حکومت کا اعلیٰ سطحی اجلاس، معاشی بحالی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کیلئے ’ایس آئی ایف سی‘ قائم کردی
اسلام آباد (انتخاب نیوز) حکومت پاکستان نے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں پاکستان کی ’معاشی بحالی‘ کی جامع حکمت عملی جاری کر تے ہوئے غیرملکی سرمایہ کاری کے راستے میں رکاوٹیں دور کرنے کے اسپیشل انوسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) قائم کردی۔ اکنامک ریوائیول پلان کے عنوان سے تیار کردہ اس قومی حکمت عملی کا مقصد پاکستان کو درپیش موجودہ معاشی مسائل اور بحرانوں سے نجات دلانا اور غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہ ہموار کرنا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت کونسل کے پہلے اجلاس میں چیف آف آرمی اسٹاف، وزرائے اعلیٰ، وفاقی وصوبائی وزرا، اعلیٰ سرکاری حکام نے شرکت کی۔ وزیراعظم آفس سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق حکومت پاکستان نے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں آج پاکستان کی ’معاشی بحالی‘ کی جامع حکمت عملی جاری کردی ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ ’اکنامک ریوائیول پلان‘ کے عنوان سے تیار کردہ اس قومی حکمت عملی کا مقصد پاکستان کو درپیش موجودہ معاشی مسائل اور بحرانوں سے نجات دلانا اور غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہ ہموار کرنا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں غیرملکی سرمایہ کاری کے راستے میں رکاوٹیں دور کرنے کے لئے قائم کردہ ’اسپیشل انوسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل‘ (ایس آئی ایف سی) کے پہلے اجلاس میں چیف آف آرمی اسٹاف، وزرا اعلیٰ، وفاقی اور صوبائی وزرا اور اعلیٰ سرکاری حکامِ شریک ہوئے۔ اعلامیے کے مطابق منصوبے کے تحت زراعت، لائیو اسٹاک، معدنیات، کان کنی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، توانائی اور زرعی پیداوار جیسے شعبوں میں پاکستان کی اصل صلاحیت سے استفادہ کیا جائے گا۔ بیان کے مطابق منصوبے کے تحت ان شعبوں کے ذریعے پاکستان کی مقامی پیداواری صلاحیت اور دوست ممالک سے سرمایہ کاری بڑھائی جائے گی۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ منصوبے کے تحت ’ایک حکومت‘ اور ’اجتماعی حکومت‘ کے تصور کو فروغ دیا جائے گا تاکہ سرمایہ کاری اور کاروباری سرگرمیوں میں حائل تمام رکاوٹیں دور کی جائیں۔ اس منصوبے پر عملدرآمد کو تیز کرنے کے لئے اسپیشل انوسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) بنادی گئی ہے جو سرمایہ کاروں اور سرمایہ کاری میں سہولت کے لئے ’سنگل ونڈو‘ کی سہولت کا کردار ادا کرے گی۔ منصوبے کے تحت وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان اشتراک عمل پیدا کیا جائے گا، طویل اور دقت کا باعث بننے والے دفتری طریقہ کار اور ضابطوں میں کمی لائی جائے گی، تعاون اور اشتراک عمل کا طریقہ کار اختیار کیا جائے گا۔