ہمارا جےنا مرنا پا کستا ن میں ہے، شاہ زین بگٹی

اسلام آباد:وفا قی وزےر برائے انسدا دمنشےا ت نو ا بزادہ شاہ زےن خان بگٹی نے کہا ہے کہ ایک سےا ستدان اور اےک کھلا ڑی مےں بڑا فرق ہو تا ہے ،عمران خان بطورانسان ایک بھلے انسان ہیں مگر ضروری نہیں ہے کہ ایک بھلا انسان اچھالےڈر ہو ، ملک چلا نے کے قابل ہو ، کےونکہ ان کی جو پو ری توانائی تھی وہ چو ر ،ڈاکو، لٹیرا ، اور اب اس میں غدار کا اضافہ ہوا ہے کہنے پر تھی ، اس کے علا وہ کا ش وہ اپنی توا نا ئی ملک چلا نے مےں استعما ل کر تے تو شا ےد کچھ بہتری ہو سکتی تھی ۔عمران خان نے جو بد اخلا قےا ت سکھائی ہےں جس طرح درس دے رہے ہیں اور جس طرح بار،بار ادا روں کوگھسیٹا جا رہا ہے ےہ سمجھتے ہےں کہ اگرہمارا ساتھ دو گے تو سب ٹھےک ہے اگر ہماراساتھ نہیں دیں گے اور نےو ٹرل رہیں گے تو وہ ادارے ہوں ، عدلےہ ہو ، پا رلےمنٹ ہو، ان کے نزدےک سب غلط ہے اور ےہ کہتے ہےں کہ امپورٹڈ حکومت ہے ،کو ئی ان سے ےہ پو چھے کون سی امپو رٹڈ حکومت ہے ہمارا تو جےنا مرنا پا کستا ن مےں ہے، ہما رے پاس امرےکی شہرےت نہےں ہے ، کوئی ان سے یہ پوچھے کہ آپ کی جو سابقہ کابینہ تھی اس میں جو لوگ تھے ان کی فہرست موجود ہے جن کے پاس امرےکی اور برطا نو ی شہرےت تھی،اُن کا جواب اِن کے پاس نہیں ہے ، یہ کہتے ہیں امپورٹڈ ، جو امپو رٹڈ کی شرح ان کے پا س موجود تھی اس کا تو یہ پا کستا نی قوم کو جواب دیں ۔ہم سمجھتے ہیں کہ سیاست اپنی جگہ پر لیکن بداخلاقیات نہیں ہونی چاہیے، اپنے اداروںاور عدلیہ کااحترام رہنا چاہیئے ۔ان خےا لا ت کا اظہا رنوابزادہ شا ہ زےن بگٹی نے سرکا ری ٹی وی سے انٹرویو میں کےا ۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ جب آدمی مدینہ کی دھرتی کے سفر پر جہاز میں روانہ ہوتا ہے تو وہ احترام کے ساتھ جاتا ہے اور جب مدینہ کی دھرتی پر اترتا ہے تو وہ احترام اور بڑھ جاتا ہے، مسجد نبوی اور روضہ رسول ﷺ پر انسان اونچی آواز مےں بھی با ت نہےں کر سکتا ، قرآن اور حدےث مےں بڑا وا ضح لکھا ہے ،تو وہا ں اگر کو ئی شحص اپنے سےا سی مقا صدکے لئے سمجھے کہ مےں بڑا فا ئدہ لے سکوں گا اور خدا نخوا ستہ کسی حکو مت کے وفد کی بے عزتی ےا رسوائی کر اﺅ ں گا تو اس جگہ پر حکو مت کی کو ئی حےثےت نہےں ، کےو نکہ وہا ں پر حضرت محمدﷺکا روضہ مبا ر ک ہے تو حکومتوں کی نبی پاکﷺ کے سا منے کوئی حےثےت نہےں ہے۔اگرساری دنیا کی طاقتیں آپ کا ساتھ دیں اور اللہ تعالیٰ کی ناراضگی ہو تو آپ کچھ بھی نہیں کرسکتے اور اگراللہ تعالیٰ آپ سے راضی ہو تو ساری دنیا کی طاقتیں بھی آپ کے خلاف ہو کر آپ کا کچھ نہیں کرسکتیں ۔ شاہ زےن بگٹی کا کہنا تھا کہ جس طرح سا بقہ حکو مت کی لےڈر شپ اور ان کی ٹےم نے پاکستانی لو گو ں کو جو درس دےا ہے وہ نظر آرہا تھا اور ہما رے ملک کی جتنی جگ ہنسائی ہو ئی ہے ،اس دن سعودی عرب مےں ترکی کا وفد ،افریقی ممالک کے کچھ سربراہان حکومت اور پو ری دنےا سے مسلما ن آئے ہو ئے تھے تو جتنے عالم اسلا م کے لوگ ہیں ان کے دل پر کچھ اچھا نہےں گزرا جو انہو ں نے عمل کےا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ردعمل کا خیال تو انسان کے دل مےں آتا ہے لےکن اس جگہ پر ردعمل دینے کے حوالہ سے سوچنے اور تصور بھی کرنے کا بھی سوا ل ہی پےدا نہےں ہو تا ، لو گو ں مےں آج بھی غم وغصہ پا ےاجاتا ہے اور ہم نے لو گو ں کو کہا ہے کہ غصہ نہ کر ےں، تیش مےں نہ آئیں آپ چھو ڑ دےں، اللہ تعا لی ان کو اس دنےا میں بھی ذلیل ورسوا کرے گا اور آخرت مےں تو ہو گا ہی۔ نو ا بزادہ شاہ زےن خان بگٹی کا کہنا تھا کہ ان کو چا ہئے تھا کہ اگر انہوں نے کوئی غلط عمل کیا تھا تو انہیں چاہیئے تھا کہ پو ری مسلما ن دنےا سے معافی ما نگتے کہ ہما رے لو گو ں نے جو حرکت کی ہے ہم شرمندہ ہےں مگر وہ نہےں کےا اورالٹا لو گو ں سے اس کی توجیح پیش کروارہے ہیں جس سے ان کی پو زےشن اور خراب ہوئی ہے اور لو گو ں مےں مزےد غم اور غصہ اور نفر ت ان کے لئے آرہی ہے اور اس کے سا تھ ساتھ سا بقہ وزےر اعظم نے ےہ کہا کہ ےہ عمل تو ہم نے نہےں کےا مگر جو ہوا ہے اس طرح کی چےزےں تو ہونی ہے پا کستا نی حکو مت کا وفد جہاںجائے گا تو پو ری دنےا میں اس کا سامنا کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق وزےر اعظم نے دعوے تو بڑے کئے ، رےا ست مد ےنہ کا بھی دعویٰ کیااورسعودی عرب جا کر جو احترام دکھایا ےہ تما م چےزےں اےک طرف مگر جوعمل انہو ں نے کر واےا ہے اس کی مثا ل تا رےخ مےں نہےں ملتی ، اس کے علا وہ رےا ست مد ےنہ مےں حضرت عمر فا روقؓ کے دور مےں انہوں نے کہا تھا کہ اگر درےا کے کنا رے اےک پےاسا کتا ہو تو اس کی پو چھ بھی اللہ تعالی مجھ سے کرےںگے ، عمران خا ن کی حکومت کی دور حکو مت مےں جن لو گو ں کے منہ سے روٹی کے نو الے چلے گئے تو کےا اللہ تعالی کے ہا ں اس کی بخشش ہے ، کفا ر کا نظا م چل سکتا ہے ظا لم کی حکومت اللہ تعا لی نہےں چلنے دےنگے۔ ان کا کہنا تھا کہ مےں نے عدم اعتما د سے کچھ عرصہ پہلے کہا تھا کہ آپ پےٹرول
مصنو عات پر آپ سبسڈی دے رہے ہےں اگر آٹے پر سبسڈی دےںےہ اتنا بڑا عمل ہوگا کہ لو گ آپ کے سا تھ کھڑے ہوں گے تو انہو ں نے کہا کہ نہےں ہم پےٹرول پر سبسڈی دےنگے ،جب عوام اور حکمران مےں فا صلہ آجا ئے تو وہ حکو مت نہےں چل سکتی ۔ شاہ زین بگٹی کا کہنا تھا کہ جہاں تک بلو چستان کی تر قی کی بات ہے،دیگر صوبوں میں جس طرح کی ترقی ہے اس کا بلوچستان سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا، دوسری چےز جہا ں تک بلو چستا ن کی محرومےوں کی با ت ہے اس میں سر فہرست بلو چستا ن کی سوئی گیس کا ذخیرہ ہے جس کا پو رے ملک مےں استعما ل ہو تا ہے ہم اس کے مخا لف نہےں ہیں ہم نے تر قی کی ہمےشہ حما ےت کی ہے ، شہےد وطن نو اب اکبر بگٹی نے بھی اس کی حمایت کی ہے،-52 1951مےں گےس نکلی، اگر ہم مخا لف ہو تے تو ہم ےہ گےس نکلنے ہی نہ دےتے ،بلوچستان کے لوگ کہتے ہیں کہ ہم بالکل اس کے مخالف نہیں اور کوئی اس کو منفی انداز میں نہ لے، گےس پہلے خےبر صوبہ سرحد پہنچتی ہے اور1980کی دہا ئی مےں کو ئٹہ پہنچتی ہے توکچھ حد تک لو گو ں کے گلے شکو ے درست ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ لوگ کہتے ہیں گیس بقایاجات،ہم کہتے ہیں سندھ ، پنجا ب ، خےبر پختونخوا ، بلو چستان مےں گےس نکلتی ہے جو بلو چستان مےںگےس کی قےمت رکھی گئی ہے نہ اس کا مو زانہ سندھ کے سا تھ ہے اور نہ پنجا ب کے سا تھ ہے مےر ا خےا ل ہے وفا ق کی نظروں مےں صوبے تو برابر ہو نے چا ہیں اور کوئی بھی پروڈکٹ صوبہ پےدا کرتا ہے تو برابری کی شرح پر ان کی قےمت رکھی جا نی چا ہئے، بلوچستان کی تین گنا کم ہے جس کی کوئی توجیح پیش نہیں کی جاسکتی۔ان کا کہنا تھا کہ 1950سے آج تک وفا قی حکو مت بلو چستا ن کے گےس بقےہ جا ت کا مقروض ہے اور نو اب اکبر بگٹی نے کہا تھا کہ ےہ پےسے مےں اپنی ذات ےا قبےلے کے لئے نہےں ما نگ رہا ےہ پو رے بلو چستا ن کی ترقی پر خرچ کر ےں ، ہسپتا ل ، روڈ ، ےو نےو رسٹی ، کا رخا نے بنا ئیں جو حکو مت بلو چستا ن کی ملکےت ہوں او ر وہا ں لو گو ں کو روزگا ر ہو ، اےسا کچھ بھی نہےں کےا گےا ۔ ان کا کہنا تھا کہ بلو چستا ن نے خود کو کبھی بھی وفا ق سے الگ نہےں سمجھا ہم آج بھی وفا ق کے سا تھ چلنا چا ہتے ہےں ہم چا ہتے ہےں کہ وفا ق بھی مضبو ط ہو اورصوبہ بھی مضبو ط ہو، ایسے معاہدے کئے جائیں جو وفاق اور خاص طور پر اس صوبے کے مفاد میں ہوں وہ معاہدے کئے جائیںنہ کہ ذاتی مفادات کی بنیاد پر معاہدے ہوں،معاہدے قومی اور ملکی مفاد میں ہونے چاہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ ہم کسی بھی بے گناہ شخص کے قتل کی مذمت کرتے ہیں ، کوئی بھی شخص ہو چاہے وہ بلوچ ہو، پٹھان ہو، پنجابی ہو ، سندھی ہو ، سرائیکی بولنے والا ہو یا ہزارہ ہو ، قرآن کہتا ہے کہ کسی ایک ناحق شخص کا خون بہانا ایسے ہی جیسے پوری انسانیت کا قتل۔ ہماری خواہش ہے کہ لوگ مسلح جدوجہد چھوڑ کر پارلیمنٹ میں آئیں اوراپنے لوگوں کی بات کریں۔ AS

اپنا تبصرہ بھیجیں