کہتے ہیں اسمبلیاں توڑنے جارہے ہیں، کس سے مشورہ کررہے ہو؟ توڑتے کیوں نہیں،قمر زمان کائر ہ

کراچی : وزیراعظم کے مشیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ عمران خان کہتا ہے اسمبلیاں توڑنے جارہے ہیں، کس سے مشورہ کررہے ہو؟ کیوں نہیں کررہے،آپ اسمبلیاں توڑیں ہم نہیں توڑنے دیں گے، ہماری تاریخ گواہ ہے ہم نے دفاعی لحاظ سے اداروں کو مضبوط کیا ہے، ہمارا اختلاف کبھی فوج سے نہیں رہا، ہم فوج کے خلاف نہیں بلکہ سیاست میں آنے کی روش کے خلاف تھے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیپلز پارٹی کی یوم تاسیس کی تقریب میں شرکت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں کیا۔ قمر زمان کائرہ نے کہا آج ہم پاکستان پیپلز پارٹی کے 55 ویں یوم تاسیس پر اکٹھے ہیں۔اس دن کی یاد منا رہے ہیں جس دن بھٹو شہید نے غیر جمہوری رویوں، وڈیروں اور جابر طبقات کے خلاف ایک جماعت کی بنیاد رکھی۔55 سالوں میں پیپلز پارٹی نے بہت سی مشکلات دیکھی ہیں۔آج ناقدین کہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی کمزور ہے مگر وہ نہیں دیکھتے کہ غیر جمہوری رویوں کا کیسے پیپلز پارٹی نے مقابلہ کیا۔جمہوریت کے لیے ہماری قیادت نے شہادتیں دیں، ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو نے قربانی دی۔کونسا شہر نہیں تھا جہاں جئے بھٹو کا نعرہ لگانے کی پاداش میں سزائیں نہیں کاٹیں۔انہوں نے کہا ہمیں پیپلز پارٹی کی تاریخ پر فخر ہے۔ بہت سی تمثیلیں دیتے ہیں کہ سب آمریت کی پیدوار ہیں مگر یہ جان وہ سکندر مرزا کی حکومت کا حصہ تھے۔ ذوالفقار علی بھٹو ہی وزیر خارجہ تھا جس نے پاکستان کا مقدمہ پیش کیا۔آج بلاول بھٹو زرداری نے ماحولیاتی آلودگی سے متعلق پاکستان کا زبردست انداز میں مقدمہ پیش کیا۔ قمر زمان کائرہ نے چیرمین پی ٹی آئی پرتنقید کرتے ہوئے کہا عمران خان تمہارا تجربہ نہیں تم ابھی 72 سال کے بھی بچے ہو۔سیاست میں رویا نہیں جاتا، ہم نے لاشیں اٹھائیں، ہماری آنکھوں میں آنسو مگر دل جذبات سے بھرپور تھا۔یہ پیپلز پارٹی کی قیادت کی فہم و فراست ہے کہ وہ تمام رکاوٹوں اور پابندیوں سے نکال کر یہاں لے آئے۔پیپلز پارٹی کی جگہ کوئی اور جماعت ہوتی تو کب کی ختم ہوچکی ہوتی۔بھٹو شہید نے ایک خواب دیکھا تھا اسے توڑنے کی کوشش کی گئی، ہماری جماعت توڑنے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا آج ہمارے سیاسی مخالفین کو بھی پتہ چل گیا کہ راستہ وہی ہے جو پیپلز پارٹی کہہ رہی ہے۔آج اسٹیبلشمنٹ بھی وہی کہہ رہی ہے کہ ہم سیاست میں مداخلت نہیں کریں گے۔ یہ اچھی بات ہے، سب اداروں کو اپنی آئینی دائرے میں رہ کر کام کرنا چاہتے ہیں۔عمران خان ذرا غور کرے کہ سب جماعتیں اداروں کو آئینی دائروں تک محدود کرنے کی بات کررہے ہیں۔ڈیڑھ جماعت اس ملک کی ہے ایک پی ٹی آئی اور دوسرا بغل بچہ پی ٹی آئی کہ ادارے مداخلت کریں۔پنڈی میں کہا کہ میں فوج پر دباؤ ڈالنے کے لیے آیا ہوں، آپ فوج کو غیر آئینی اقدام کی طرف مائل کررہے ہیں۔آپ اپنے جرم کا اعتراف کررہے ہیں کہ آپ کے حق میں مداخلت کی جائے۔ قمر زمان کائرہ کا کہناتھا کہتے تھے میں اسلام آباد آؤنگا اور چالیس لاکھ لوگ لے کر آؤنگا۔آپ جتنے لاکھ کہتے تھے اتنے ہزار بھی نہیں لاسکے۔اتنے سو بھی نہیں تھے، ایک رکن کا لقمہ، نہیں اتنے سو سے زیادہ تھے، جو ہے بیان کرنا چاہیے۔ قمر زمان کائرہ نے کہا آزاد کشمیر میں بلدیاتی الیکشن کا پہلا مرحلہ ہوا ہے وہاں پر میئر بھی ہمارا ہوگا حالانکہ وہاں حکومت عمران خان کی ہے۔پاکستان کے انتخابات میں عمران کے ساتھ آزاد کشمیر سے بھی برا ہوگا۔آج کہتے ہیں اسمبلیاں توڑنے جارہے ہیں، کس سے مشورہ کررہے ہو؟ کیوں نہیں کررہے۔آپ کے ساتھ ایک وزیراعلی بیٹھا تھا دوسرے کے پاس سے آئے مگر کیوں اعلان نہیں کررہے۔عمران خان نزدیکی گھر سے واپس لاہور کیوں گئے، کیا رانا ثناء اللہ کا ڈر تھا؟۔پہلے اعلان کرتے ہو پھر مشورے کرتے ہو، کیسے لیڈر ہو۔عمران خان صاحب کیسے لیڈر ہیں کہ جو کچھ کانا پوسی ہوتی ہے اسے کہہ جاتے ہیں پھر پچھتاتے ہیں۔عمران خان خود سیاسی استحکام کو خراب کررہا ہے شرطوں سے مسائل حل نہیں ہونگے۔آپ شرائط نہیں مطالبے رکھیں، پھر مذاکرات کرسکتے ہیں۔شرائط ڈیڈلاک پیدا کرتی ہیں اور مذاکرات راستے پیدا کرتے ہیں۔آپ اسمبلیاں توڑیں ہم نہیں توڑنے دیں گے، آپ اسمبلی توڑیں ہم الیکشن کرائیں گے۔ہمارے حامی ہوں یا مخالف، سب یہی کہتے ہیں کہ تمام طبقات کے حقوق کی آواز اگر کوئی ہے تو پیپلز پارٹی ہے۔انہوں نے کہا ہماری تاریخ گواہ ہے کہ ہم نے دفاعی لحاظ سے اداروں کو مضبوط کیا ہے۔ ہمارا اختلاف کبھی فوج نے نہیں رہا، ایٹمی پروگرام ذولفقار علی بھٹو، میزائل پروگرام محترمہ نے دیا۔ہم فوج کے خلاف نہیں بلکہ سیاست میں آنے کی روش کے خلاف تھے۔ وہ وقت ضرور آئے گا کہ ہم اپنے چیئرمین کو وزیراعظم دیکھیں گے وہ وقت دور نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں