انتخابات التوا کیس، جسٹس جمال مندوخیل کی بھی سماعت سے معذرت، 4 رکنی بینچ تشکیل کے بعد پھر ٹوٹ گیا

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پنجاب اور کے پی انتخابات ملتوی کرنے سے متعلق کیس میں چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی جانب سے تشکیل دیا گیا چار رکنی بینچ ایک مرتبہ پھر ٹوٹ گیا۔سماعت شروع ہونے سے قبل چیف جسٹس نے کہا کہ مسٹر اٹارنی جنرل اس سے پہلے آپ کچھ کہیں جسٹس جمال خان مندو خیل کچھ کہنا چاہتے ہیں، جسٹس جمال خان مندو خیل بینچ کا حصہ نہیں رہنا چاہتے جبکہ کل جسٹس جمال خان مندو خیل بینچ میں شامل ہونے پر رضامند تھے۔جسٹس جمال خان مندو خیل نے کہا کہ میں کل کچھ کہنا چاہتا تھا لیکن کہہ نہ سکا۔قبل ازیں، سپریم کورٹ کے تشکیل دیے گئے بینچ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان مندوخیل شامل تھے جبکہ سپریم کورٹ نے باقاعدہ کیس کی کاز لسٹ بھی جاری کی تھی۔بینچ کی تشکیل کے بعد جسٹس جمال خان مندو خیل کا اختلافی نوٹ بھی سامنے آیا تھا جس میں کہا گیا کہ عدالتی حکمنامہ کورٹ میں نہیں لکھوایا گیا اور مجھ سے حکمنامے پر مشاورت بھی نہیں کی گئی، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے کو عدالت میں زیر توجہ لانے کی ضرورت ہے۔دوسری جانب، سپریم کورٹ نے آرٹیکل 184/3 کے مقدمات پر سرکلر بھی جاری کر دیا ہے جس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا فیصلہ سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کے فیصلے کے خلاف قرار دیا گیا ہے۔رجسڑار سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر اپنا سرکلر جاری کر دیا ہے۔سرکلر کے مطابق جسٹس فائز عیسی کے فیصلے میں ازخود نوٹس کا اختیار استعمال کیا گیا اور اس انداز میں بینچ کے سوموٹو لینے کو پانچ رکنی عدالتی حکم کی خلاف ورزی قرار دیا گیا۔سوموٹو صرف چیف جسٹس آف پاکستان ہی لے سکتے ہیں اس لیے فیصلے میں دی گئی آبزرویشن کو مسترد کیا جاتا ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا فیصلہ سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کے فیصلے کے خلاف ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے کی روشنی میں سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ ٹوٹ گیا تھا۔ جسٹس امین الدین خان نے کیس کی سماعت سے معذرت کرلی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں