خضدار پرائیویٹ اسکولز کی بندش محکمہ تعلیم کی اقرباء پروری اور تعلیم دشمنی ہے، اسکول مالکان

خضدار (انتخاب نیوز)گزشتہ روز خضدار میں ڈی ای او کی سر پرستی میں 16 پرائیویٹ اسکول بند کر دیے گئے، جس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ انھوں نے محکمہ تعلیم سے اسکولوں کی رجسٹریشن نہیں کروائی ، اس سلسلہ میں اسکول مالکان نے انتخاب سے رابطہ کیا اور ان کا یہ موقف ہے کہ یہ اقربا پروری کی بنا پر کیا گیا جو کہ ایک تعلیم دشمن پالیسی ہے، نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ایک پرائیوٹ اسکول مالک کا کہنا تھا کہ چند اسکول مالکان کے تعلقات سیاسی پارٹیوں سے ہیں، اور وہ اوپن میرٹ میں ہمارے اسکولوں کا مقابلہ نہیں کر سکتے اور تعلیم پر اپنی اجارہ داری چاہتے ہیں، انھوں نے تعلیم کو ایک کاروبار بنایا ہوا ہے اور ہمارے اسکولوں کی بندش سے وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے اسکولوں کی اینرول منٹ میں اضافہ ہو گا ، انھوں نے اپنا سیاسی اثرورسوخ چلا کر اور کرپٹ ڈی ای او کو رشوت دے کر ہمارےاسکول بند کروا دیے، ایک اور پرائیویٹ اسکول کے پرنسپل عبید اللہ شاہ کے مطابق ڈی ای او کے جانب سے میرا اسکول کوشان انسٹی ٹیوٹ آف ملٹی پرپز سائنس (KIMS)کو بند کرنا سمجھ سے بالا تر ہے، چند عرصہ قبل ڈی ای او اپنے عملے سمیت ہمارے اسکول تشریف لائے اور معیار تعلیم کو سراہا، اصولوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم نے رجسٹریشن کیلئے درخواست بھی دی لیکن بنا کسی نوٹس کے ہمارے اسکول کو بند کر دیا گیا، جب اس حوالے سےمحکمہ تعلیم سے رابطہ کیا گیا کہ تو انھوں نے یہ موقف اختیار کیا کہ ہم آپ کو رجسٹریشن کیلئے متعدد نوٹسز بھجوا چکے ہیں لیکن دراصل محکمہ تعلیم نے کوئی نوٹس نہیں بھیجا، اور ان کے پاس اس حوالے سے کوئی شواہد موجود نہیں ، ڈی ای او کو چائیے کہ خضدار میں گوسٹ سرکاری اسکولوں اور غیر حاضر سرکاری اساتذہ کیخلاف کارروائی کریں ، خضدار افیسرز کالونی میں کئی سالوں سے ایک بند سرکاری اسکول ہے جس پر ایک بڑا عملہ سرکار سے فنڈ بھی لے رہا ہے ، لیکن وہ موصوف کی نظر میں نہیں آیا، ہمارے پرائیویٹ اسکول کی بندش کی وجہ سے خضدار جیسے پسماندہ علاقے کے بچے معیاری تعلیم سے محروم ہو گئے ہیں اوربہت سے نوجوان جو کم تنخواہ میں پڑھایا کرتے تھے وہ بے روزگار ہو چکے ہیں۔صحافتی آداب کو مد نظر رکھتے ہوئے ڈیلی انتخاب نے جب ڈی ای او خضدار سے رابطہ کیا اور ان کا موقف جاننے کی کوشش کی تو انھوں نے اپنا موقف دینے سے انکار کر دیا ۔