ملک میں ٹرانس جینڈرجیسے غلیظ قانون کی کوئی گنجائش نہیں ،علماءمشائخ

کراچی (انتخاب نیوز) ملک بھر کے علماءمشائخ نے ٹرانس جینڈرقانون پر شدید دکھ اور غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے کے ہر فرد کو کوشش کرنا چاہیے کہ کوئی ایسا اقدام نہ کرے جو مذہب کے منافی ہو،اسلام اور کلمہ کے نام پر لاکھوں مسلمانوں کی جان مال اور عزتوں کی قربانی دے کر حاصل کیے گئے ملک میں ٹرانس جینڈرجیسے غلیظ قانون کی کوئی گنجائش نہیں انہوں نے کہا کہ یہ شہدائے پاکستان کے خون سے غداری،اسلام کی خلاف ورزی اور خدا کے غضب کو دعوت دینے کے مترادف ہے خواجہ سراوں کے حقوق کے نام پرعالمی طاقتوں اور لادین قوتوں کے ایما پر بنائے گئے اس قانون سے ملک میں ہم جنس پرستی، عریانی و فحاشی کو فروغ دینے اور خاندانی نظام کو تباہ کرنے کی مذموم سازش ہے جس کو کسی صورت بھی کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا،پاکستان کے آئین کے مطابق اس ملک میں خلاف شریعت اور اسلام سے متصادم کوئی قانون نہیں بن سکتا ہے اور نہ ہی اس کا نفاذ ہوسکتا ہے علماءمشائخ نےٹرانس جینڈر بل کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت سے بل واپس لینے کا مطالبہ کیا، ایسا مطالبہ اور الفاظ کا اعاد ہ ٹرانس جینڈر جیسے غلیظ قانون کیخلاف ملک بھر کے علماءو مشائخ کی نمائندہ تنظیم علماءمشائخ فیڈریشن آف پاکستان کی اپیل پر جمعہ کے روز ملک بھر میں منائے جانے والے یوم مذمت و احتجاج پرعلماءو مشائخ، ائمہ کرام، خطبائے عظام جن میں ملک بھر کے علماءو مشائخ کی نمائندہ تنظیم علماءمشائخ فیڈریشن آف پاکستان کے چیئرمین سفیر امن پیر صاحبزادہ احمد عمران نقشبندی مرشدی سجادہ نشین آستانہ عالیہ بھیج پیر جٹا، پیر فیاض الحسن سلطان، پیر طاہر سجاد زنجانی، پیر حبیب الرحمن محبوب، پیر سید ریاض الحسن سلطان، سید آصف مصطفائی ودیگر نے جمعة المبارک کے اجتماعات سے خطابات میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ علماءمشائخ پاکستان میں سیکولر لابی کی کوشش اور سازشوں کو کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے، قوم پارلیمنٹ کے ان تمام ممبران کا محاسبہ کرے، جنہوں نے دیدہ دانستہ طورپر ٹرانس جینڈر بل قومی اسمبلی سے پاس کرایا۔انہوں نے ٹرانس جینڈرایکٹ 2018ئکو قرآن وسنت سے متصادم قرار دیتے ہوئے اس قانون کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹرانس جینڈرایکٹ پر علمائمشا ئخ کے تحفظات دور کیے جائیں،بل کی بعض شقیں قرآن وسنت سے متصادم ہیں انہیں ختم کیا جائے۔ ٹرانس جینڈرایکٹ کی بعض اصلاحات اورتعریفات میں ابہام ہیں اس لئے ملک بھر کے علماءمشائخ مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت مستند علماءمشائخ سے رائے لے کر اس قانون میں ترمیم کرے۔ایسے کسی قانون یابل کوکسی صورت قبول نہیں کرینگے جو قرآن وسنت سے متصادم ہو۔

اپنا تبصرہ بھیجیں