مسنگ پرسنز کا موقف رکھنے والی جماعت خود مسنگ ہے، کچھ افراد تو لاپتہ بھی نہیں تھے، جام کمال
کوئٹہ:وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ میں بلوچستان کا حصہ محفوظ ہے اسے کم کرنے سے متعلق کوئی اطلاع نہیں ہے ،مسنگ پرسنز ایک جماعت کا موقف رہا ہے لیکن آج وہ خود ہی مسنگ نظرآرہے ہیں ،بلوچستان میں ترقی اورغربت سب سے بڑا مسئلہ ہیں ریاست مخالف لوگ اور مسنگ پرسنز دیگر معاملات ہیں،18ویں ترمیم تب کامیاب ہوتی جب تمام اضلاع کو خودمختار اور مستحکم کیا جاتا ۔یہ بات انہوں نے ہفتہ کی رات آفیسرزکلب کوئٹہ میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی فیڈرل ایگزیکٹو کونسل کے اعزاز میں دیئے گئے عشائیے سے خطاب اور سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہی۔اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری ،بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری منظوراحمد کاکڑ،رکن قومی اسمبلی سردار اسرار ترین،ڈپٹی اسپیکر صوبائی اسمبلی سردار بابر موسیٰ خیل،صوبائی وزراء و مشیران سردار یارمحمد رند، انجینئر زمرک خان اچکزئی ،ملک نعیم بازئی ،عبدالخالق ہزارہ ،نورمحمددمڑ،پارلیمانی سیکرٹری سردار مسعود خان لونی ، دنیشن کمار، بشریٰ رند،رکن صوبائی اسمبلی نصیب اللہ مری، مبین خان خلجی ،شاہینہ مہترزئی ،سیکرٹری اطلاعات شاہ عرفان غرشین ، ڈی جی پی آر کامران اسدسمیت دیگر بھی موجود تھے۔ وزیراعلیٰ جام کمال نے کہا کہ 18ویں ترمیم تب کامیاب ہوتی جب تمام اضلاع خودمختار ہوتے اور انکی استعداد کارنچلی سطح پر بڑھائی جاتی این ایف سی میں بلوچستان کا حصہ محفوظ ہے اس میں کمی سے متعلق کوئی اطلاعات نہیں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وفاق کا اپنا بوجھ بہت زیادہ ہے وفاق ایف بی آر پر توجہ دے تاکہ لوگ ٹیکس اداکریں ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کئی دہائیوں سے خسارہ چلا آرہا ہے ہم چاہتے ہیں کہ غربت اورپسماندگی کے علاوہ طویل سفر اور ترقیاتی لاگت سمیت دیگر نکات بھی این ایف سی کا حصہ بناکر اپناحصہ بڑھائیں ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ مسنگ پرسنز کچھ جماعتوں کا موقف رہے ہیں مسنگ پرسنز کے حوالے سے ایک جماعت ہے یہ تک کہا کہ انہیں عوام نے ووٹ سڑکیں ،نالیں بنانے کیلئے نہیں دیا بلکہ مسنگ پرسنز کو بازیاب کرانے کیلئے دیا ہے لیکن آج تک مسنگ پرسنز کی تصدیق بھی نہیں ہوسکی ہے ان میں سے کئی افراد تو لاپتہ بھی نہیں تھے مسنگ پرسنز کی بات کرنے والی جماعت آج مسنگ ہے ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا مسئلہ غڑبت اور ترقی ہے مسنگ پرسنز اور پہاڑوں پرجانے والے ریاست مخالف لوگ بعد میںآتے ہیں لوگوں کے جذبات کو استعمال کرنے والے بھی حکومت کاحصہ رہے ہیں ماضی میں اسکیمات کی غلط حکمت عملی کی وجہ سے وہ ناکام ہوئیں اور عوام کے پیسے ضائع ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ماضی کی نسبت امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے کوئٹہ اوربلوچستان کے لوگوں نے افغان مہاجرین کی بہترین میزبانی کی اور آج بھی کر رہے ہیں صوبے کا ایران اورافغانستان کے ساتھ طویل بارڈر ہے لیکن لوگ تنقید کرتے ہوئے زمینی حقائق کو نہیں بلکہ ایک نقشے کو دیکھتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پسماندگی طویل رقبے اور مواصلات کا نظام نہ ہونا ایک بہت بڑامسئلہ ہے جس کی وجہ سے یہاں پر بہت سے دیگر مسائل ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مخلوط حکومت میں شامل جماعتیں کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر کی ترقی پر خصوصی توجہ دے رہی ہیں پانچ سال بعد ہم موجودہ حالت سے بہتر بلوچستان چھوڑ کرعوام کی عدالت میں واپس جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کوئٹہ کی ترقی پر بھی 25سے 30ارب روپے خرچ کررہی ہے کوئٹہ کا ماسٹر پلان بن رہا ہے ماضی میں صرف حکومتی حلقوں میں کام ہوتے تھے آج صوبے بھر میں سپورٹس ،ترقی نسواں ،اقلیتوں کی بہتری،مواصلات،پانی کی فراہمی سمیت دیگر منصوبوں پر کام ہورہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے 18ہزار لوگوں کو چھوٹے قرضے فراہم کئے ہیں جن میں سے کامیابی سے 25فیصد کی ریکوری بھی ہوئی ہے 11سو افراد کو کڈنی اور کینسر کے مفت علاج کی سہولت فراہم کی گئی ہے حکومت ملک کے بڑے ہسپتالوں میں مریضوں کیلئے پیسے منتقل کرتی ہے تاکہ شفافیت کو یقینی بنایاجاسکے صوبے کا پہلا کینسر ہسپتال بھی تعمیر ہورہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے ٹیلی میڈیسن اور صوبے کے 14مقامات پرہائی وے ایمرجنسی کے لئے ریسکیو 1122سروس شروع کی ہے صوبے کے متعدد اضلاع کے ماسٹر پلان بن رہے ہیں جبکہ گوادر کا ماسٹر پلان منظور کرلیا گیا ہے اور وہا ں کی مقامی اورپرانی آبادی کومکمل تحفظ فراہم کیا گیا ہے کوئٹہ سیف سٹی اورگوادر سمارٹ سٹی منصوبوں پر بھی کام جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے قانون سازی پر بھی خصوصی توجہ دے ہی بلوچستان میں اب کوئی غیر ملکی زمین نہیں خریدسکتا جبکہ نئے قوانین بنائے اورپرانے قوانین میں ترامیم کی جارہی ہیں وزیراعلیٰ نے کہا کہ ماضی میں ریکوڈک پر توجہ نہیں دی گئی جسکی وجہ سے ہمیں 6ارب ڈالر کا جرمانہ ہوا حکومت نے بلوچستان مائننگ کمپنی بنائی ہے تاکہ ہم اپنے وسائل کو بہتر استعمال کرتے ہوئے نوجوانوں کوروزگار دیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیم پر بھی خصوصی توجہ دی جارہی ہے صوبے میں تمام گرلز کالجز کو ڈگری کالج بنائیں گے جبکہ ہر ضلع میں بی آرسی پولی ٹیکنک یا اس طرز کا ایک ادارہ ضرور ہوگا سول انتظامیہ کو بھی سہولیات مہیا کی جارہی ہیں سی پیک کے مغربی روٹ پر ژوب کچلاک شاہراہ پر بھی کام شروع ہوگیا ہے صوبے میں نئے ڈیمز کے منصوبے بھی بنائے جارہے ہیں ۔