ٹی ٹی پی سے منسلک افغان تخریب کاروں کے اعترافی بیانات سامنے آگئے

راولپنڈی (آن لائن) کالعدم ٹی ٹی پی سے منسلک افغان تخریب کاروں کے اعترافی بیانات سامنے آگئے ہیں اور پاکستان نے ان اعترافی بیانات کی روشنی میں ناقابل تردید شواہد کی فہرست افغان حکام کے حوالے بھی کر دی ہے، اس کے باوجود افغانستان سے تخریب کاروں کی پاکستان میں دراندازی کا سلسلہ جاری ہے، پاکستان میں دو دہائیوں پر محیط جاری تخریب کاری میں افغان تخریب کاروں کا کردار روز روشن کی طرح عیاں ہے۔ مسلم باغ ایف سی کیمپ اور ژوب کینٹ پر حالیہ حملے کے دوران ہلاک ہونے والے افغان تخریب کاروں میں حنیف، حنزیلہ، مصطفیٰ گر، رحمت، محبت اللہ، عمیر اور عثمان خان شامل ہیں۔ گرفتار کئے جانے والے ٹی ٹی پی تخریب کاروں کا اقبال جرم کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میرا تعلق افغانستان کے صوبہ خوست سے ہے،”ہمارا کمانڈر چمتو تھا جو سیکورٹی فورسز کیخلاف بارودی سرنگ نصب کررہا تھا جس میں دھماکا ہوگیا، وہ بچ گیا یا مرگیا مجھے کچھ پتہ نہیں”۔ (تخریب کار شاہ محمود نے اعترف کرتے ہوئے کہا ”ہم افغان صوبے خوست کے راستے پاکستان کے علاقے وزیرستان آئے اور یہاں ہم عمر اور خالد کے ساتھ ملے” ”ہم نے کرک گیس پلانٹ پر حملہ کیا جس میں چار بندے ہلاک ہوئے، ہم یہاں سے کلاشنکوف، چار فون اور دو عدد یونیفارم لیکر چلے گئے اور میں افغانستان واپس چلا گیا” گل احمد نے کہا ”کرک کے نزدیک تخریب کاری کی غرض سے ہم دو گروپوں میں تقسیم ہوگئے، رات 12 بجے ہم نے گیس کمپنی پر حملہ کیا اور سکیورٹی پر مامور اہلکاروں کو جاں بحق کردیا، جس کے بعد صبح چار بجے یہاں سے واپس افغانستان فرار ہونے کی غرض سے گئے مگر بارڈر پر گرفتار ہوگئے” اب یہ فیصلہ افغان طالبان نے کرنا ہے کہ انہوں نے تخریب کاری کو پروان چڑھانا ہے یا اسے ختم کرنے کیلئے کوئی جامع حکمت عملی تشکیل دینی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں