‘ٹڈی دل کے سدِ باب کے لیے 11 جہاز منگوا لیے، غذائی قلت کا خطرہ نہیں’ فخر امام

اسلام آباد :پاکستان میں وفاقی وزیر برائے فوڈ سیکیورٹی سید فخر امام کا کہنا ہے کہ ٹڈی دل 27 سالوں بعد پاکستان پر حملہ آور ہوئے ہیں۔ لیکن فی الحال ان کے حملوں سے محدود پیمانے پر فصلوں کو نقصان ہوا ہے۔
فخر امام کا مزید کہنا ہے کہ زرعی پیداوار میں کمی کو دیکھتے ہوئے ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات ناگزیز ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ محکمہ موسمیات نے اس سال مون سون کے موسم میں عمومی بارشوں سے دس فی صد زائد بارشوں کی پیش گوئی کی ہے جس سے خریف کی فصلیں متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارتِ غذائی پیداوار، قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے ‘این ڈی ایم اے’ کے ساتھ مل کر پوری کوشش کرے گا کہ فصلوں کو بارشوں اور سیلاب سے بچایا جاسکے۔
فخر امام کا مزید کہنا تھا کہ زرعی شعبے سے منسلک افراد کو کئی خطرات اور خدشات کا سامنا ہوتا ہے اور پیش گوئیوں کے ذریعے بارشوں، سیلاب اور ٹڈی دل کے حملوں کا تدارک کیا جا سکتا ہے۔ لیکن مکمل طور پر تحفظ ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ فصلوں کی انشورنس پالیسی کو آسان بنایا جا رہا ہے تاکہ عام کسان بھی اس سے مستفید ہو سکے۔خیال رہے کہ پاکستان میں زراعت کا شعبہ اس وقت موسمیاتی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ ٹڈی دل کے حملوں کا بھی شکار ہے اور محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ مون سون کی بارشیں ٹڈی دل کی افزائش کے لیے موزوں ماحول فراہم کریں گی۔
وزیر برائے غذائی تحفظ کا کہنا ہے کہ ٹڈی دل کی افزائشِ نسل پاکستان کی زراعت کے لئے بڑا خطرہ ہے جس کے تدارک کے لیے صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال اکتوبر، نومبر میں غیر روایتی بارشوں کے باعث ٹڈی دل بھارتی علاقے راجستھان اور پاکستان کے بارڈر کے نزدیک رک گئے اور وہیں اس کی افزائش نسل کے باعث ٹڈی دل ان علاقوں میں بھی پھیل گیا جہاں پہلے کبھی نہیں پہنچا تھا۔
ان کے بقول ٹڈی دل نے پاکستان کے تمام صوبوں کو متاثر کیا ہے۔ تاہم ان کے بقول ٹڈی دل کے حملوں کے نتیجے میں کسی بھی علاقے میں فصلوں کو 50 فی صد تک نقصان نہیں پہنچا۔اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے تحفظِ خوراک کے مطابق اگر پاکستان کی 25 فی صد زرعی پیداوار ٹڈی دل سے متاثر ہوتی ہے تو ملک میں اجناس کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ پاکستانی معیشت کو پانچ ارب ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان نے ٹڈی دل کے سدِ باب کے لیے ہنگامی حالت کا نفاذ کرتے ہوئے اس کے لیے 26 ارب روپے کی رقم مختص کی ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاق اور صوبائی حکومتیں ایک جامع حکمت عملی کے تحت ٹڈیوں کے خاتمے پر کام کر رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں