بلوچستان کو سندھ سے ملنے والا پانی 83فیصد کم کردیا گیا،ویزر آباشی

اسلام آباد (خ ن)صوبائی وزیر آبپاشی میر محمد خان لہڑی نے وفاقی وزیر آبی وسائل سید خورشید شاہ سے ملاقات کی اس موقع پر ارسا معاہدہ کے مطابق بلوچستان کو دریائے سندھ سے پانی کی فراہمی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا صوبائی وزیر نے وفاقی وزیر کو آگاہ کیا گیا کہ سندھ کی جانب سے بلوچستان کو اسکے حصے کا پانی فراہم نہ کیے جانے کے باعث نصیر آباد ڈویژ ن کو پانی کی کمی کا شدید مسلۂ درپیش ہے زمینداروں اور کسانو ں کو پانی نہ ملنے سے انکی زمینیں بنجر اور فصلیں تباہ ہو رہی ہیں جبکہ پینے کا پانی تک میسر نہیں ہے اور لوگ سراپا احتجاج ہیں صوبائی وزیر نے بلوچستان کو اسکے حصہ کا پورا پانی فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا وفاقی وزیر نے یقین دلایا کہ سندھ اور بلوچستان کے درمیان پانی کے مسلئے کو افہام تفہیم سے حل کیا جائیگا بلوچستان ہماری اولین ترجیح ہے بلوچستان کے عوام کو کسی صورت پانی کی وجہ سے مشکلات کا شکار نہیں ہونے دیا جائیگا انہوں نے کہ جلد ارسا کا اجلاس طلب کر کے بلوچستان کے پانی کے مسلۂ کو دیرپا بنیادوں پر حل کیا جائیگا سیکریٹری آبپاشی عبدالفتح بھنگر چیف انجینئیر بشیر خان اور ممبر ارسا عبد الامین مینگل بھی اجلاس میں شریک تھے۔ دریں اثناء وزیرآبپاشی بلوچستان میر محمد خان لہڑی نے کہا ہے کہ بلوچستان کو سندھ سے ملنے والے پانی کی مقدار 83 فیصد کم کردی گئی ہے۔ صحافیوں سے گفتگو میں میر محمد خان نے کہا کہ سندھ کی جانب سے بلوچستان کو پانی کی فراہمی بند کرنے پربھر پور احتجاج کریں گے، اگر ارسا معاہدے پر عملدرآمد نہ ہوا تو 25 مئی کو ہونے والے اجلاس میں نہ صرف بائیکاٹ کریں گے بلکہ صوبے بھر میں معاہدے کی خلاف ورزی پر احتجاج بھی کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ارسا معاہدے کے تحت کیرتھر کینال میں 1500کیوسک پانی ہمیں ملنا چاہیے لیکن اس کے برعکس اس وقت ہمیں 500کیوسک پانی دیا جارہاہے، اسی طرح پٹ فیڈر کینال میں 4800کیوسک پانی ہمارا حصہ ہے مگر ہمیں 1300کیوسک پانی دیا جارہا ہے جب کہ اوچ کینال مانجھوٹی کینال میں 200کیوسک پانی ملنا چاہیے اس میں بھی پانی خشک ہوگیا ہے۔ صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ بلوچستا ن میں اس وقت بحرانی کیفیت پیدا ہوچکی ہے، ہمارے کسان پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں