عدالتیں لاپتہ بچوں کو بازیاب نہیں کراسکتیں تو انسانی حقوق اور انصاف کے نام پر ڈرامہ بازیاں بند کریں، حق دو تحریک
تربت(نمائندہ انتخاب ) ضلع کیچ کے مختلف علاقوں سے لاپتہ افراد کے لواحقین نے پیر کے روز یعقوب جوسکی کی قیادت میں تربت میں احتجاجی ریلی نکال کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا اور شہید فدا چوک پر مظاہرہ منعقد کرکے تمام لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا، مظاہرہ میں حق دوتحریک بلوچستان کے قائد مولانا ہدایت الرحمن بلوچ ، حق دو تحریک کے سابق مرکزی وائس چیئرمین یعقوب جوسکی ، انسانی حقوق کمیشن مکران کے ریجنل کوآرڈی نیٹر پروفیسر غنی پرواز سمیت آل پارٹیز کیچ اور سول سوسائٹی کے رہنما¶ں نے شرکت کی اور خطاب کیا، لاپتہ افراد کے لواحقین کی ریلی کا اہتمام حق دو تحریک بلوچستان کے سابق مرکزی وائس چیئرمین یعقوب جوسکی نے کیا تھا، لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے یعقوب جوسکی کی قیادت میں مختلف علاقوں سے لواحقین نے آکر شرکت کی جن میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے، ریلی کا آغاز تربت پریس کلب سے کیا گیا جس کی قیادت لاپتہ افراد کے خواتین فیملی ممبران کے علاوہ ایچ آر سی پی کے پروفیسر غنی پرواز، یعقوب جوسکی، آل پارٹیز کیچ کے کنوینر سیدجان گچکی اور تربت سول سوسائٹی کے کنوینر گلزار دوست ودیگر کررہے تھے، شرکاءنے لاپتہ افراد کی تصاویر اور بینرز و پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر نعرے درج تھے، انہوں نے فدا شہید چوک پر پہنچ کر جلسہ کیا، جلسہ سے حق دو تحریک کے قائد مولانا ہدایت الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ نوجوانوں کی جبری گمشدگی ریاست کے حق میں اچھا اقدام نہیں ہے، اس سے نفرتوں میں اضافہ اور دوریاں مزید بڑھیں گی جو لوگ یہ کام کررہے ہیں وہ ریاست کے ساتھ مخلص نہیں ہیں، انہوں نے کہاکہ نہتے بلوچ نوجوانوں کا اغوا، ان کا قتل اور تشدد قابل قبول نہیں ہے اگر یہ پالیسی ترک کرکے ہمیں عزت سے جینے نہیں دیا گیا تو پھر ہم سے گلہ بھی کرنا جائز نہیں ہے، انہوں نے کہاکہ حکمرانوں اورجرنیلوں کے اپنے بچے تو باہرممالک میں ہیں جبکہ ہمارے بچے اذیت خانوں میں ہیں ، انہوں نے کہاکہ عدالتیں اگر لاپتہ بچوں کو بازیاب نہیں کراسکتیں تو انسانی حقوق کے تحفظ اور انصاف کے نام پر ڈرامہ بازیاں بند کریں ، انہوں نے کہاکہ وہ 4ماہ جیل میں رہے میں کسی زمین کے کیس میں بند نہیں تھا نہ ہی کسی یتیم وبیوہ کا مال کھانے کے جرم میں قیدتھا میرا جرم نوجوانوں کی جبری گمشدگی اور بلوچستان کے حقوق کیلئے آواز اٹھانا تھا ، مجھے جیل قبول ہے لیکن اس طرح کی ناانصافی برداشت نہیں ، انہوں نے اداروں سے اپیل کی کہ وہ لاپتہ افراد کوفوری بازیاب کریں ،ریلی سے ایچ آر سی پی کے ریجنل کوارڈی نیٹر پروفیسر غنی پرواز نے خطاب کیا اور کہاکہ ریاست کے اندر شہریوں کا اغواءاور تشدد و مسخ لاشوں کا پھینکنا نیک شگون نہیں اور نہ ہی آئین اور قانون میں اس بات کی گنجائش موجود ہے جبری گمشدگی ریاست کے قوانین میں ایک جرم ہے لہٰذا اس سے گریز کرکے تمام جبری گمشدہ افراد فوری بازیاب یا عدالتوں میں پیش کیے جائیں اور ان پر قانونی طریقہ کار کے مطابق عمل کیا جائے، حق دو تحریک بلوچستان کے سابق وائس چیئرمین یعقوب جوسکی نے کہاکہ ہمارے نوجوان سالوں سے اذیت خانوں میں ظلم سہہ رہے ہیں مگر سیاسی جماعتوں نے اس ظلم پر چھپ سادھ لی ہے نوازشریف کی کوئٹہ آمد پر تو سب لائن میں درباری کی طرح کھڑے ہوکر اقتدار کی بھیک مانگ رہے تھے لیکن لاپتہ افراد اور وسائل کی لوٹ مارکے خلاف کوئی بات نہیں کرتا ، سیاسی جماعتوں نے بلوچ قوم کے نام کو اپنی کمائی کا ذریعہ بنایا ہے ، ، آل پارٹیز کیچ کے کنوینر سید جان گچکی ،بلوچستان عوامی تحریک کے سربراہ ایاز قادر بلوچ ، بی ایس او کے رہنما کرم خان بلوچ ، شبیرجان رند ، لاپتہ بالاچ اقبال، جہان زیب، صابر علی، ظریف بلوچ، عابد بلوچ، عدیل و دیگر کی بہنوں اور رشتہ داروں نے بھی خطاب کیا، انہوں نے کہاکہ اگر لاپتہ کیے گئے افراد میں سے کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو انہیں ریاست کے وضع کردہ قوانین کے مطابق سزا دی جائے، کسی کو اغوا یا جبری لاپتہ کرنا انسانیت کے خلاف ایک جرم ہے عدالتوں کو چاہیے کہ وہ اس کے خلاف ایکشن لیں کیونکہ انصاف کے ادارے عدالتیں ہیں اگر عدالتیں جبری گمشدگی کو روکنے میں کردار ادا نہیں کرتے تو یہ اس ریاست کے ساتھ بدترین ظلم ہے، انہوں نے کہاکہ لاپتہ افراد کا دکھ وہی لوگ سمجھتے سکتے ہیں جن پر یہ غم گزارا گیا ہے ہم نہ راتوں کو سو سکتے ہیں نہ ہی دن میں آرام آتا ہے ہمارے پیاروں کو لاپتہ کرکے لواحقین کو سزا دی جارہی ہے اگر ہمارے پیارے مجرم ہیں تو انہیں عدالتوں میں پیش کرکے وہاں ان کا جرم ثابت کیا جائے ہمیں بھی معلوم ہے کہ عدالتوں کے فیصلے کہاں سے آتے ہیں لیکن اس کے باوجود ریاست کو اپنی عدالتوں پر بھروسہ نہیں ہے جو افسوس کا مقام ہے، انہوں نے کہا کہ ہم لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے ہر طرح کے پرامن اور جمہوری جدوجہد سے دستبردار نہیں ہوں گے حکومت سے یہ اپیل ہے کہ وہ تمام لاپتہ افراد کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک کرے، مظاہرہ میں اسٹیج سیکرٹری کے فرائض جماعت اسلامی کے رہنما غلام یاسین بلوچ نے سرانجام دئیے ۔