18ویں ترمیم میں تبدیلی مسترد این ایف سی میں صوبوں کا حصہبڑھا یا جائے،مولانا فضل الرحمٰن

پشاور:جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے کہاہے کہ کورونا وائرس کی وبا میں قومی یکجہتی ناگزیر ہے،ایسے حالات میں این ایف سی ایوار اور 18 ویں ترمیم جیسے غیر متنازعہ امور کو زیر بحث لاکر متنازعہ بنانے اور اس میں یک طرف ترامیم کرنے کے اقدامات قومی یکجہتی کو سبوتاژکرنے کی شعوری کوشش ہے اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ موجودہ حکومت چونکہ دھاندلی کی پیداوار ایک ناجائز حکومت ہے جواپنی کارکردگی کی بنیاد پر خود کو ناہل ثابت کرچکی ہے اسے یہ حق نہیں پہنچتا کہ غیر معمولی اہمیت کی حامل 18 ویں ترمیم میں ردوبدل کرے اورآئین کی پارلیمانی و جمہوری روح کا خاتمہ کرے اور سابق ڈکٹیٹرز کے اقدامات کے احیاء اور اعادہ کرے۔ چونکہ نئے قومی مالیاتی کمیشن کو معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اس لئے اس حوالے سے کسی بھی قسم کی نئی پیش رفت سے حکومت کو اجتناب کرنا چاہیے۔ان خیالات کااظہارانہوں نے جے یوآئی خیبرپختونخواکے زیراہتمام آل پارٹی کانفرنس سے خطاب کے موقع پر کیا۔اس موقع پر جماعت اسلامی کے امیرپروفیسرابراہیم،سینیٹرمشتاق احمدخان،عبدالغفورحیدری،قومی وطن پارٹی کے چیئرمین آفتاب احمد خان شیرپاؤ،سکندرشیرپاؤ،پی پی کے صوبائی صدر ہمایوں خان،اے این پی سے سردارحسین بابک،مسلم لیگ ن سے انتخاب چمکنی،مرتضیٰ عباسی، اوردیگرجماعتوں کے صوبائی رہنماشریک تھے۔مولانافضل الرحمن نے کل جماعتی سربراہی کانفرنس کے فیصلوں سے میڈیاکوآگاہ کرتے ہوئے بتایاکہ 18 ویں آئینی ترمیم میں تبدیلی ملکی یکجہتی اور سالمیت کے لئے خطرناک ہوگی، این ایف سی ایوارڈ میں انتظامیہ آرڈر کے ذریعے تبدیلی ناقابل قبول ہے۔ نیز وفاق کی آئینی ذمہ داریوں کو صوبوں پر ڈالنا قطعاً قبول نہیں، 10 ویں این ایف سی ایوارڈ میں ہر صوبے کا ٹیکنیکل بورڈ ممبر نان سٹیچوری ممبر اس صوبے کا رہائشی ہو، دسویں این ایف سی ایوارڈ میں ہر صوبے کا ٹیکنیکل بورڈ ممبر اس صوبے کے گورنر و صوبائی حکومت اور اپوزیشن کے باہمی مشاورت کے بعد نامزد کیا جائے، دسواں این ایف سی ایوار چاروں صوبوں کے وزرائے خزانہ اور وفاقی وزیر خزانہ پر مشتمل ہونا چاہیے لیکن وفاقی وزیر خزانہ نہ ہونے کی وجہ سے صدر مملک نے مشیر خزانہ کو ممبر بنایا ہے جو کہ غیر آئینی ہے جبکہ وزارت کی قلمدان وزیر اعظم کے پاس ہونے سے وہ خود بھی ممبر ہونگے اسی طرح تین وفاقی نمائندے کمیشن کے ارکان بن گئے جس سے صوبوں اور وفاق کے درمیان بیلنس بقی نہیں رہے گا اس لئے مشیر خزانہ کی ممبر شپ غیر آئینی ہونے کی وجہ سے کیا جائے، دسویں این ایف سی ایوارڈ میں آئین پاکستان کی دفعہ 160 کی شق 3 کے ذیلی شق A کے تحت صوبوں کا حصہ 57.5 فیصد سے بڑھایا جائے۔
دوسرا انٹرو
پشاور (این این آئی)جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف حکومتی ریفرنس بدنیتی پر مبنی ہے اور عدلیہ کی آزادی پر وار ہے،مدارس کو ایس او پیز کے ساتھ کھولاجائے اورٹڈی دل سے متاثرہ کسانوں کوریلیف دیاجائے، اوورسیز پاکستانیوں کوبے یارومددگارچھوڑکربے حسی کی گئی، ایسے پاکستانیوں کوواپس لایا جائے اور فضائی ٹکٹس پرپچاس فیصد رعایت دی جائے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اے پی سی اجلاس میں اوورسیز سے میتیں فوری لانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت دی جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں