کراچی میں منشیات کی اسمگلنگ روکنے کیلئے اداروں نے سر جوڑ لئے

کراچی (انتخاب نیوز) وفاقی وزیر شاہ زین بگٹی نے کہا ہے کہ منشیات کی اسمگلنگ روکنے کے لئے بين الصوبائي اور بين الاقوامي سرحدوں پر نگرانی بڑھا رہے ہیں ،وزیراعلیٰ ہائوس میں ہونے والے اجلاس میں سید مراد علی شاہ، اے این ایف کے فورس کمانڈر برگیڈیئر وقار حیدر، اے این ایف کے میجر محمد علی، عبدالسلام کھیتران ،وزیر تعلیم سردار شاہ، وزیر برائے نارکوٹکس مکیش چائولہ، وزیر اطلاعات شرجیل میمن، مشیر قانون مرتضیٰ وہاب، اسپیشل سیکریٹری رحیم شیخ، آئی جی جیل قاضی نذیر اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی ،اجلاس میں نارکوٹکس کی روک تھام کیلئے فیصلے کئے گئے، اجلاس میں جیلز اور اسپتالوں میں نشے کے عادی لوگوں کی بحالی کیلئے یونٹس قائم کرنے پر اتفاق کیا گیا، وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ملک میں 6.8 ملین لوگ منشیات استعمال کرتے ہیں جو تکلیف دہ ہے، نارکوٹکس مؤثر انداز میں تب رکے گی جب وفاقی حکومت سرحدوں پر سختی کریگی، اجلاس میں صوبائی وزیر تعلیم سردار شاہ نے کہا کہ کراچی کے تعلیمی اداروں تک منشیات پہنچ گئی ہے، نجی اور سرکاری تعلیمی اداروں میں طلبا منشیات استعمال کر رہے ہیں، ہمیں اپنے بچوں کو بچانا ہے۔ایڈیشنل آئی جی کراچی نے بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ منشیات اور جرائم آپس میں جڑے ہوئے ہیں، اسٹریٹ کرمنلز چرس، بھنگ، ہیروئن، کوکین کریک، ایمفیٹامائنز، کرسٹل، آئس کا نشہ کرتے ہیں جبکہ صوبے میں بیشتر مرد اور خواتین نشے کے عادی ہیں ، اجلاس میں بتایا گیا کہ کراچی میں منشیات بلوچستان کے مختلف راستوں سے آتی ہے، اسمگلر براستہ قمبر، لاڑکانہ، دادو، جام شورو ، بلوچستان سے کوئٹہ، سوراب، خضدار، وڈھ، اوتھل، گڈانی، حب کے راستے ،پنجاب سے کشمور، شکارپور، لاڑکانہ، دادو اور جام شورو کے علاقہ پنجاب ہی سے صادق آباد ، پنوعاقل، سکھر، خیرپور، حیدرآباد، ٹھٹہ کے راستے کراچی پہنچاتے ہیں، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اے این ایف، پولیس اور ایکسائز میکنزم بنا کر ڈرگ مافیا کے خلاف مشترکہ کریک ڈاؤن کرینگے، تعلیمی اداروں میں آگاہی مہم شروع کرنے کے ساتھ نارکوٹکس کیلئے الگ اسپیشل پراسیکیوٹر رکھنے کے علاوہ نارکوٹکس کنٹرول فورس قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا، ٹاسک فورس میں وزیراعلیٰ سندھ اور وفاقی وزیر برائے نارکوٹکس شامل ہونگے، ٹاسک فورس کا اجلاس ہر ماہ ہوگا، اے این ایف، ایکسائز ڈپارٹمنٹ، محکمہ تعلیم اور پولیس پر مشتمل ایک کمیٹی کے قیام اور بحالی مراکز قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں