جام کمال کے دور میں بات بات پرچیخنے والے قدوس کے دور میں خاموشی اختیارکرگئے ہیں،مولانا ہدایت الرحمان بلوچ

کوئٹہ:جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکرٹری وگوادر کو حق دو تحریک کے بانی مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا ہے کہ جام کمال کے دور میں بات بات پرچیخنے والے قدوس کے دور میں خاموشی اختیارکرگئے ہیں،ینگ ڈاکٹرز اور میڈیکل کے طلباء شدید سردی میں سراپااحتجاج ہیں لیکن قدوس بزنجو کو فرصت ہی نہیں کہ وہ ان سے مل بھی لیں، پہلے حکومت بے حسی کا مظاہرہ کرتی تو اپوزیشن آواز اٹھاتی لیکن اب اپوزیشن ڈمی حکومت بنی ہوئی ہے ریکوڈک کھانے کیلئے سب ایک پلیٹ فارم پر آگئے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے احتجاجی کیمپ میں ڈاکٹروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے ڈاکٹر بہادر شاہ، ڈاکٹر حفیظ مندوخیل، ڈاکٹر رحیم بابر، پیرا میڈیکل اسٹاف فیڈریشن کے صدر جمال شاہ کاکڑ و دیگر بھی موجود تھے۔ اس دوران ینگ ڈاکٹرز کے ڈاکٹر حفیظ مندوخیل نے بتایاکہ حکومت صرف تسلیوں تک محدود ہے جبکہ سرکاری ہسپتالوں کو پرائیوٹائز کررہے ہیں جس کا نقصان صرف اور صرف عوام کو ہوگا بلوچستان محکوم ہیں۔بی ایم سی کے طلبا 55 دنوں سے بیٹھے ہیں ایک غیر قانونی فیصلہ طلبا پر مسلط کیا گیا۔ایف آئی آر درج کرکے 30 دن بعد واپس لے لیا ہے۔ ہمیشہ کمیٹیوں کا سہارا لیا جا رہا ہے 4 ماہ سے ڈاکٹرز سراپا احتجاج ہیں حکمرانوں کو پتہ نہیں کہ ہسپتالوں میں عوام کی کیا حالت زار ہیں ٹراما سینٹر میں آج بھی ایک او ٹی ہے ایک سب کمیٹی کو 25 دن ہوئے ہیں معاملات کو طول دیا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ حکمران کہتی ہے کہ 19 بیس کا فرق ہے لیکن اس فرق کو مٹانے کیلئے دو ماہ ہوئے ہیں۔شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا کہ جماعت اسلامی کی طرف سے ینگ ڈاکٹرز کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں یہاں پہلے بھی حکومت نہیں تھی جام کمال کے دور میں اسمبلی اجلاس میں کچھ لوگ تھے جو اچل چیخ رہے تھے لیکن قدوس کی حکومت میں یہ خاموش ہیں جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔ یہاں عملی طور پر باپ کی حکومت آئی لیکن اب تو ایسا لگتا ہے جیسے باپ کے باپ کی حکومت ہے۔ میڈیکل کے طلبا شدید سردی میں سراپا احتجاج ہیں کسان ماہی گیر طلاب علم ڈاکٹر سمیت ہر مکتبہ فکر سراپا احتجاج ہیں لیکن صرف جانور پرسکون ہے پہلے حکومت بے حسی کا مظاہرہ کرتی تو اپوزیشن آواز اٹھاتی لیکن اب اپوزیشن ڈمی حکومت بنی ہوئی ہے ریکوڈک کھانے کیلئے سب ایک پلیٹ فارم پر آگئے احتجاج ڈاکٹر کا حق ہے اگر فنڈز نہیں ہے تو پھر ٹاٹ باٹ اب تک کیوں ہے، اسٹیٹ بینک کا ڈپٹی گورنر 35 لاکھ تنخواہ لے رہا ہے۔ بلوچستان میں ایسے وزرا و بیوروکریسی ہیں جن کا کتا بیمار ہوں تو ایسے پریشان ہوتے ہیں جیسے سینکڑوں لوگ جاں بحق ہوئے ہیں۔ بلوچستان میں بڑے شخص کے کتے کیلئے شاندار دو کروڑ کی گاڑی میں جبکہ عام شخص کیلئے کٹارہ ایمبولینس نہیں ہے، حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کریں آنکھیں بند کرنے سے مسائل بڑھیں گے۔ اگر کسی کو بلوچستان کی خدمت کرنا ہے تو ینگ ڈاکٹرز کے جائز مطالبات تسلیم کرکے اس پر عمل درآمد کرے دھوکہ کی بجائے عملی کام کی جائیں۔ صوبائی وزیر صحت کے بارے میں مشہور ہیں کہ وہ کسی کے فون نہیں اٹھاتے آج سید احسان شاہ سے میٹنگ ہیں ینگ ڈاکٹرز کی بات پہنچائیں گے۔ عملی کام کے دعوے کرنے والے قدوس بزنجو کے پاس ڈاکٹرز کے ساتھ اجلاس کی فرصت نہیں ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں