ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ عمران فاروق کو قتل کرنے کا حکم بانی متحدہ نے دیا

اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کی سماعت کے دوران وکیلِ صفائی نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے کوئی شواہد نہیں کہ عمران فاروق کو قتل کرنے کا حکم بانیٔ متحدہ نے دیا ہو۔انسدادِ دہشت گردی کی عدالت اسلام آباد میں ایف آئی اے پراسیکیوٹر تاخیر سے پہنچے جس پر عدالت نے وکلائے صفائی کو حتمی دلائل شروع کرنے کی ہدایت کی۔وکیل صفائی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عمران فاروق کو 2010ء میں قتل کیا گیا، جس کی ایف آئی آر 5 سال تاخیر سے درج کی گئی۔انہوں نے کہا کہ مقتول کی بیوہ شمائلہ عمران کا بیان تضادات سے بھرپور ہے، ڈاکٹر عمران فاروق مقدمات میں اشتہاری تھے جن کے سر کی قیمت مقرر تھی۔ملزم محسن علی کے وکیل نے ایف آئی اے کی پیش کردہ بینک دستاویزات کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملزم محسن علی کے بینک اکاؤنٹس کی پیش کردہ دستاویزات جعلی ہیں۔وکیلِ صفائی نے کہا کہ ملزم محسن علی لندن پڑھائی کے لیے گیا تھا، اس کا قتل کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔انہوں نے کہا کہ ملزم کا خاکہ محسن علی کی شکل سے مشابہت نہیں رکھتا، ملزم سے دفعہ 164 کیتحت اقبالی بیان دباؤ میں لا کر لیا گیا۔عدالت نے وکیلِ صفائی کی عمران فاروق کے قتل سے قبل گھر واپسی کی سی سی ٹی وی ویڈیو کمرۂ عدالت میں دکھانے کی استدعا مسترد کر دی۔وکیلِ صفائی نے اپنے دلائل دیتے ہوئے مزید کہا کہ مقتول کی بیوہ نے برطانوی پولیس کو بیان میں کہا کہ ان کے شوہر کو بانیٔ متحدہ کیکہنے پر قتل کیا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ مقتول کے بہت سے ہائی پروفائل لوگ دشمن تھے جبکہ میرا مؤکل ایک مڈل کلاس طبقے سے تعلق رکھتا ہے، برطانوی تعلیمی ادارے سے ملنے والی محسن علی کی حاضری شیٹ جعلی ہے۔وکیلِ صفائی نے یہ بھی کہا کہ ملزم کا 164 کا بیان ایف آئی اے کے آفیشلز نے خود لکھا، میرے مؤکل سے خالی کاغذ پر دستخط لیے گئے۔وکیلِ صفائی نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزم معظم علی کا قتل کے وقوعہ سے کوئی تعلق نہیں، معظم علی بزنس مین ہیں، وہ برطانیہ اور یو اے ای سمیت کئی ممالک کا سفر کر چکے ہیں۔وکیل صفائی نے یہ بھی کہا کہ میرے مؤکل کا یو کے جانا یا ایم کیو ایم سے وابستہ ہونا کوئی جرم نہیں، بزنس مین کی بینکنگ ٹرانزیکشنز کو قتل کے ساتھ کیسے ملا سکتے ہیں؟عدالت نے ایف آئی اے پراسیکیوٹر خواجہ امتیاز کو کل دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی اور کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں