ٹڈی دل تیار فصلوں کا سب سے بڑا دشمن
پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور سندھ کے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ ایک سے زائد باروفاق اور نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کو آگاہ کر چکے ہیں کہ ٹڈی دل بھارت کے ریگستانی علاقے سے اڑ کر کسی بھی وقت سندھ بلوچستان کی فصلیں چٹ کرتا ہوا پنجاب اور خیبر پختونخوا میں تباہی پھیلا سکتا ہے مگر وفاق نے بوجوہ اس معاملے پر روایتی سستی کا مظاہرہ کیا۔ سندھ میں ضرورت سے کم اقدامات کئے گئے صرف ایک جہاز اور تین ہیلی کاپٹر اسپرے کر رہے ہیں جو ناکافی بتائے جاتے ہیں۔ پنجاب کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ اس معاملے میں ترکی کی حکومت سے مدد کی درخواست کی گئی ہے اور انہیں اس مقصد کے لئے چار طیارے مل جائیں گے۔معلوم نہیں پنجاب کو مذکورہ طیارے مل چکے ہیں یا ابھی صرف خط و کتابت کی جارہی ہے۔اس لئے کہ ہماری کارکردگی ماضی میں غیر تسلی بخش رہی ہے جبکہ موجودہ حکومت بھی کورونا سمیت اکثر فیصلوں اور ان پر عملدرآمد میں سست روی کا شکار رہی ہے۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ٹڈی دل سے قحط پڑا تو ذمہ دار وفاقی حکومت ہوگی۔طے شدہ ایکشن پلان پر عملدرآمد کرایا جائے تاخیر زراعت کے ساتھ ساتھ ملک کی معیشت کے لئے بھی نقصان دہ ہوگی۔طے شدہ ایکشن پلان کے تحت کم از کم 12 طیارے کرایہ پر حاصل کئے جانے تھے۔حملہ آور ٹڈی دل تعداد میں بہت بڑا بتایا جارہا ہے جسے موجودہ ایک جہاز اور تین ہیلی کاپٹر کنٹرول نہیں کر سکیں گے۔ٹڈی دل کی کئی ماہ قبل نشاندہی کر دی گئی تھی جب یہ بھارت کے صحرائی علاقے کی جانب جارہا تھا تاکہ وہاں انڈے دے سکے اور پھر اپنے بچوں کے ہمراہ واپس آئے گا۔یہ تعداد میں بلاشبہ کئی گنا بڑا ہوگا اور تباہی بھی زیادہ مچائے گا۔بدقسمتی سے اس وقت وفاق اور صوبوں کے درمیان 18ویں ترمیم کے مسئلے پر ایک بحث ہو رہی ہے۔صوبے مُصِر ہیں کہ 18ویں ترمیم ختم کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔دوسری جانب وفاق کا کہنا ہے کہ اس کا 18ویں ترمیم ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں البتہ صوبوں کو سمجھانے کی کوشش کی جائے گی کہ فنڈز کی تقسیم کے موجودہ فارمولے میں وفاق کا حصہ اتنا کم ہوگیا ہے کہ دفاعی اور انتظامی اخراجات کے بعد غیرملکی قرضوں کی ادائیگی کے لئے بھی رقم نہیں بچتی۔بہرحال یہ معاملہ اتنا سادہ اور آسان نہیں کہ صرف بیان بازی سے حل ہو جائے اس کے لئے دو تہائی اکثریت درکار ہے اور منظوری پارلیمنٹ نے دینی ہے۔لیکن ٹڈی دل حملہ آور ہو چکی ہے۔اس کا سدباب فوری نہ کیا گیا تو ملک غذائی اجناس کی بہت بڑی مقدار سے محروم ہو جائے گا اور کسانوں کے ہاتھ سے ان کی محنت اور کمائی جاتی رہے گی۔ ان کے گھروں میں فاقوں کی نوبت آجائے گی۔وفاق کو علم ہونا چاہیئے کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے۔ 70 فیصد آبادی دیہاتوں میں مقیم ہے۔اگر اس کے ہاتھ خالی ہوں گے تو صنعتی پیداوار گوداموں میں پڑی رہے گی خریدار نہیں ملیں گے۔کورونا وائرس نے پہلے ہی معیشت کا کچومر نکال دیا ہے۔ترقی یافتہ ملک اس کے ہاتھوں پریشان ہیں۔ ایسے حالات میں ملک کی زرعی آمدنی ٹڈی دل کے حوالے کر دینا ایک بھیانک غلطی ہوگی بلکہ اسے حماقت کہنا غلط نہ ہوگا۔جو دولت بچائی جا سکتی ہے اسے محض اپنی انا یا سیاسی چپقلش کی بناء پر گنوا دینا کسی طور دانشمندانہ اقدام نہیں کہلا سکتا۔پاکستان کو قدرت نے قیمتی وسائل سے نوازا ہے۔چار موسم عطا کئے ہیں سارا سال بہنے والے دریا، زرخیز زمین اورمحنتی اور جفاکش عوام ملک کو دنیا کی باوقار ریاست بنا سکتے ہیں مگر حکمرانوں کی تنگ نظری، گروہ بندی اور اپنی ناک سے آگے نہ دیکھنے والی نقصان دہ سوچ نے پاکستان کو بھیک مانگنے والا ملک بنا دیا ہے۔ ہمارے ہاتھوں میں کئی دہائیوں سے کشکول ہے جس کا سائز دن بدن بڑا ہوتا جا رہا ہے۔وفاق خود یہ کہنے پر مجبور ہے کہ صوبے غیر ملکی قرض کی ادائیگی میں اپنا حصہ ڈالیں۔اور اس مطالبے کو منوانے کے لئے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہے۔بہر حال یہ وقت اس امر کی اجازت نہیں دیتا کہ اپنی تیار فصلیں ٹڈی دل کر حوالے کردی جائیں۔وفاق اس معاملے میں اپنی ذمہ داری پوری کرے۔ادھر صوبائی حکومتیں اس ضمن میں جو کرسکتی ہیں اس میں کمی نہ کریں۔واضح رہے کہ ٹڈی دل زیادہ دنوں تک ایک جگہ قیام نہیں کرتی ایک دن اور رات گزارنے کے بعد اپنی اگلی منزل کی جانب پرواز کر جاتی ہے۔ان کے راستوں کا تعین آج کے جدید دور میں مشکل نہیں رہا۔نہ ہی ان کا خاتمہ ناممکن ہے،لیکن اس کا خاتمہ خود بخود نہیں ہوتا۔اس پر جراثیم کش اسپرے نہ کیا جائے تو یہ ملک میں تباہی مچانے اور ملک کو قحط سالی کی طرف دھکیلنے کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہے۔اب دیکھنا ہے نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی اور وفاق کیا کردار ادا کرے گا؟چیئرمین این ڈی ایم اے بھی معاملے کی سنگینی سے واقف ہیں وہ جانتے ہوں گے کہ پاکستان کی زبوں حال معیشت ٹڈی دل کی ضیافت کا بوجھ اٹھانے کے قابل نہیں۔ابھی کورونا کے نقصانات سے بچنے کے لئے منصوبہ بندی کی جارہی ہے اس کے ساتھ ہی زرعی فصلوں کا نقصان مصیبت کو دوگنا کر دے گا۔وفاق اور این ڈی ایم اے مزید تاخیر کے بغیر آگے بڑھیں ٹڈی دل کے خاتمے کے لئے ممکنہ اقدامات فی الفور کئے جائیں۔صوبوں کی مدد کی جائے تاکہ کسان کی محنت کی کمائی کو اجڑنے سے محفوظ رکھ سکیں۔اسے ایک آفت سمجھ کر اس کے خلاف ہر ممکن اقدام کیا جائے۔ٹڈی دل کو دنیا آفت سمجھتی ہے۔
Load/Hide Comments