لاپتا آبدوزکی تلاش جاری ، کینیڈین طیارے نے سمندرمیں آوازوں کا پتہ لگا لیا
ٹورنٹو(مانیٹرنگ ڈیسک)کینیڈا کے جنوب مشرق میں 111 سال قبل ڈوب جانے والے بحری جہازٹائی ٹینک کی باقیات دیکھنے کیلئے بحر اوقیانوس کی گہرائیوں میں جانے والی لاپتہ سب میرین ٹائٹن کی تلاش کا کام تیز کردیا گیا ہے اور تلاش میں شامل کینیڈین طیارے نے سمندر میں آوازوں میں کا پتہ لگا لیا۔ آبدوز میں صرف آج (جمعرات تک) کی آکسیجن بچی ہے۔ اتوار کی رات لاپتہ ہونے والی اس آبدوز میں 5 افراد سوار ہوئے تھے جن میں پاکستان کی معروف کاروباری داد فیملی کے باپ بیٹا 48 سالہ شہزادہ دائود اوران کا 19 سالہ بیٹا سلمان بھی شامل ہیں۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ گہرے پانیوں میں اس سب میرین کی تلاش کا کام تیز کردیا گیا۔ بحر اوقیانوس میں لاپتا آبدوز کی تلاش میں شامل کینیڈین طیارے نے سمندر میں آوازوں میں کا پتہ لگا لیا۔ غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق کینیڈا کے طیارے نے بحراوقیانوس میں ٹائی ٹینک ڈوبنے کے مقام پرآوازوں کی نشاندہی کی ہے۔ زیر آب آبدوز کی تلاش کے لیے استعمال ہونے والے آلات نے آوازوں کا پتا لگایا ہے جو اطلاعات کے مطابق ہر 30 منٹ بعد سنائی دے رہی ہیں۔ امریکی حکام نے آوازیں موصول ہونے کی تصدیق کردی ہے۔ لاپتا آبدوز کی تلاش میں امریکا اور کینیڈا کے بحری جہاز اور طیارے حصلہ لے رہے ہیں جبکہ روسی ماہرین کا دعوی ہے کہ آبدوز کے ریسکیو آپریشن پر 100 ملین ڈالر کے اخراجات آ سکتے ہیں۔ پانچوں افراد1912 میں ڈوب جانے والے دیوہیکل بحری جہازٹائی ٹینک کی باقیات دیکھنے کیلئے سیاحتی وزٹ پرگئے تھے۔ حکام کے مطابق کاربن فائبر سے بنی سب میرین اتوار کی رات واپس آنی تھی اور نہ پہنچنے پر تلاش کا کام شروع کیا گیا۔امریکی کوسٹ گارڈ حکام کے مطابق کئی ممالک بحری جہاز اور جنگی طیارے شمالی بحر اوقیانوس میں اب تک 10 ہزار اسکوائر میل کا رقبہ چھان چکے ہیں، تاہم تاحال لا پتہ آبدوز کا کوئی سراغ نہیں ملا۔ حکام نے کہا کہ وہ ٹائٹئن نامی سب میرین کی تلاش جاری رکھیں گے۔سرچ ٹیم کے انچارج کیپٹن جیمی فریڈرک نے بوسٹن میں ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ اتوار کو صبح 6 بجے سب میرین کی روانگی کے وقت اس میں 96 گھنٹے کی آکسیجن سپلائی موجود تھی۔ اوشین گیٹ ایکسپیڈیشن کمپنی کے ایک ایڈوائزرڈیوڈ کانکینن کے مطابق آبدوز کی آکسیجن آج ( جمعرات تک) ختم ہو جائے گی۔ٹائی ٹینک کے ملبے والے علاقے میں زیر آب ایک روبوٹ نے ٹائٹن کی تلاش جاری رکھی ہوئی ہے، اس سمندری علاقے میں امدادی سامان پہنچانے کا کام تیز ترین کردیا گیا ہے جہاں آبدوز مل جانے کا امکان ہے۔آبدوز کی تلاش کیلئے امریکی فوج کے تین سی 130 طیاروں کی مدد بھی لی گئی ۔