محکمہ خوراک خزانے پر بوجھ ہے،ختم کیا جائے، فلورملز ایسو سی ایشن

کوئٹہ:پا کستان فلور ملز ایسو سی ایشن بلو چستان ریجن کے چیئرمین سید صالح آغا، ایگزیکٹیو کمیٹی کے ممبران عبدالواحد بڑیچ اور سید شریف آ غا نے کہا ہے کہ محکمہ خوراک بلو چستان کی نا اہلی اور غلط فیصلوں کے با عث صو بے بھر میں گندم اور آٹا بحران پیدا ہو نے کے خدشات ہیں بلکہ اس سے صو بے بھر کے فلور ملز بند اور مزدور بے روزگا ر ہو چکے ہیں،محکمہ خوراک بلو چستان عوام اور فلور ملزم کو ریلیف دینے کی بجا ئے مشکلا ت پیدا کر رہی ہے صو بے کے لئے سا لا نہ درکا ر ایک کروڑ 20لا کھ گندم بو ریوں میں محکمہ خوراک بلو چستان کا حصہ صرف 10لا کھ بوری ہے ہم مطا لبہ کر تے ہیں کہ سا لا نہ 10لا کھ بو ری گندم کے لئے بنایا گیا محکمہ خو راک خزا نے پر بوجھ ہے اسے فوری ختم کر کے متبا دل انتظام کیا جا ئے۔گزشتہ روز کو ر کمیٹی کے اجلاس کے بعد پا کستان فلور ملز ایسویسی ایشن بلو چستان ریجن کے چیئر مین سید صالح آغا اور ایگزیکٹیو کمیٹی کے اراکین عبدالواحد بڑیچ اور سید شریف آغا کا کہنا تھا کہ ملک کے تین صو بوں میں فلور ملزم ایسو سی ایشن کی جا نب سے اپنے مطا لبا ت کے لئے احتجا ج کا سلسلہ شروع کر دیا گیا تو پنجا ب کے صو با ئی حکومت نے صو بے میں فلور ملز سے وابستہ مزدوروں کے بے روزگا ر ہو نے اور صو بے میں گندم و آٹا بحران کے پیش نظر فوری طور پرپا کستان فلو ر ملزایسو سی ایشن پنجا ب ریجن کے ساتھ مذاکرات کئے اور ایسو سی ایشن کے مطا لبا ت پر عمل در آ مد کے لئے اقداما ت شروع کئے جس پر گزشتہ روز پنجا ب میں فلور ملز ایسو سی ایشن کی جا نب سے جا ری احتجا ج کو ختم کر دیا گیا ہے اس کے علا وہ خیبر پشتونخوا حکومت نے بھی فلور ملز ایسو سی ایشن کے ساتھ گفت و شنید کا سلسلہ شروع کر دیا ہے لیکن ایک بد قسمت بلو چستان ہے جہاں حکومت کو صو بے میں فلو ر ملز سے وابستہ مزدوروں کے بے روزگا ر ہو نے کا کو ئی غم ہے نا ہی آٹا اور گندم بحران کے خدشات کا انہیں کو ئی فکر ہے، انہوں نے کہا کہ محکمہ خوراک بلو چستان کی نا اہلی اور غلط اقدامات کی وجہ سے نا صرف صو بہ بھر میں فلو ملز کو تا لے لگ چکے ہیں بلکہ تما م مزدوروں کو بھی فارغ کر دیا گیا ہے ہم سمجھتے ہیں کہ مو جو دہ حالا ت میں محکمہ خوراک بلو چستان اپنی افادیت کھو چکی ہیں بلکہ سا لا نہ 10لا کھ بو ری گندم کے لئے بنا یا گیا محکمہ اب خزانے پر بھی بو جھ ہے اس لئے اسے ختم کر دیا جا ئے تو بہتر ہے، انہوں نے کہا کہ بلو چستان کی مو جو دہ آبا دی کے لئے سا لانہ ایک کروڑ20لا کھ بو ری گندم کی ضرورت ہیں اوربلو چستان میں سا لا نہ 90لاکھ بو ری گندم پیدا ہو تی ہے جبکہ محکمہ خوراک بلو چستان سا لا نہ صرف 10لا کھ بو ری گندم کی خریداری کر تی ہے اس کے لئے بھی صو بے میں گندم کی بین الاضلا عی نقل و حرکت پر پا بندی عائد کر دی گئی ہے جس کا مقصد نہری اضلا ع سے گندم کی سند ھ کو اسمگلنگ کی را ہ ہموار کر نے کے سوا کچھ نہیں، ہم پر تو فلور ملز تک گندم لا نے پر پا بندی عائد ہے لیکن دوسری جا نب بقایہ رہ جا نے والے 80لاکھ بوریوں کا کو ئی نہیں سوچتا ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت فوری طو ر پر صو با ئی محکمہ خوراک کو ختم کر نے کے لئے اقداما ت اٹھا ئے ہم پا سکو اور دیگر تجا ویز سے صورتحال میں بہتری کی تجا ویز دیں گے، انہوں نے کہا کہ ہمیں مو جودہ صورتحا ل میں صو با ئی حکمرا نوں کی سرد مہری پر حیرت ہے کیو نکہ دیگر صو بوں نے تو مزدوروں کے بے روزگا ر ہونے اور آٹا و گندم بحران سے بچنے کے لئے فلو ر ملز ایسو سی ایشن کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ شروع کر دیا ہے مگر یہاں ایسا کچھ بھی نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں