تعلیم دشمن وائس چانسلر ملازم کش پالیسیوں پر عمل پیرا ہے۔ ڈاکٹر حسین بخش مگسی


1۔ ملازمین کی کنوینس الاؤنس کی کٹوتی۔
2۔ کنٹریکٹ ملازمین کی تنخواہیں روکنا۔( وائس چانسلر کے غیر قانونی بھرتی کردو ایگزیکٹو سیکرٹری کی طرف سے کنٹریکٹ ملازمین کو دھمکی دینا کہ سوشل میڈیا میں مسئلے کو اجاگر کرنے پر ملازمت سے فارغ کر دیا جائے گا )۔ وزیراعظم پاکستان کے احکامات کے باوجود ملازمین کی تنخواہیں بند کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔
3۔ملک میں وبائی لاک ڈاون کے باعث ملازمین کو تنگ کرنا جواب طلبی کرنا۔
4۔ ملازمین سے اضافی اختیارات کو واپس لینا اپنے ذاتی آنا کو دوام بخشنے کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
5۔ آفیسرز کالونی میں غیر قانونی الاٹمنٹ، بغیر الاٹمنٹ اور بغیر کسی ادائیگی کے رہائش پذیر ہیں ۔اس حوالے سے بلوچستان ہائی کورٹ میں کیس زیر التوا ہے اسکے باوجود موصوف اپنے من پسند افراد کو نوازنے میں مصروف عمل ہے ۔
6۔انتظامی و مالی بے قاعدگیاں اپنے عروج پر ہے کوئی ایکشن لینے والا نھئ ہے ۔جسکی واضح مثال ملازمین کی پینشن و جی پی فنڈ میں بے قاعدگیاں کی گئ ہے جس سے ملازمین کا مستقبل داو پر لگ گیا ہے ۔
7۔ یونیورسٹی کے 90فیصد چار سال سے مالی اور انتظامی معاملات پر اضافی اختیارات اور غیر متعلقہ افراد پر انحصار کر رہےہیں جس سے یونیورسٹی شدید بد نظمی کا شکار ہے ۔
موصوف یہ سب ہتھکنڈے پچھلے دنوں وفد کی صورت میں گورنر بلوچستان سے ملاقات کے پاداش میں ملازمین سے انتقامی کاروائی اور دھمکیوں پر اتر آئے ھیں ۔ان تمام تحریر بالا بےقاعدگیوں کے بارےمیں بمعہ ثبوت پیش کر دیا گیا ہے ۔
وزیراعظم پاکستان، گورنر بلوچستان، وزیر آعلئ بلوچستان، چیف جسٹس آف پاکستان، چیف جسٹس بلوچستان،چیرمین نیب،چیرمین HEC سے اپیل کرتے ہیں کہ وائس چانسلر کو ملازم کش اقدامات سے روکیں ۔بصورت دیگر ملازمین قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
Load/Hide Comments