میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹا کر پیش کیا گیا، پرویز خٹک

پشاور:وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک نے سیالکوٹ واقعے سے متعلق دئیے گئے بیان پر وضاحت پیش کی ہے،انہوں نے کہا کہ بیان کو سیاق و سباق سے ہٹا کر پیش کیا گیا،میں نے اس واقعے کو سیاسی جماعت سے جوڑے جانے کے سوال کا جواب دیا۔تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک نے پشاور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیالکوٹ میں بچے جوش اور جذبے میں آ گئے تھے، اسی لیے جذبے میں آ کر یہ کام ہو گیا، اس کا یہ مطلب نہیں کہ ملک میں سب کچھ بگڑ چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ دین کی بات پر تو میں بھی جوش میں آ کر غلط کام کر سکتا ہوں۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ پاکستان تباہی کی طرف جا رہا ہے۔ پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ جوانی میں ہم بھی جوش میں آجاتے تھے، کچھ بھی کرنے کو تیار ہوتے تھے، پھر اندازہ ہوا کہ جوش سنبھال کر رکھنا ہوتا ہے۔بچوں کا یہی ہوتا ہے لڑائیاں بھی ہو جاتی ہیں قتل بھی ہو جاتے ہیں۔پرویز خٹک کے اس بیان پر سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے ان پر تنقید کی جا رہی ہے۔جب کہ سینیٹر شیری رحمان نے بھی انہیں آڑے ہاتھوں لیا۔پی پی رہنما نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ مجھے افسوس ہے۔جس پر پرویز خٹک نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں سیالکوٹ واقعے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹا کر مت دیکھا جائے۔میں نے اس واقعے کو سیاسی جماعت سے جوڑے جانے کے سوال کا جواب دیا۔پرویز خٹک نے مزید کہا کہ پاکستان ہر قسم کی انتہا پسندی کی مذمت کرتا ہے۔اس واقعے کو پاکستان کی بدنامی کے لیے استعمال کرنا ناقابلِ قبول ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں