آج کا افغانستان 90ء یا2001ء کا ہے نہ ہی مداخلت چاہتے ہیں، ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ

اسلام آباد:افغان سپریم مفاہمتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے کہا ہے کہ افغان طالبان اور افغان قومی حکومت کے درمیان مذاکرات کا آغاز ایک سنہری موقع ہے، اب ہمیں سازشی نظریات سے آگے بڑھنا ہوگا ،دہشت گردی کے ساتھ ساتھ اب کورونا بھی چیلنجز میں شامل ہے جس نے کسی ملک کو نہیں بخشا، افغانستان کے تمام شراکت داروں کی کاوشوں کو تسلیم کرتے ہیں،ہمیں مذاکرات کے ان لمحات سے فائدہ اٹھانا ہو گا،اپنے ہمسائیہ میں کسی قسم کی مداخلت نہیں چاہتے،خطے میں جنگ کا کوئی گنجائش نہیں۔ منگل کو افغان سپریم مفاہمتی کونسل کے چیئرمین عبداللہ عبداللہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آپ کے گرمجوشانہ استقبال پر شکرگزار ہوں۔ انہوںنے کہاکہ یہ باہمی تعلقات میں گرم جوشی کا ایک نیا دور ہے،افغان طالبان اور افغان قومی حکومت کے درمیان مذاکرات کا آغاز ایک سنہری موقع ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں باہمی تعلقات کو دونوں ممالک کے. مفاد میں بہتر انداز سے آگے بڑھانا ہے،اس وقت جب ہم یہاں پر موجود ہیں دونوں طرفین کے وفود میز پر بیٹھے امن کو آگے بڑھانے پر بات کر رہیں،اب بہت برسوں کے بعد ہمیں سازشی نظریات سے آگے بڑھنا ہو گا۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں گذشتہ چار دھائیوں کے حقائق کو ملحوظ خاطر رکھنا ہو گا۔ انہوںنے کہاکہ عوامی سطح کے رابطوں کو برقرار رکھنا اہم ہے،دونوں ممالک کے مابین تجارت،ٹرانزٹ سمیت دیگر شعبوں میں آگے بڑھنا ہو گا۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں بہت سی دشواریوں کا سامنا ہے۔ انہوںنے کہاکہ دہشت گردی کے ساتھ ساتھ اب کورونا بھی ان چیلنجز میں شامل ہے جس نے کسی ملک کو نہیں بخشا۔ انہوںنے کہاکہ یہی وقت ہے کہ دونوں قوموں کو ملک کر مستقبل کی تاہوں کا تعین کرنا ہو گا۔ انہوںنے کہاکہ میرا کام اتفاق رائے پیدا کرنا اور مسئلے کا سیاسی حل تلاش کرنا ہے،آج کا افغانستان 90 کی دھائی یا 2001 کا افغانستان نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ افغانستان اپنے ملک میں دہشت گردوں کے قدموں کی نشان نہیں چاہتے،نہ ہی ہم اپنی سرزمین کو کسی بھی ملک کے خلاف استعمال ہونے دینا چاہتے ہیں،ہم افغانستان کے تمام شراکت داروں کی کاوشوں کو تسلیم کرتے ہیں،ہم خودمختار افغانستان چاہتے ہیں جس میں کسی قسم کا دہشت گرد گروہ نہ ہو جو کہ ہمارے ہمسایوں کو نقصان پہنچائے ۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے عوام کے چار دھائیوں تک بہت سی مشکلات کا سامنا کیا ہے انہوںنے کہاکہ ہمیں مذاکرات کے ان لمحات سے فائدہ اٹھانا ہو گا۔ انہوںنے کہاکہ بے شک آج کے لمحات تاریخی ہیں ،ہمیں اس تاریخی موقع کو ضائع نہیں ہونے دینا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے اپنی مذاکراتی ٹیم کو بھی یہی ہدایت کی ہے۔ ڈاکٹر عبد اللہ عبد اللہ نے کہاکہ ہ افغانستان میں تمام فریقین کی مدد سے کامیابی چاہتے ہیں، ہم دوستی چاہتے ہیں اور اپنے ہمسائیہ میں کسی قسم کی مداخلت نہیں چاہتے۔ انہوںنے کہاکہ ہم تشدد کے بغیر مستقبل چاہتے ہیں، میرے کندھوں پر اہم ذمہ داریاں ہیں۔ انہوںنے کہاکہ وم پاکستان سے دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلووں کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں، پشاور میں ڈیڑھ برس بطور مہاجر بھی گزارچکا ہوں۔داکٹر عبداللہ عبداللہ نے کہاکہ خطے میں جنگ کا کوئی گنجائش نہیں۔ انہوںنے کہاکہ میں مذاکرات کے ان لمحات سے فائدہ اٹھانا ہوگا، ہم کامیاب ہونا چاہتے ہیں، اسی سے میں ہیرو ہوں گا اور ملا عبدالغنی برادر اخوند بھی۔ انہوںنے کہاکہ ہم بڑے تحمل صبر کے ساتھ مزاکرات میں کامیابی اور موقع ضائع نہ کرنے پر لگے ہیں۔ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے کہاکہ پاکستان اور افغانستان دونوں نے بہت سے دہشت گرد گروپوں کا سامنا کیا ہے، ہم امن اور استحکام چاہتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں