خواتین حقوق کیلئے سیمینارز تو کیے جاتے ہیں لیکن عملاً کچھ نہیں کیا جاتا، حافظ نعیم

کراچی (انتخاب نیوز) امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ کراچی میں تقریباً 40لاکھ خواتین ایسی ہیں جو ٹھیکیدارای نظام کے تحت فیکٹریوں میں کام کررہی ہے، خواتین کے حقوق کے لئے سیمینار زتو کیے جاتے ہیں لیکن عملاً کچھ نہیں کیا جاتا، بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی کا میئر آئے گا خواتین کو عزت بھی ملے گی اور ان کے مسائل بھی حل ہوں گے، جماعت اسلامی 24جولائی کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں انتخابی نشان ترازو سے ہی بھرپور طریقے سے حصہ لے رہی ہے اور ہم پرامید ہیں کہ کراچی میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے، اس وقت شہر کی بدترین صورتحال ہے، ایسے میں کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کی امید صرف جماعت اسلامی ہی ہے، کراچی کی مائیں،بہنیں اور بیٹیاں بنیادی سہولیات سے محروم ہیں،بدترین صورتحال میں کراچی پورے ملک کی معیشت کو چلارہا ہے،کراچی کا حصہ کرپشن اور لوٹ مار کی نذر کردیا جاتا ہے، ٹرانسپورٹ کا کوئی مؤثر نظام موجود نہیں ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے حلقہ خواتین جماعت اسلامی ضلع شمالی میں ”ویمن کنونشن“اور ضلع شرقی میں ”خواتین فیسٹیول“ سے علیحدہ علیحدہ خطاب کرتے ہوئے کیا،کنونشن سے حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان کی جنرل سیکریٹری دردانہ صدیقی، ناظمہ کراچی اسماء سفیر، ناظمہ ضلع شمالی مہر افشاں، ناظمہ ضلع شرقی ندیمہ تسنیم نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر سیکریٹری اطلاعات ثمرین احمد ودیگر بھی موجود تھیں۔حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ خواتین اپنا گھر چلانے کے لئے مجبوری کے تحت کام کرتی ہیں لیکن حکومت کی طرف سے فیکٹریوں میں کام کرنے والی خواتین کے لئے کوئی اقدامات نہیں کیے جاتے ہیں یہ بین الاقوامی آقاؤں کو خوش کرنے کے لئے صرف سیمینار تو کرتے ہیں لیکن عملاً کچھ نہیں کرتے،سیمینار میں خواتین کے حقوق پر لیکچرز تو دیئے جاتے ہیں لیکن عملاً خواتین کے حقوق کے لئے کچھ نہیں کیا جاتا،ہماری مائیں، بہنیں اور بیٹیاں چنگچیوں پر دھکے کھانے پر مجبور ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں