حزب اللہ کے ذرائع نے تصدیق کی کہ آلِ غصن کے ایک نوجوان عرب رکن کی جوابی کارروائی میں ہلاک ہونے والیعلی شبلی کے جنازے پر حملے میں چھے افراد ہلاک ہو گئے۔اس کے بعد جھڑپیں شروع ہو گئیں۔دوحہ ارمون اورخلدہ کے درمیان واقع شاہراہ پر دونوں سمتوں سے فائرنگ اور راکٹ سے چلنے والے گرینیڈوں کے دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔اس سے محلہ کیمکینوں میں کشیدگی اورخوف وہراس پھیل گیا ہے۔اس کے علاوہ فوج نے فائرنگ کی شدت کے باعث خلدہ سے بیروت کی طرف جانے والی شاہراہ بند کردی ہے اور بعض شہری اپنی گاڑیاں سڑک کے درمیان میں چھوڑنے پر مجبور ہوگئے اور ٹریفک کو ذیلی سڑکوں کی طرف موڑ دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ خلدہ سے تعلق رکھنے والے عرب قبائل نے گذشتہ روز حزب اللہ کے جنگجو کے قتل کے بعد ایک بیان جاری کیا تھا اور اس میں بتایا تھا کہحزب اللہ کے جنگجو کو ایک عرب مقتول کے انتقام میں ہلاک کیا گیا تھا۔خلدہ کے قبائل نے اپنے بیان میں وضاحت کی تھی کہ ہم لبنان میں مقیم عرب قبائل ہیں۔ہمارے عربوں میں یہ روایت ہے کہ اگر دونوں جھگڑالو فریقوں میں مصالحت نہ ہو تو پھرباغی گروہ سے نمٹا جائے۔علی شبلی کے ساتھ جوکچھ ہوا ہے،وہ بدلے کے سوا کچھ نہیں۔اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ مقتول علی شبلی کا خاندان اس ہلاکت کوآنکھ کے بدلے آنکھ (اور جان کے بدلے جان)والا معاملہ سمجھے اوراب مزید زیادتی نہ کرے کیونکہ ہم شہری امن،حقِ ہمسائگی اور قومی شرکت کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں