بجلی مہنگی ہونے سے ملک میں 165ٹیکسٹائل ملیں بند ہو چکی ہیں،قائمہ کمیٹی

اسلام آباد:سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بجلی مہنگی کرنے سے ملک کے اندر 165سے زیادہ ٹیکسٹائل ملیں بند ہو چکی ہیں، جبکہ سابق وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ ہماری پی ٹی آئی حکومت میں چین کے ساتھ تجارتی فرق 20فیصد تھا جسیبرابر کرنے کیلئے دس سالہ منصوبہ ترتیب دیا تھا،جس میں پہلے پانچ سال میں 10فیصد فرق کو کم کرنا تھا،جبکہ اگلے پانچ سالوں میں باقی 10فیصد فرق مٹانا تھا، اس منصوبے کی روشنی میں پاکستان کے اندر 10 لاکھ ملازمتوں کے مواقع دستیاب ہونا تھے،ای کامرس کے تحت کاروبار کرنے والوں نے 3 سے 4 ارب ڈالر باہر رکھے ہیں۔موجودہ حکومت نے ان کو درپیش مسائل حل نہیں کئے، موجودہ حکومت نے ای کامرس شعبے کی بہتری کیلئے ہمارے اٹھائے گئے کو واپس لیا، میرے دور میں فری لانسرز کی مشکلات حل کی گئیں۔ چیئرمین کمیٹی نے اجلاس کو بتایا کہ بجلی مہنگی کرنے سے ملک کے اندر 165سے زیادہ ٹیکسٹائل ملیں بند ہو چکی ہیں۔پیر کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کا اجلاس چیئرمین کمیٹی ذیشان خانزادہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر دینیش نے انکشاف کیا کہ گوادر میں مچھلیوں کی پراسیسنگ نہ ہونے کی وجہ سے بیرونی ممالک مچھلیاں اسمگل کی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین نے پاکستان کی فش پر پابندی عائد کر رکھی ہے جبکہ گوادر میں 1200ناٹیکل ایریا میں غیر ملکی ٹرالر آ کر پاکستانی مچھلیوں کا شکار کرتے ہیں، پاکستانی مچھیرے جو مچھلی ایک ماہ میں پکڑتے ہیں وہی غیر ملکی ٹرالر ایک دن میں پکڑ لیتے ہیں اس معاملے میں بحری کوسٹ گارڈز اور سمندری حدود پر متعین عملہ بھاری رشوت لے کر انہیں ان کام کی اجازت دیتا ہے جبکہ دوسری جانب پراسیسنگ پلانٹ نہ ہونے کی وجہ سے پاکستانی مچھیرے بہتر قیمت ملنے پر اپنی پکڑی ہوئی مچھلیاں انہی ٹرالر پر فروخت کر دیتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں