اٹھارویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ میں تبدیلی قبول نہیں، مولانا واسع

کوئٹہ:جمعیت علما اسلام کے صوبائی امیر ورکن قومی اسمبلی مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ جمعیت علما اسلام این ایف سی ایوارڈ اور اٹھارویں ترمیم کسی بھی معاہدے کے لئے تیا رنہیں ہے اگر وفاقی حکومت نے اٹھارویں ترمیم کو چھیڑنے کی کوشش کی اور این ایف سی ایوارڈ میں بلوچستان کے فنڈز سے کٹوتی کی تو جمعیت علما اسلام اور اپوزیشن جماعتیں عید کے بعد بھر پور احتجاج کرے گا این ایف سی ایوارڈ کے لئے بلوچستان سے ہی ماہرین کو این ایف سی ایوارڈ کے لئے شامل کیا جائے صوبے سے باہر کسی بھی شخص کوبلوچستان کے مفادات پر اثرانداز ہونے کی اجازت نہیں دینگے ان خیالات کا اظہا رانہوں نے کوئٹہ میں میڈیا سے بات چیت کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے جاوید جبار کی نامزدگی بلوچستان ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے اگر پر بھی وفاقی یا صوبائی حکومت نے اس حوالے سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا تو بلوچستان کے عوام جمعیت علما اسلام اور اپوزیشن جماعتیں اس کے خلاف بھرپور احتجاج کرے گا وفاقی حکومت ایک طرف دعوی کرر ہاہے کہ بلوچستان کی پسماندگی کے خاتمے کے لئے کردار ادا کر رہے ہیں تو دوسری طرف وفاق بلوچستان کے این ایف سی ایوارڈ سے فنڈز کی کٹوتی کے لئے ایسے شخص کو این ایف سی ایوارڈ کے لئے نامزد کیا گیا ہے جو کہ بلوچستان کے مفادات سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے اگر جاوید جبار کی نامزدگی کا نوٹیفکیشن واپس نہ لیا توپھر ہم سخت احتجاج کرنے پر مجبور ہونگے انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان حکومت کورونا وائرس اور ٹڈی دل کے خاتمے کے لئے عملی اقدامات نہیں کر رہی ٹڈی کی وجہ سے بلوچستان میں باغات اور فصلات مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے اور کورونا جیسے وبا کے خاتمے کے لئے وفاقی حکومت صرف میڈیا کا سہارا لے کر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے کورونا کی وبا سے جمعیت علما اسلام کے منتخب رکن سید فضل آغااور سابق صوبائی وزیر سردار مصطفی خان ترین سمیت سینکڑوں افراد زندگی کی بازی ہار چکی ہے اب بھی حکومت نے اس حوالے سے اقدامات نہیں اٹھائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں