مداخلت سے پاک الیکشن یقینی بنایاجائے ،ملک سکندر ایڈوکیٹ

کوئٹہ:بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ انتخابات کے دوران الیکشن سے متعلق قوانین میں اصلاحات کے نام پر ترامیم شفافیت یقینی بنانے کیلئے کئے جاتے ہیں لیکن دھاندلی ،زبردستی اور بیرونی مداخلت کے نتیجے بیل کی بجائے مرغا نکل آتاہے ،ہمیں الیکشن میں ہلڑبازی اور افراتفری سے گریز کرناہوگا اور عوام کو مکمل آزادی کے ساتھ عوام کو اپنی حق رائے دہی کااستعمال دینا ہوگابلکہ ملک میں 70سالہ افراء تفری کے خاتمے کیلئے جمہویت کے اخلاقی اصولوں کی پابند کا عہد اور غلط کو صحیح کرنے کیلئے محنت وجدوجہد کرنا ہوگی ملک سکندرایڈووکیٹ نے کہاکہ پاکستان میں انتخابات کے دوران ہمیشہ الیکشن سے متعلق قوانین میں اصلاحات کے نام پر ترامیم کئے جاتے ہیں اور بظاہر شفافیت کو یقینی بنانے کے دعوے کئے جاتے ہیں سیاستدان اور سیاسی جماعتیں مطالبہ کرتی ہیں کہ ا نتخابات دھاندلی سے پاک ہوں اور دھونس دھمکیوں کے ذریعے الیکشن کے عمل پر اثر انداز ہونے والوں کو سزائیں دیئے جائیں بیرونی مداخلت سے پاک الیکشن یقینی بنایاجائے لیکن آخر کار الیکشن کے عمل میں دھاندلی،زبردستی،بیرونی مداخلت کے نتیجے میں بیل کی بجائے مرغا نکل آتا ہے ملک میں انتخابات کی صاف وشفاف انعقاد کو یقینی بنانے کیلئے پہلا قدم تمام جماعتوں کو آپس میں بیٹھ کر ایک میثاق کے ذریعے اس امر کو ایک مسلمہ عہد کے ساتھ قبول کرنا ہوگا کہ سیاسی جماعتیں اور سیاستدان کو اپنے ورکرز اور خیرخواہوں کو پابندکرنا ہوگا کہ الیکشن کے دوران کسی بھی ہلڑبازی اور افراتفری نہ کریں عوام کو مکمل آ ٓزادی کے ساتھ اپنی رائے دہی کا حق استعمال کرنے دیں کیونکہ سیاستدان ہی مقتدر قو توں کو موقع فراہم کرتے ہیں کہ وہ منصف بھی خودبنائیں اور اپنی مرضی کے لوگوں کو اسمبلیوں میں کامیاب کر کے اپنی بالادستی قائم رکھیں دوسری اہم بات یہ ہے کہ عام طور پر انتخابات انتظامیہ پولیس اور لیویز کی نگرانی میں منعقد ہونے ضروری ہے لیکن ان اداروں نے اپنے آپ کو مفلوج کیا ہے اور ناکامی کا سند اپنے نام کیا ہے حالانکہ سرکاری خزانے سے سالانہ اربوں روپے کا صرف ان اداروں پر ہوتا ہے لیکن یہ اپنے فرائض منصبی غیر جانبدارانہ طور پر ادا نہیں کرتے اور انتخابی عمل میں فریق بن جاتے ہیں ان اداروں کی فعالیت لازمی ہے ان کی ناکامی کے بعد عدلیہ کے ذریعے انتخابات کا سلسلہ شروع ہوا چونکہ عدلیہ کا یہ سرے سے کام ہی نہیں ہے عدلیہ ان ذکر کردہ انتظامیہ سے کام لیگی جو پہلے سے ہی مفلوج ہیں اور عدلیہ کااصل میں کام انتخابات کے بعد رونما ہونے والے واقعات سے شروع ہوتا ہے آخر میں فوج اور ایف سی کے ذریعے انتخابات کا مطالبہ اور الیکشن کا انعقاد ہورہا ہے اس طریقہ میں شرنج کے کھیل کی حربے استعمال ہوتے ہیں اب پورے ملک میں انتخابی عمل پر انگلیاں اٹھائی جارہی ہیں اس لئے عوام کی تسلی اور سکون ملک میں 70سال کی افراء تفری کے خاتمے کیلئے جمہویت کے اخلاقی اصولوں کی پابند کا عہد ضروری ہے اور غلط کو صحیح کرنے کیلئے محنت وجدوجہد لازمی ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں