خضدار، آل پارٹیز کا اراضیات کے قبضہ و جرائم کی وارداتوں کے خلاف احتجاجی تحری کا اعلان

خضدار:آل پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی،مزدور اتحاد،انجمن تاجران کا خضدار انتظامیہ کی جانب سے قبائلی کی اراضیات پر مبینہ قبضہ کرنے،شہر میں اغوا برائے تاوان کی بڑھتی ہوئی وارداتوں،چوری و چکار ی کے خلاف احتجاجی تحریک کا اعلان،ڈپٹی کمشنر خضدار سرکار اور قبائل کو ایک دوسرے کے مد مقابل کھڑی کر دی ہے،جب سے موجودہ ضلعی انتظامیہ آئی ہے تب سے خضدار میں امن و امان کی صورتحال بگڑتی جا رہی ہے،سنی کے مقام پر ضلعی انتظامیہ کی سربراہی میں خواتین کو گھروں سے نکال کر گھر مسمار کئے گئے، صوبائی حکومت ڈپٹی کمشنر خضدار کا تبادلہ کریں،7 جون کو ضلعی انتظامیہ کی اقدامات کے خلاف سرکٹ ہاوس خضدار میں سیاسی وقبائلی جرگہ منعقد ہو گا جس میں منتخب نمائندوں سمیت سیاسی جماعتوں کے قائدین و عوام الناس شرکت کرے گی جرگہ میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا تفصیلات کے مطابق آل پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی کے چیئرمین مولانا عنایت اللہ رودینی،بی این پی کے ضلعی نائب صدر میر شفیق الرحمن ساسولی،بی این پی (عوامی)کے مرکزی رہنما ڈاکٹر مراد گزگی،جمعیت علما اسلام کے صوبائی رہنما مولانا محمد صدیق مینگل، مولانامحمدقاسم قاسمی انجمن تاجران خضدار کے صدر حافظ حمید اللہ مینگل نیشنل پارٹی کے رہنما عبدالواہاب غلامانی،جماعت اسلامی کے صوبائی رہنما مولانا محمد اسلم گزگی،بی این پی کے رہنما حیدر زمان بلوچ،مزدور اتحاد کے چیئرمین عبدالحمید کھیازئی،بابائے مزدور صابرحسین قلندرانی،پاکستان پیپلز پارٹی کے ضلعی صدر سجاد احمد زیب،انجمن تاجران کے سید سمیع اللہ شاہ عبدالحی زہری بلوچستان عوامی پارٹی کے بشیر احمد جتک نزیر احمد نتھوانی جے یوآئی نظریاتی کے عبدالغفور کرخی اور دیگر نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خضدار شہر چار قبائل جن میں گزگی،کرد،نقیب اور ملک شامل ہیں کا مشترکہ علاقہ تھا اور ان قبائلی کو خان آف قلات نے یہاں اراضیات دی تھی خضدار کینٹ کے لئے جب اراضاضی ضرورت ہوئی تو باقاعدہ قبائل کو رقم دے کر اراضی خریدی گئی انہی قبائل نے سول سیکرٹریٹ،سول کالونی،پولیس تھانہ،لیویز تھانہ سمیت متعدد سرکاری دفاتر کے لئے بھی اراضیات عطیہ کئے مگرجب سے موجودہ ڈپٹی کمشنر خضدار یہاں تعینات ہوئے ہیں انہوں نے خضدار کے اراضیات کو سرکاری قرار دے کراصل زمین مالکوں کو ان کی زمینوں سے بے دخل کرنا شروع کر دیا ہے سنی کے مقام پر ایک گھر سے خواتین و بچوں کو نکال کر گھر مسمار کر دیا اور متعدد چار دیواریاں قبرستان تک کو معاف نہیں کیا گیا،تیس سالوں سے جو لوگ اپنی گھروں میں آباد ہیں انہیں بھی گھر خالی کروانے کے نوٹسز بھیج دئے گئے ہیں یوں محسوس ہوتا ہے کہ خضدار کو قبرستان بنانے کی خاطر موجود ضلعی انتظامیہ کو یہاں تعینات کیا گیا ہے ڈپٹی کمشنر کے غیر زمہ دارانہ فیصلوں سے سرکار اور عوام مدمقابل کھڑے ہو گئے ہیں جو کسی بھی حوالے سے خطرناک عمل ہے کیونکہ ڈپٹی کمشنر سرکاری اختیارات کو استعمال کر کے لوگوں کو انتقام کا نشانہ بنا رہا ہے اوریہاں سے سیاسی جماعتیں و قبائلی عمائدین ایسے انتقامی کاروائیوں کے خلاف ہر صورت عوام کے ساتھ کھڑے ہونگے آل پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی،انجمن تاجران،مزدور اتحاد اور مختلف سیاسی جماعتوں کے عہدیداران کا کہنا تھا کہ خضدار کے امن کے لئے فورسیز،عوام،سیاسی کارکنان،تاجر برادری اور عوام الناس سے جان کی قربانی دئیے بڑی قربانیوں کے بعد یہ امن ہمیں نصیب ہوا ہے مگر افسوس موجودہ انتظامیہ کے آتے ہی خضدار میں امن و امان کی صورتحال خراب ہوتی جا رہی ہے پہلے اغوا برائے تاوان کے واقعات رک گئے تھے اب دوبارہ شروع ہو گئے ہیں لوگوں نے تاوان دے کر اغوا کاروں سے رہائی پائی ہے چوریاں ختم تھیں اب روزانہ چوری چکاری کی وارداتیں ہو رہی ہیں،قتل کے واقعات بلکل بند ہو گئے تھے اب دوبارہ شروع ہو گئے ہیں زہری سے لیکر وڈھ تک لوگ خود کو غیر محفوظ سمجھنے لگے ہیں اس کے علاوہ ڈپٹی کمشنر خضدار کا رویہ سائلین کے ساتھ بھی درست نہیں جب بھی انہیں خضدار کے مسائل کے حل کی جانب متوجہ کیا جاتا ہے تو وہ کورونا کورونا کو جواز بنا کر ان تمام مسائل سے روگردانی کرتی ہے حالانکہ امن و امان کو بہتر بنانا ضلعی انتظامیہ کا کام ہے دکھ کی بات یہ ہے کہ ضلعی انتظامیہ امن و امان کو چھوڑ کر اراضیات کے معاملے میں خود کو مصروف رکھا ہے انہوں نے خضدار میں اراضیات کے متعلق وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ خضدار کے تمام اراضیات قبائل کی ملکیت ہیں اور ان راضیات کے متعلق لوگوں کے پاس کھتونی اور خان آف قلات کی جانب سے دی گئی اسناد موجود ہیں یہ کہاں کا انصاف ہے کہ تمام ثبوت موجود ہونے کے باوجود لوگوں کو ان کے گھروں اور اراضیات سے بے دخل کیا جا رہا ہے یا بے دخل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ایسا نہیں چلے گا آل پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی،انجمن تاجران اور مزدور اتحاد و خضدار کی تمام سیاسی جماعتیں ضلعی انتظامیہ کو اپنی مزموم مقاصد میں کبھی کامیاب ہونے نہیں دے گی ہم صوبائی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے گزارش کرنا چاہتے ہیں قبل ازیں اس کے کہ ہم قومی شاہراہ پر دھرنا دیں احتجاج شروع کریں ڈپٹی کمشنر کا خضدار سے تبادلہ کیا جائے یہ مطالبہ خضدار کے تمام سیاسی،مذہبی جماعتوں،انجمن تاجران و مزدار اتحاد کا یہ مشترکہ فیصلہ اور مطالبہ ہے اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے حوالے سے صوبائی حکومت،شاہد خان آفریدی و دیگر اداروں سے ملنے والی راشن بھی انتظامیہ کی غیر زمہ داری کی وجہ سے متعلقہ مستحق خاندانوں تک نہیں پہنچی چیف سیکرٹری اس معاملے کی بھی تحقیقات کروائیں کہ کیوں حقداروں کو ان کے حق سے محروم رکھا گیاآل پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی کے چیئرمین مولانا عنایت اللہ رودینی کا کہنا تھا کہ ڈپٹی کمشنر کے عوام کے خلاف مبینہ انتقامی کاروائیوں،سرکاری طاقت کو استعمال میں لاتے ہوئے عوامی اراضیات پر قبضہ کرنے سنی و کوشک میں پر امن شہریوں کو ان کی گھروں سے بے دخل کرنے کی نوٹس دینے اور شہر کی امن و امان کو کنٹرول کرنے میں مکمل ناکامی کے خلاف آل پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی کی پلیٹ فارم پر سات جون2020 کو سرکٹ ہاوس خضدار میں سیاسی و قبائلی عمائدین یہاں سے منتخب نمائندوں اور عوام الناس کا جرگہ منعقد ہو گی جس میں آئندہ کے لائحہ عمل طے کیا جائے گا جرگہ سے قبل ہم صوبائی حکومت سے گزارش کرنا چاہتے ہیں کہ موجودہ ڈپٹی کمشنر خضدار یہاں سے تبادلہ کیا جائے اور خضدار کے لئے کسی ایسے آفسر کا انتخاب کیا جائے جو انتقامی کاروائیوں کے بجائے یہاں کے حالات کو درست سمت لے جاتے ہوئے حکومت،انتظامیہ اور عوام کے درمیان خوبصورت رشتہ کو قائم رکھ سکیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں