بلوچستان کا بجٹ خسارہ 49 ارب روپے ہے، سیندک سے 2.5 ارب روپے بلوچستان کو ملے، زمرک اچکزئی
کوئٹہ (آن لائن) صوبائی وزیر خزانہ انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہاہے کہ حکومت نے عوام کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے بلوچستان ریونیو اتھارٹی (بی آر اے) کی مد میں 43 قسم کے ٹیکسز میں کمی کی ہے کیونکہ ہمارے لوگ اور صوبہ مزید ٹیکس دینے کے متحمل نہیں ہوسکتے، آئندہ سال 111 ارب روپے ٹیکس میں اضافہ کریں گے۔ بلوچستان میں بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے مواقع فراہم کرنے کے لیے اقدامات اٹھا رہے ہیں تاکہ یہاں پر سرمایہ کاری ہو اور بلوچستان کو دیگر صوبوں کے برابر لانے میں مدد مل سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو میر سکندر خان جمالی آڈیٹیوریم میں پوسٹ بجٹ بریفنگ دینے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر سیکرٹری خزانہ کمبر دشتی بلوچستان حکومت کی ترجمان فرح عظیم شاہ وزیراعلیٰ بلوچستان کے پریس سیکرٹری و ڈائریکٹر جنرل ریلیشن کامران اسد اور دیگر بھی موجود تھے۔ صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ بلوچستان کا کل بجٹ 750 ارب روپے پر مشتمل ہے، پی ایس ڈی پی 239.31 ارب روپے ہے، بجٹ خسارہ 49 ارب روپے ہے جبکہ گزشتہ سال 73 ارب روپے خسارے کا بجٹ تھا، ہم نے بہتر انداز میں خسارے کو کم کرکے اور باقی دیگر تمام لوازمات کو پورا کیا ہے اور حکومت نے آئینی تقاضوں اور عدالتی احکامات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے بجٹ بنایا ہے تاکہ بجٹ سے بلوچستان کے طول و ارض میں پھیلی ہوئی آبادی اور لوگوں کو تعلیم صحت مواصلات ماہی گیری لائیو اسٹاک زراعت سمیت زندگی کے تمام شعبوں میں سہولیات میسر آسکیں ان کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال ڈویلپمنٹ بجٹ 229 ارب روپے ہے نان ڈویلپمنٹ اخراجات کیلئے 437 ارب روپے رکھے گئے ہیںتعلیم کی مد میں سب سے زیادہ 87 ارب روپے ہے ہیلتھ سیکٹرمیں65 ارب رکھے گئے ہیں آئندہ مالی سال بجٹ میں امن و امان کیلئے 53ارب روپے رکھے گئے ہیں پی پی ایل کے واجبات کیلئے ہماری وفاق سے جنگ ہے 55ارب روپے اس ماہ کی 30 تاریخ تک وفاق نے ریلیز کرنے کا وعدہ کیا ہے وفاق سے صوبے کو45 ارب روپے ملےں گے صوبے میں جاری اسکیمات کی تعداد 4 ہزار 720 ہے آئندہ بجٹ میں 5068 نئی اسکیمات شامل کی گئی ہیں جن کیلئے 58ارب روپے مختص کیے گئے ہیں بے روزگاری کے خاتمے کیلئے 4389 سے زائد آسامیاں تخلیق کی گئی ہیں ٹیکس موصولات کی مد میں صوبے کو 111 ارب روپے اضافہ ہوگا ان کا کہنا تھا حکومت نے عوام کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے رمضان المبارک میں لوگوں رمضان پیکج اور سیلاب متاثرین کیلئے 7ارب جب کہ رمضان میں ایک لاکھ خاندانوں کو امداد کے لئے 2ارب روپے کا راشن تقسیم کیا گیا19سال بعد بلوچستان میں نیشنل گیمز کا پر امن انعقاد ایک بہت بڑی کامیابی ہے بلوچستان کو حساس قرار دےکر سرمایہ کار آنے کو تیار نہیں جب کہ پاکستان کے دیگر صوبوں میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں اگر بلوچستان کے صرف 12 اضلاع میں امن وامان کا مسئلہ ہے لیکن سرمایہ کار دیگر اضلاع میں سرمایہ کاری کے لئے آسکتے ہیں جس طرح حکومت نے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ اور بوستان میں انڈسٹریل زون کے قیام کو یقینی بناتے ہوئے گوادر کو اسپیشل اکنامک زون قرار دیا گیا وہاں پر سرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں حکومت نے اپنے لوگوں کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے بی آر اے میں سے 43 قسم کے ٹیکسز کم کئے ہیں جس میں ہوٹلوں پر عائد 15 فیصد ٹیکس کو کم کرکے 4 فیصد اور دیگر شعبوں میں 6 فیصد سے کم کرکے 4 فیصد اور مختلف مدات میں 15 فیصد سے کم کرکے 2 فیصد کرنے کی تجویز دی ہے اس کے علاوہ تعلیم کے شعبوں پر 15 فیصد ٹیکس کو کم کرکے ماہانہ 3 ہزار روپے کرنے کی تجویز رکھی ہے اس کے ساتھ ساتھ ایکسرے ایم آر آئی ¾ الٹرا ساﺅنڈ ¾ سٹی سکین کے حوالے سے 15 فیصد ٹیکس کو کم کرکے 2 فیصد اس کے علاوہ جانشینی کے حوالے سے ٹیکس کو .8 فیصد سے کم کرکے .5 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے صحافیوں کے لئے رہائشی اسکیم اور ماہی گیروں کے لئے رہائشی اسکیم کے علاوہ انہیں مزدور کی کیٹیگری میں شامل کرنے کے علاوہ مزدور کی تنخواہ 25 ہزار سے بڑھا کر 32 ہزار روپے کر دی گئی ہے سیندک سے 2.5 ارب روپے بلوچستان کو ملے ہیں، ریکوڈک کا منصوبہ حکومت کا بہترین کارنامہ ہے، اس کے ساتھ ساتھ اساتذہ کی اپ گریڈیشن کے ساتھ ساتھ اور بی ڈی اے کے ملازمین کی مستقلی کے علاوہ بارڈر ٹریڈ مارکیٹ کا قیام ٹریفک انجینئرنگ بیورو کا قیام ہیلتھ اور کسان کارڈ کا قیام بھی حکومت کا کارنامہ ہے۔ جنہوں نے اپنے لوگوں کی مشکلات کو کم کرنے پر توجہ دی ہے اور بلدیاتی انتخابات سمیت ڈیجیٹل مردم شماری کے پر امن قیام کو یقینی بنایا ہے حکومت کی آمدن 701 ارب جب کہ اخراجات 750 ارب روپے ہے اور 49 ارب روپے کا خسارہ ہے جس کو پورا کریں گے کیونکہ گزشتہ سال بجٹ میں 73 ارب روپے کا خسارہ تھا جس کو ہم نے کم کرکے 49 ارب روپے کیا ہے ایک سوال کے جواب میں محکمہ ہیلتھ سمیت دیگر محکموں کے کوئی فنڈز لیپس نہیں ہوئے بلکہ جو فنڈز خرچ نہیں کئے جاتے وہ سرینڈر کرکے اگلے بجٹ میں ڈال دیئے جاتے ہیں کوارڈینیٹر کو مراعات اور تنخواہوں کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہیں کوئی تنخواہ اور مراعات نہیں دی جا رہی امن و امان کے حوالے سے خصوصی توجہ دیتے ہوئے تقریباً 59 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں پچھلے سال ترقیاتی اسکیموں کے حوالے سے 127 ارب روپے ریلیز کئے تھے۔