کراچی، 5 ماہ میں 24 ہزار شہری لٹ گئے، دوران ڈکیتی مزاحمت پر 61 افراد قتل

کراچی (انتخاب نیوز) کراچی میں رواں سال کے ابتدائی 5 ماہ کے دوران ڈکیتی میں مزاحمت پر 61 افراد قتل کردیے گئے جبکہ مزاحمت پر 289 افراد کو زخمی کیا گیا۔ رواں سال کے 5 ماہ میں 61 افراد ڈکیتی کے دوران فائرنگ سے قتل اور 289ءزخمی ہوگئے۔ پانچ ماہ میں شہر میں لوٹ مار کی 29ہزار171سےزائدوارداتیں رپورٹ ہوچکی ہیں۔ جنوری میں 7 ہزار سے زائد جبکہ فروری میں ساڑھے 6 ہزار وارداتیں ہوئیں، مارچ میں 7 ہزار سے زائد شہری اسٹریٹ کرائم کا نشانہ بنے، اپریل میں سات ہزار278 جبکہ مئی میں5 ہزار سے زائد وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ 5ماہ میں 9 ہزار 464 شہری موبائل فونز سے محروم ہوگئے، 17 ہزار 215 سے زائد موٹرسائیکلیں چھینی یا چوری ہوئیں۔ گزشتہ سال کے پانچ ماہ میں اسٹریٹ کرائم کی 23 ہزار651 سے زائدوارداتیں ہوئیں۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ اسی عرصے میں 422 پولیس مقابلے ہوئے جن میں 41مبینہ ملزمان ہلاک اور 532 ملزمان زخمی حالت میں گرفتار کیے گئے۔ کراچی پاکستان کا دارالحکومت رہ چکا ہے اور اب بھی اسے پاکستان کا تجارتی دارالحکومت کہا جاتا ہے لیکن اگر یہاں ہونے والے جرائم پر نظر ڈالی جائے تو اسے جرائم کا دارالحکومت کہنے میں بھی کوئی مضائقہ نہیں۔کراچی میں ہونے والے جرائم کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو یہاں روز ہی گاڑی اور موبائل چوری یا چھینے جانے کی وارداتوں کی تعداد میں کمی کے بجائے اضافہ ہوتے دیکھا گیا ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق شہر قائد میں اس سال کے 5 ماہ میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں مزید اضافہ ہوگیا ہے، اس 5 ماہ کے دوران کراچی کے شہری 24 ہزار 161 موٹر سائیکلوں سے محروم ہوئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق شاہراہوں، سڑکوں، گلیوں اور گھر کی دہلیز سے 11 ہزار 936 موبائل فونز چھین لئےگئے جبکہ مختلف واقعات میں 255 شہری قتل اور اسٹریٹ کرائم میں 60 شہری قتل ہوئے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ شہر قائد میں صرف مئی میں موٹر سائیکل چھیننے اور اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں ہوشربا اضافہ ہوا، گزشتہ ماہ کراچی کے 10 تھانوں میں سب سے زیادہ وارداتیں رپورٹ ہوئیں جس میں کورنگی صنعتی ایریا، سرجانی، گلشن اقبال، گلستان جوہر، فیروز آباد سمیت 10 تھانے میں شامل ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں