حزب اختلاف کابلوچستان حکومت کی نااہلی و اپوزیشن کے حلقوں میں مداخلت پر صدر مملکت اور اعلی اداروں کے سرابراہان کو خط
کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی میں متحدہ حزب اختلاف کے اراکین نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے 23حلقوں میں بلوچستان عوامی پارٹی کے ہارے ہوئے افراد اور حکومتی جماعت باپ کے ورکروں کی غیر آئینی، غیر اخلاقی، غیر قانونی مداخلت کے خلاف اپوزیشن ارکان نے وزیراعلیٰ جام کمال خان کو گزشتہ ڈیڑھ برس میں بار بار اس ظم و جبر کو روکنے اور جمہوری روایات کو ملیا میٹ نہ کرنے کہا ہے لیکن چونکہ وزیراعلیٰ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بلوچستان میں اپوزیشن کو کچلنے کے لئے غیرآئینی روایات جمہوری اقدار اور اپوزیشن ارکان اسمبلی کے آئینی حقوق کو غصب کرنے پر تلے ہوئے ہیں، منگل کی شب جاری کئے گئے اپنے ایک مشترکہ بیان میں بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن ارکان نے کہاکہ غیر قانونی اور غیر آئینی اقدامات کے خلاف احتجاج شروع کیا اور 19مارچ کو اپوزیشن نے احتجاجی دھرنے کی کال دی تھی جسے کورونا کی عالمی وباء کی وجہ سے روک دیا گیا اس دھرنے میں عوام نے بھر پور شرکت کرنی تھی لیکن یہ احتجاج ملتوی کیا گیا مگر وزیراعلیٰ اور صوبائی حکومتاپنے فرائض انجام دینے کی بجائے اپوزیشن کے حلقوں میں مداخلت کرنے اور اپوزیشن کی تذلیل کے ایجنڈے پر تمام طاقت اور وسائل صرف کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس اس ظلم کے خلاف پھر پور تحریک چلانے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے متحدہ حزب اختلاف نے صدر پاکستان اور دیگر اعلیٰ ترین اداروں کے سربراہان کے نام خط لکھا ہے جس میں حکومت کی نااہلی،غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات اپوزیشن کے خلاف حکومتی وسائل کے بے دریغ استعمال کی پوری تفصیل دی ہے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن حکومت کے خلاف تحریک کو منطقی انجام تک پہنچائے گی