امن مذاکرات کے وقفے کا فائدہ اٹھا کر ٹی ٹی پی نے اپنے قدم پاکستان میں دوبارہ جما لیے، نیکٹا

اسلام آباد (انتخاب نیوز) ٹی ٹی پی نے امن مذاکرات اور افغانستان سے امریکی انخلا کا فائدہ اٹھا کر پاکستان میں پھر سے اپنے قدم جمالیے۔ نیشنل کاؤنٹر ٹیرر ازم اتھارٹی ’نیکٹا‘ کی جانب سے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) مالاکنڈ نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو بتایا کہ امریکی انخلا اور امن مذاکرات کے باعث ٹی ٹی پی دوبارہ سوات میں متحرک ہوئی، متعلقہ علاقوں میں 200 سینیٹائزیشن سرچ آپریشن کیے گئے، انٹیلی جنس کی بنیاد پر 77 آپریشنز میں کئی افراد کو گرفتار کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق امن مذاکرات کے وقفے میں کالعدم ٹی ٹی پی نے خود کو مستحکم کیا، سوات میں ڈیرے ڈالے، نتیجے میں آگے چل کر تخریب کاری بڑھ گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ علاقے میں عوام نے ٹی ٹی پی کا خیرمقدم نہیں کیا، ان لوگوں کو ادارہ جاتی میکنزم سے تحفظ فراہم کرنا ضروری ہے۔ سینیٹ کمیٹی داخلہ نے ٹی ٹی پی سے متعلق ان کیمرہ اجلاس طلب کرلیا اور کہا کہ ٹی ٹی پی سے متعلق پیدا ہونے والی صورت حال انتہائی حساس ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے نیکٹا کو آئندہ اجلاس میں ٹی ٹی پی کے بارے میں ان کیمرہ بریفنگ کی ہدایت کردی۔ دوسری جانب ملک بھر بالخصوص صوبہ خیبر پختونخوا میں تخریب کاری کی لہر کے باوجود دو سال تک نیکٹا بورڈ کا اجلاس منعقد نہ ہوا۔ اب کے پی میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں اضافے اور سوات میں ٹی ٹی پی کے نمودار ہونے کے بعد نیکٹا بورڈ کا اجلاس وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کی زیر صدارت ہوا، جس میں ملک میں تخریب کاری اور انتہا پسندی کی روک تھام کیلئے مختلف امور پر غور کیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں