گوادر دھرنے میں وزیراعلیٰ کی رقومات تقسیم عدالت عظمیٰ کی توہین ہے، امان اللہ کنرانی

کوئٹہ:سپریم کورٹ بار ایسوسیشن کے سابق صدر سینٹر امان اللہ کنرانی نے ایک بیان میں اس امر پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ وزیراعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کا 16دسمبر 2021کو گوادر حق دوتحریک کے اختتام پر دھرنے کے شرکا میں 28نومبر 2017کے فیض آباد اسلام آباد میں دھرنے کی طرز پر رقومات کی تقسیم جلسوں و جلوسوں و دھرنوں میں پیسے تقسیم کرنا اس کا اعادہ اور عدالت عظمی کے فیصلے کا منہ چھڑانے کے مترادف ہے ایسی حرکت سپریم کورٹ کے فیض آباد دھرنا کے 6فروری 2019کے جسٹس قاضی فائز عیسی و جسٹس مشیر عالم پر مشتمل دو رکنی بنچ کے وضع کئے گئے اصول و ضوابط و ہدایات،احکامات و توجیحات و تشریحات کے منافی و توہین ہیں جس پر عدالت عظمی کے فیصلے کی دھجیاں اڑانے پر ذمہ داران و سہولت کاران کے خلاف کارروائی سمیت رقومات کی تقسیم کے احکامات اور ان رقومات کی زرائع آمدن کا بھی نیب کے ذریعے معلومات کی جاسکتی ہیں آیا یہ سرکاری خزانے سے خرچ ھوا تو کرپشن و بد دیانتی ہے اور ذاتی جیب سے دیا تواس کے آمدن کے زرائع معلوم کی جائینگی کہ کہیں ان کے آمدن کے زرائع سے زائد تو نہیں اور اس سے مطابقت رکھتا بھی ہے کہ نہیں اس سارے معاملے پر میں نے انشااللہ آج بلوچستان ہائی کورٹ میں میر عبدلقدوس بزنجو وزیر اعلی بلوچستان کے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلے سے اعلانیہ روگردانی پر انکی طرزعمل کے خلاف ان کی نااہلی کے لئے عدالت عالیہ بلوچستان سے ایک آئینی درخواست کے ذریعے رجوع کرنے و بعد ازاں سپریم کورٹ تک لے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں