بابری مسجد انہدام کیس کی سماعت، ایودھیا میں سیکورٹی ہائی الرٹ، چپے چپے پر پولیس تعینات

لکھنو (مانیٹرنگ ڈیسک) بابری مسجد کی شہادت کو30 برس مکمل ہونے کے موقع پر بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر ایودھیا میں سیکورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق 1992 ء میں 6دسمبر کے دن ہندو انتہاپسند تنظیموں بھارتیہ جنتا پارٹی اور راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ کی قیادت میں ہندوتوا بلوائیوں نے اس وقت کی کانگریس حکومت کی خاموش منظوری کے ساتھ ایودھیا میں 16ویں صدی کی بابری مسجد کو شہید کردیاتھا۔بابری مسجد کی شہادت کی برسی کے موقع پر نہ صرف ایودھیا بلکہ متھرا میں بھی سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں اورڈرونز کے ذریعے علاقے کی نگرانی کی جا رہی ہے اور چپے چپے پربھارتی پولیس تعینات ہے جبکہ پورے ضلع میں دفعہ 144نافذ کر دی گئی ہے۔ اس دفعہ کے تحت کسی قسم کے جلسے جلوس یا مظاہرے اوردھرنے کے علاوہ پانچ سے زیادہ افراد کے ایک جگہ پر اکھٹے ہونے پر پابندی ہے۔پولیس نے اس موقع پر علاقے میں کسی قسم کی کوئی تقریب منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی ہے اور گاڑیوں اور لوگوں کی بھی تلاشی لی جارہی ہے۔ متھرا کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس گورو گروور نے پولس اہلکاروں کو پورے علاقے میں سیکورٹی سخت کرنے کی ہدایت کی ہے۔پولیس ہندوتوا تنظیموں پر بھی خصوصی نظر رکھے ہوئے ہے اور دونوں ایودھیا اور متھرا دونوں مقامات کے 300میٹر کے دائرے میں بنائے گئے ریڈ زون میں لوگوں کی نقل و حرکت پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے۔ہندوتوا تنظیموں اکھل بھارت اورہندو مہاسبھا نے آج متھرا کے شری کرشن جنم بھومی-عیدگاہ کمپلیکس میں لڈو گوپال (کرشن)کا جل ابھیشیک کرنے اور ہنومان چالیسہ پڑھنے کی اجازت مانگی ہے۔واضح رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے نومبر2019میں بابری مسجدکی شہادت سے متعلق مقدمے کا فیصلہ ہندو فریق کے حق میں سناتے ہوئے مسجد کی زمین رام مندی کی تعمیر کیلئے دینے کا حکم دیاتھا اور رام مندر ٹرسٹ کی جانب سے رام جنم بھومی کمپلیکس میں تعمیراتی کام جاری ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں