قائداعظم یونیورسٹی میں ڈرگ مافیا سرگرم،ہم ان کے خلاف کچھ نہیں کرسکتے،پارلیمانی سیکرٹری تعلیم کا انکشاف

اسلام آباد،لقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسداد منشیات میں پارلیمانی سیکرٹری برائے تعلیم وجیہہ قمر نے انکشاف کیاہے کہ قائداعظم یونیورسٹی میں ڈرگ مافیا سرگرم ہے جس کے خلاف ہم کچھ نہیں کرسکتے ہیں،ادروں سے منشیات فروشی کاپوچھتے ہیں تو سب اچھاہے کی رپورٹ دی جاتی ہے یونیورسٹیوں کے حالات بہت خراب ہیں۔ قائمہ کمیٹی برائے انسداد منشیات نے اے این ایف کی طرف سے 12سالوں میں صرف 68کروڑکی جائیدادضبط کرنے پر شدید برہمی کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ اتنی مالیت تو صرف افیون کی ایک بوری کی ہوتی ہے جو آپ نے 12سا ل میں ضبط کیں ہیں،ہمارے بچے تباہ ہورہے ہیں سعودی عرب کی طرح پاکستان میں بھی منشیات فروشوں کے سر قلم کئے جائیں۔وزیر انسداد منشیات برگیڈئیراعجاز شاہ نے کہاکہ نیشنل پالیسی فار نارکوٹکس بنائی گئی۔ اے این ایف حکام نے بتایاکہ سمگلنگ کونہیں روکاجاسکتاہے پاک بھارت سرحد پر آ ج بھی جانوروں کی سمگلنگ ہورہی ہے باوجود کہ سب سے زیادہ فوج دونوں طرف سے لگی ہے،آئس نشہ سب سے زیادہ ایران اور افغانستان میں بن رہاہے اور وہاں سے پاکستان آرہاہے،۔ملک کے تمام اضلاع اور جیلوں میں منشیات کے عادی افراد کے لیے بحالی مرکز بنائے جائیں۔ملک میں بحالی مراکزکی شدید کمی ہے۔کمیٹی نے فیصلہ کیاہے کہ وزیراعظم اورچاوروں وزار اعلی سے کمیٹی ملاقات کرئے گی اور پورے ملک کادورہ کرئے گی۔پیرکوقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسداد منشیات کا اجلاس چیئرمین کمیٹی صلاح الدین ایوبی کی سربراہی میں وزارت انسدادمنشیات کوہسار بلاک اسلام آباد میں ہوئی۔اجلاس میں رکن شاہد ہ اختر علی،محسن داوڑ،میر غلام علی تالپور،عندلیب عباس،نصرت وحید،وجیہہ قمر ودیگر نے شرکت کی۔اجلاس میں وزیر انسدادمنشیات برگیڈئیر اعجاز شاہ،سیکرٹری کلیم امام این ایف حکام ویگرنے شرکت کی۔وزیر انسداد منشیات برگیڈئیر اعجاز شاہ نے کہاکہ نیشنل پالیسی فار نارکوٹکس بنائی گئی۔اسمگلنگ کے لیے لیڈ ایجنسی کسٹم کو بنایا گیا اس طرح منشیات کے خلاف لیڈ ایجنسی نارکوٹکس فورس کو بنادیا گیا ہے۔جتنی جمہوریت پاکستان میں ہے کسی میں نہیں ہے۔پولیس ایف سی نے اپنی چوکیاں بنائی تھیں اور وہاں پرچیاں دی جاتی تھی اس طرح منشیات افغانستان سے پاکستان آتی تھیں۔منشیات کے عادی افراد کی بحالی کے لیے کام ہورہاہے 3سنٹر سندھ میں ہے اسلام آباد میں ایک ہی سنٹرہے۔ پہلے تمام ہسپتالوں میں ایک ورڈ منشیات کے عادی کے لیے بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ جس کی وجہ سے منشیات کے عادی افراد نے ہسپتالوں کے نرسوں کوہی منشیات پر لگادیا اس لیے منشیات کے عادی افراد کے لیے الگ سنٹر لازمی ہیں۔کالجوں اور یونیورسٹی میں اے این ایف کو جانے سے منع کردیا ہے۔ڈومیسٹک وائلنس بل کے میں خلاف ہوں اس سے خرابی بڑے گی۔حکام اے این ایف نے کمیٹی کوبتایاکہ صوبہ کے پی کے نے قانون سازی کرکے اے این ایف کے اختیار صوبہ کے پی کے میں ختم کردیئے ہیں۔جس سے کام میں مسائل ہیں۔ وزیراعجاز شاہ نے کہاکہ پولیس منشیات فروشوں کے خلاف ٹارگٹ آپریشن نہیں کرتی ہے میں نے وزیراعلی سے درخواست کی کہ جب آئی جی سے بریفنگ لیں تو ان سے پوچھیں کہ انہوں نے منشیات فروشوں کے خلاف کیاکارروائی کی ہے۔منشیات فروشوں کی پراسیکیوشن مسئلہ ہے ہم چاہتے ہیں کہ منشیات کے اصل سورس تک پہنچیں۔ہم چاہتے ہیں کہ اے این ایف کواختیارات دیئے جائیں ہم چاہتے ہیں کہ کوئی بھی ایجنسی منشیات پکڑتی ہے تو اس کا کیس اے این ایف بناسکے اورجو کیس اے این ایف بنائے اس کے لیے مقدار کو تعین کردیا جائے اور فورس کی تنخواہ بڑھائی جائے۔چیئر مین کمیٹی صلاح الدین ایوبی نے کہاکہ منشیات فروش لوگوں کے بچوں کو استعمال کرتے ہیں خود آذاد ہوتے ہیں مگر غریب کے بچے پکڑے جاتے ہیں۔اے این ایف والے میرے علاقے میں وزیر انسداد منشیات کو لے کرجاتے ہیں کہ ہم نے یہ کام کیاہے مگر مجھے کچھ نہیں پتہ کہ کیا کام ہورہاہے۔ہم نے اپنے بچوں کو تباہ کردیا ہے منشیات فروش ارب پتی بن گئے ہیں ان کو کوئی نہیں پکڑتا ہے۔ بلوچستان میں منشیات کی فیکٹریاں لگی ہیں۔ان کوبندکیاجائے پاکستان کے 10سے 20بڑے ڈیلر پکڑا جائے مسئلہ حل ہوجائے گا۔ارکان نے کہا ضیا الحق کے دور میں صرف ایک ایوب آفریدی منشیات فروش تھا اب ڈیلروں کی تعداد زیادہ ہو گئی ہے۔ وزیر انسداد منشیات نے کہاکہ کمیٹی کا اگلا اجلاس پشاور، کوئٹہ،کراچی اور لاہور میں کریں۔ہمارا کوئی مریض ہسپتال میں مرجاتاہے تو کہتے ہیں اللہ کی مرضی میں بیرون ملک میں کوئی مرتا ہے تو وہ ہسپتال پر کیس کردیتا ہے۔منشیات کو عدالت میں ثابت کرنا بہت مشکل ہے۔کمیٹی پورے پاکستان کادورہ کرے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ قلعہ عبداللہ میں بڑے منشیات فروش ہیں اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔ محسن داوڑ نے کہاکہ منشیات کے کاروبار کرنے والے جیل سے واپس آئیں گے وہ دوبارہ منشیات کا ہی کاروبار کریں گے اس لیے ان کوسخت سزائیں دی جائیں۔ اعظمی ریاض نے اپنے بل کنٹرول آف نارکوٹکس سب سٹنس(ترمیمی) بل 2020 پیش کرتے ہوئے کہاکہ منشیات فروشوں کے سر قلم کئے جائیں ہمارے بچے تباہ ہورہے ہیں سعودی عرب میں اگر یہ ہوسکتا ہے تو پاکستان میں کیوں نہیں ہوسکتے ہیں۔میں اپنی بیٹی کویونیورسٹی بھجتے ہوئے ڈررہی ہوں جو یونیورسٹیوں کاحال ہے۔حکام اے این ایف نے کہاکہ جو ترامیم مانگی جارہی ہیں وہ پہلے ہی بل میں موجود ہیں اس لیے اس ترامیم کی ضرورت نہیں ہے۔ سیکرٹری انسداد منشیات نے کہاکہ حکومت فیصلہ کرے منشیات فروشوں کو کیا سزا دینی ہے پھانسی دینی ہے یا کوئی اور سزا اس حوالے سے عالمی دبا بھی ہوتاہے جو قانون سازی ہوگی اس پر عمل کرائیں گے۔سیکرٹری انسدادمنشیات کمیٹی سے درخواست کی کہ وہ سفارش کرے کہ تمام اضلاع میں ایک بحالی مرکز لازمی ہونا چاہیے اور پاکستان کے ہر جیل میں بحالی مرکز بنایاجائے تاکہ منشیات کے عادی افراد کا اعلان کیا جاسکے۔ عندلیب عباس نے کہاکہ منشیات سے بچوں کو روکنا اہم کام ہے۔سیکرٹری نے کہاکہ پاکستان میں 6سے8ملین لوگ منشیات کے عادی ہیں جن میں سے 2ملین اپنا علاج کرنا چاہتے ہیں۔پاکستان میں کل 116 جیل ہیں ان سب جیلوں میں بحالی مراکز بنائے جائیں تو مسائل میں کمی ہوگی۔پارلیمانی سیکرٹری برائے تعلیم وجیہہ قمر نے کہاکہ پارٹی ڈرگز کے حوالے سے کچھ نہیں ہورہاہے ہمارے معاشرے میں اس کااستعمال بڑگیاہے۔انہوں نے انکشاف کیاہے قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں منشیات فروخت ہورہی ہے بچوں کومنشیات پر لگایاجارہاہے قائداعظم یونیورسٹی میں باقاعدہ ایک ڈرگ مافیا ہے جس کی وجہ سے قائداعظم یونیورسٹی میں منشیات فروشی کنڑول نہیں ہورہی ہے جبکہ یونیورسٹی سے پوچھاجاتاہے تو سب اچھے ہی کی رپورٹ دیتے ہیں باوجود سب کوپتہ ہے کہ یونیورسٹی اور باہر کھوکھوں پر منشیات باآسانی دستیاب ہے۔یونیورسٹی کے حالات بہت خراب ہیں پتہ ہونے کے باجود ہم کچھ نہیں کرسکتے ہیں۔تعلیمی اداروں میں منشیات استعمال ہوتی ہے مگر ان اداروں سے پوچھا جائے تو سب اچھا ہے کی رپورٹ دیتے ہیں۔چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ قانون زیادہ بناتے ہیں مگر عمل کسی پر نہیں کرتے ہیں۔کمیٹی نے سفارش کی کہ اے این ایف کی نفری بڑئی جائے۔کمیٹی وزیراعظم اور چاروں وزیراعلی سے کمیٹی کی ملاقات کرناچاہتی ہے اس کے لیے حکومتی ارکان کمیٹی مددکریں۔حکام اے این ایف نے کمیٹی کوبریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ گذشتہ12سالوں میں منشیات فروشوں کی جائیدادضبطگی کے 36کیس کئے جس میں 75جائیدادیں ضبط کیں جن کی کل مالیت68کروڑ80لاکھ روپے ہے کمیٹی ارکان نے کہاکہ 20سالوں میں صرف 68کروڑروپے کی جائیداد ہی ضبط ہوئی ہے یہ تو کچھ بھی نہیں ہے اس سے زیادہ تو منشیات فروش ایک دن میں کماتے ہیں۔ عندلیب عباس نے کہاکہ جو 12سال میں جتنی جائیداد منشیات فروشوں سے ضبط کی ہے یہ تو افیون کی صرف ایک بوری کی قیمت ہے۔حکام نے بتایاکہ2002سے اب تک 74جائیدادیں ضبط کی ہیں۔ اے این ایف حکام نے بتایاکہ دنیامیں سب سے زیادہ آئس افغانستان اور ایران میں بن رہی ہے اس کے اثرات پاکستان میں ہونے ہیں۔افغانستان سے ڈرگ ایران،ایران سے بلوچستان اور وہاں سے پورے پاکستان میں آتی ہے۔سمگلنگ کونہیں روکاجاسکتاہے۔سب سے زیادہ ملٹری پاکستان اور بھارت سرحد پر ہے مگر اس کے باوجود پاک بھارت باڈر پر سمگلنگ ہوتی ہے۔ آج بھی جانواروں بھارت سے سمگلنگ ہور ہے ہیں سمگلنگ کو نہیں روکا جاسکتا ہے اس کوالبتہ کم کیا جاسکتاہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں