بہت ہوگیا! قانون اپنا راستہ ضرور لے گا، لاڈلے کو پاکستان سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے،وزیراعظم

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایک لاڈلہ کسی عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوتا اور اسے آناً فاناً مختلف اداروں سے چھوٹ ملتی ہے، بہت ہوگیا! قانون اپنا راستہ ضرور لے گا، ہم لاڈلے کو پاکستان سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے۔قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ 1973ء کے آئین کو بنے 50 سال ہوگئے، یہ آئین اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار بھٹو اور پوری سیاسی قیادت نے تشکیل دیا تھا اور ان سب نے اپنے اختلافات بھلاکر یہ آئین بنایا۔انہوں ںے کہا کہ اس ایوان میں مسلمان بیٹھے ہیں اقلیتی ممبران بھی بیٹھے ہیں اسلامی جمہوریہ پاکستان اسی آئین میں درج ہے، ملک کا مذہب اسلامی اور سیاست جمہوری ہے جو آئین میں درج ہے، مذہبی روایات کے ساتھ ساتھ چاروں صوبوں کو ایک لڑی میں پرورکھا ہے یہ ہمارے زعما کی جدوجہد تھی جنہیں تاریخ یاد رکھے گی۔شہباز شریف نے کہا کہ پچھلے سال ہم اپویشن بنچوں ہر بیٹھے تھے، مختلف الخیال سیاسی جماعتوں نے آئین کے مطابق عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا، موجودہ حکومت میں موجود سیاسی جماعتوں نے ریاست بچانے کے لیے سیاست کو داؤ پر لگایا، یہ پوری قوم کے لیے ایک سبق تھا۔وزیراعظم نے کہا کہ اس آئین نے اختیارات کی تقسیم واضح کردی، مقننہ عدلیہ اور انتظامیہ کے اختیارات بیان کردئیے، ریڈلائن لگادی کہ کوئی اس کو عبور نہیں کرسکے گا، بعد میں تاریخ کے واقعات کیا کیا ہوا سب کے سامنے ہے اور آج اس آئین کا سنگین مذاق اڑایا جارہا ہے، آئین میں موجود مقننہ کے اختیارات عدلیہ کے اختیارات کی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک لاڈلہ کسی عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوتا اور اسے آناً فاناً مختلف اداروں سے چھوٹ ملتی ہے، ایک خاتون جج کے بارے میں اس نے جو کہا کسی نے اس کا نوٹس نہیں کیا، حقائق پر مبنی جو مقدمات بنے ہیں وہ پوری قوم کے سامنے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ جب ہم اپوزیشن میں تھے تو کس طرح اپوزیشن کے لوگوں کی وچ ہنٹنگ کی گئی، جھوٹے مقدمات بنائے گئے جیلوں میں بھیجا گیا لیکن کسی نے نوٹس نہیں لیا، قوم کی ایک بیٹی کو چاند رات کو گرفتار کیا گیا، قوم کی ایک بیٹی جیل میں باپ سے ملنے جاتی ہے اس کو گرفتار کرلیا جاتا ہے۔انہوں ںے کہا کہ ایک لاڈلے نے آئین کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا ہے، اس لاڈلے نے اسی پارلیمنٹ پر دھاوا بول دیا تھا، اس لاڈلے اور اس کے حواریوں نے سپریم کورٹ کے دروازے پر گندے کپڑے لٹکائے تھے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عمران خان کے چار سالہ دور میں قرضہ جات میں ستر فیصد اضافہ ہوا، عمران خان کے دور میں ایک نئی اینٹ تک نہیں لگائی گئی، مخلوط حکومت نے شبانہ روز محنت سے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا، آئی ایم ایف کے ساتھ مکمل آن بورڈ ہیں، ماضی کی وعدہ خلافیوں کی بدولت آئی ایم ایف قدم قدم پر گارنٹی مانگ رہا ہے، وزیرخزانہ نے آئی ایم ایف سے مذاکرات میں بڑی محنت کی۔وزیراعظم نے کہا کہ بہت ہوگیا قانون اپنا راستہ ضرور لے گا ہم لاڈلے کو پاکستان سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے۔انہوں نے کہا کہ 80 ہزار پاکستانیوں نے، افواج پاکستان اور پولیس نے ملک کے لیے جانوں کی قربانیاں دیں، آج نیازی دہشت گردوں کو شیلڈ بنا رہا ہے، زمان پارک میں دہشت گرد دندناتے پھر رہے ہیں اور ضمانتوں پر ضمانتیں دی جا رہی ہیں، قومی اسمبلی کو اس معاملے پر نوٹس لینا ہوگا، اس سے پہلے کےدیر ہوجائے ایوان کو ٹھوس اقدام اٹھانا ہوگا۔شہباز شریف نے کہا کہ جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف اور جنرل ساحر شمشاد کو جوائنٹ چیف بنانے کا فیصلہ کابینہ کی مشاورت سے کیا، ہم ہر فیصلہ کابینہ میں کرتے ہیں تمام اداروں کو بھی فیصلہ اپنی کابینہ کی مشاورت سے کرنا چاہئے، آرمی چیف جنرل عاصم منیر قابل آفیسر ہیں جنہیں اعزازی شمشیر ملی ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ فارن فنڈنگ ثبوت اسٹیٹ بینک نے دیئے، فارن فنڈنگ کیس پی ٹی آئی کے سابق ممبر نے ان پر کیا ہم نے نہیں، عمران نیازی نے منی لانڈرنگ کی تھی، چیریٹی کا پیسہ چیریٹی کے بجائے عمران خان اور حواریوں کی جیبوں میں گیا، توشہ خانہ گھڑی کی رسیدیں دی گئیں مگر کوئی کارروائی نہیں ہوئی، تمام حقائق کے باوجود عدالتوں سے ضمانتیں دی جارہی ہے، اگر یہ انصاف ہے تو پاکستان کا اللہ ہی حافظ ہے۔انہوں ںے کہا کہ ایک آڈیو میں سپریم کورٹ کے ججز کے گفتگو سامنے آئیں، نہیں جانتا کہ یہ آڈیو سچی ہے یا جھوٹی، سپریم کورٹ آڈیو کا فرانزک ٹیسٹ کروا کر حقائق سامنے لائے، ہمارے ہاتھ باندھ کر عدالتوں میں کھڑا کیا جاتا تھا ہمیں بتایا جائے اعلی عدالتوں کے کتنے جج کرپشن پر نکالے گئے؟ جب کہ سیاست دانوں کے خلاف آنکھیں بند کرکے کیسز بن جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے کیے گئے، اگر کوئی اور کرتا تو کالا پانی بھیج دیا جاتا یا دیوار میں چنوا دیا جاتا، قوم کی کشتی ہچکولے کھا رہی ہے اسے پار لگانا ہے، کون لوگ تھے جنہوں نے دہشتگ ردوں کو اسپانسر کیا ان دہشت گردوں کو کون لے کر آیا اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں، جوڈیشل کمپلیکس واقعے کی جے آئی ٹی بن چکی ہے جے آئی ٹی اصل حقائق سامنے لیکر آئے گی۔انہوں نے کہا کہ آج اس ایوان کو اس شخص سے متعلق فیصلہ کرنا ہوگا، 2018ء کا جو جھرلو چلا اس کی داستانیں قوم کے سامنے ہیں، آر ٹی ایس کو بٹھا دیا گیا، جھرلو الیکشن اس ملک کی بدقسمتی بن گیا، لاڈلے کو جھرلو جتوا کر پذیرائی کی گئی، عمران خان توشہ خانہ کی گھڑیاں بھیجتا رہا اور ان کی اہلیہ ہیرے جواہرات اکٹھی کرتی رہی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں