حکومت کورنا کی آڑ میں کرپشن کررہی ہے، وزیر اعلی کو مستعفی ہونا چاہیے، اپوزیشن

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن ارکان نے پی ایس ڈی پی میں اپوزیشن حلقوں کو نظر انداز کرنے،صوبے میں میرٹ کی پامالی،کورونا وائرس اور ٹڈی دل کے تدارک میں ناکامی سمیت دیگر مطالبات کے حق میں وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے سامنے دھرنا دیا، ارکان اسمبلی کو ریڈ زون کے اندر احتجاج کی اجازت نہ ملنے پر ارکان کا شدید احتجاج،بی این پی کے کارکنوں نے سریاب روڈ بلاک کردیا، حکومت بلوچستان ارکان اسمبلی کی گرفتاری،پانی سمیت دیگر سامان ضبط کرنے کی تردید، تفصیلات کے مطابق بدھ کو بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈوکیٹ کی قیادت میں ارکان اسمبلی ملک نصیر شاہوانی، اختر حسین لانگو، احمد نواز بلوچ، نصر اللہ زیرے، اصغر علی ترین، حاجی نواز کاکڑ، عبدالواحد صدیقی، شکیلہ نوید دہوار سمیت دیگر نے بلوچستان اسمبلی سے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ تک ریلی نکالی، ریلی کے شرکاء جب ریڈ زون پر پہنچے تو وہاں موجود پولیس کی جانب سے ریڈزون کو بند کردیا گیا اور دفعہ 144کے نفاذ کی وجہ سے ارکان اسمبلی کو ریڈ زون کے اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی اس دوران اپوزیشن ارکان نے شدید احتجاج کیا اور رکاوٹو ں کو عبور کر کے ریڈزون میں داخل ہوگئے اپوزیشن ارکان نے اس موقع پر کہا کہ پولیس کی جانب سے ان سے پانی بوتلیں اور دیگر سامان ضبط کیا گیا ہے،وہ جائز مطالبات کے حق میں احتجاج کرنا چاہتے ہیں حکومت،انتظامیہ اور پولیس نے منتخب ارکان اسمبلی کا استحقاق مجروع کیا ہے،بعدازاں اپوزیشن ارکان نے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے سامنے دھرنا دے دیا مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ حکومت صوبے میں میرٹ کی پامالی، اپوزیشن حلقوں میں مداخلت، فنڈز کی غیر منصفانہ تقسیم،ٹڈی دل اور کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو نہ روکنے کی مرتکب ہوئی ہے جس کے خلاف ہمارا احتجاج جاری ہے، ریڈزون کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر ملک سکند ر خان ایڈوکیٹ اور اپوزیشن ارکان نے کہا کہ ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے والے حکمرانوں کو پسند نہیں متحدہ اپوزیشن جماعتوں نے بلوچستان کے عوام کے حقوق کی آواز ہمیشہ بلند کی ہے وزیراعلی صوبے کے انتظامی سربراہ ہیں وہ لوگوں کے ساتھ انصاف کریں چند دن قبل وزیر اعلیٰ کی جانب سے اطلاع آئی کہ بجٹ کیلئے تجویز دیں ہم نے اپنے حلقوں میں ضروریات کو مدنظر رکھ کر تجویز دیں لیکن آج تک ہماری تجاویز پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے اسی طرح کورونا سے متعلق وزیر اعلیٰ نے اپوزیشن کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں تین کمیٹیاں بنانے کا وعدہ کیا تھا جو آج تک پورا نہیں ہوا کمیٹیاں بنا دی گئیں لیکن انکا آج تک کوئی اجلاس نہیں ہوسکا، اس سے بڑا دھوکہ آج تک بلوچستان کے عوام کو نہیں دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کورونا وائرس کی آڑ میں کرپشن کر رہی ہے اربوں روپے خرچ کئے گئے لیکن آج آئسولیشن وارڈ میں مریضوں کے ساتھ دشمنوں والا سلوک کیا جارہاہے لوگ آکسیجن سمیت دیگر سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے مر رہے ہیں لیکن حکومت کسی قسم کے اقدامات کرنے سے قاصر ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے پی ایس ڈٖی پی میں فنڈز کی غیر منصفا نہ تقسیم کی گئی ہمارے حلقے بھی بلوچستان کا حصہ اور وزیراعلی کے حلقے کے برابر ہیں مگر ہمارے حلقوں مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے اپوزیشن کے حلقوں میں کو بھی برابر سمجھا جائے اور غیر منتخب افراد کی حلقوں میں مداخلت کا سلسلہ بند کیا جائے انہوں نے کہا کہ حکومت کو ہمارا حق کو تسلیم کرنا ہوگااور ہم اپنے مطالبات تسلیم کروائیں گے۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں میرٹ کی پامالی عروج پر ہے کوئٹہ میں محکمہ تعلیم کی بھرتیوں میں جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے اس واقعہ میں ملوث کسی بھی شخص کے خلاف کاروائی نہیں کی گئی،صوبے کا معاشی دارو مدار زراعت پر ٹڈی دل نے بلوچستان میں تباہی مچا دی ہے لیکن حکومت خواب خرگوش میں ہے زمینداروں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے، انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت تمام شعبوں میں ناکام ہوچکی ہے اسے حکمرانی کا کوئی حق نہیں وزیراعلیٰ کو مستعفیٰ ہوجا نا چاہیے، انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا فیصلہ اٹل ہے جب تک ظلم ختم نہیں ہوگا ہمارا احتجاج جاری رہے گا اگلے مرحلے میں ہم سیاسی جماعتوں اور عوام کو احتجاج میں شرکت کی کال دیں گے۔اپوزیشن کے احتجاج کے رد عمل میں حکومت بلوچستان کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بلوچستان حکومت نے اپوزیشن کی احتجاجی ریلی کے دوران کسی رکن اسمبلی کو گرفتا ر نہیں کیاریلی میں شامل تما م اراکین اسمبلی ریڈ زون میں داخل ہو کر وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے سامنے موجود ہیں حکومت کی جانب سے پولیس اور انتظامیہ کو نہ تو گرفتاری کی ہدایت کی گئی اور نہ ہی کوئی گرفتاری عمل میں آئی۔ترجمان نے کہا کہ پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے استحقاق مجروح کئے جانے کا اپوزیشن کا الزام درست نہیں ریلی کے شرکاء کا پانی اور دیگر سامان ضبط کرنے کا دعوی بھی بے بنیاد ہے۔ترجمان نے کہا کہ اپوزیشن کی ریلی دفعہ 144کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ریڈ زون میں داخل ہوئی پولیس نے نرمی کا مظاہرہ کیا۔دریں اثناء کوئٹہ شہر میں اپوزیشن ارکان کو گرفتار کرنے کی افواہ پھیل گئی جس کے خلاف بلوچستان نیشنل پارٹی کے کارکنوں اور رہنماؤں نے سریاب روڈ کو بلوچستان یونیورسٹی کے سامنے، چکی شاہوانی، اور کسٹم کے مقامات پر بلاک کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں