بلوچستان، جعلی ڈومیسائلز کی تصدیق، دوسال گزر چکے،ڈپٹی کمشنرز کی رپورٹس نہیں ملیں، کبیر محمد شہی

کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے سینیٹر میر کبیر محمد شہی نے کہا ہے کہ وفاقی محکموں میں بلوچستان سے ڈومیسائلز کی تصدیق کے حوالے سے ڈپٹی کمشنرز کی رپورٹسز دو سال گزرنے کے باوجود نہیں ملی ہے معاملہ انتہائی اہم ہے دوسری جانب بلوچستان کے 65 فیصد علاقوں میں انٹرنیٹ نہیں ہے لہٰذا اس سلسلہ میں سنجیدگی کے ساتھ اقدامات کئے جائیں ایوان بالا میں اظہار خیال کرتے ہوئے میر کبیر محمد شہی نے کہا کہ قرار داد نمبر 296 ایوان بالا میں 9 جنوری 2017ء کو پاس ہوئی تھی اس اہم قرار داد میں بلوچستان میں پہلے دن سے اب تک جاری ہونے والے ڈومیسائلز کی تصدیق اور اس کو چیک کرنا تھا مگر بدقسمتی سے 2017ء سے اب تک پتہ چلا کہ مختلف ڈیپارٹمنٹ اور یونیورسٹیز کی طرف سے ڈپٹی کمشنر کو خطوط لکھے جاتے رہے کہ ڈومیسائلز کی تصدیق کرائی جائے مگر اس سلسلہ میں اب تک کوئی رپورٹ نہیں ملی ہے لہٰذا ایوان بالا سے گزارش ہے کہ معاملے کو کمیٹی کے سپرد کیا جائے تاکہ متعلقہ محکمہ کمیٹی کو جواب دے سکے بلوچستان میں دوسرا اہم مسئلہ آن لائن کلاسز کے حوالے سے ہایئر ایجوکیشن کمیشن کی پالیسی ہے ملک بھر سمیت بلوچستان میں بھی آن لائن کلاسز شروع ہو چکی ہے بلوچستان میں اس وقت 65 فیصد آبادی انٹرنیٹ سے محروم ہے بلوچستان کے بہت سے ایسے اضلاع ہیں جہاں انٹرنیٹ بند کر دیا گیا ہے اس سے پہلے بھی اس مسئلہ کو ایوان بالا میں اجاگر کیا گیا ہے جس پر معاملے کو کمیٹی کے سپرد کیا گیا کمیٹی نے اس پر 3 اجلاس منعقد کئے جس میں یہ معاملہ سامنے آیا کہ جن اضلاع میں نیٹ بند ہے وہاں سیکورٹی ایشوز موجود ہیں میں اپیل کرتا ہوں کہ مذکورہ اضلاع میں یہ تو انٹرنیٹ کھولا جائے یا اس سلسلہ میں ایسے اقدامات کئے جائیں تاکہ بلوچستان کے طلباء و طالبات کا وقت ضائع نہ ہو بدقسمتی سے بلوچستان پہلے سے ہی تعلیمی لحاظ سے پسماندگی کا شکار ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں